آئین کا اصل مسودہ غائب ہونے پر ہائیکورٹ کا حکومت سے جواب طلب

تاریخی دستاویز کا غائب ہوجانا ایک سنگین جرم ہے جس کی تحقیقات ضروری ہے


Staff Reporter September 19, 2014
وزارت داخلہ کو واقعے کا مقدمہ درج کرکے تحقیقات کا حکم دیا جائے، درخواست گزار۔ فوٹو: فائل

سندھ ہائیکورٹ نے آئین پاکستان 1973 کا اصل مسودہ چوری ہونے کی تحقیقات کیلیے دائر درخواست پرسرکار سے جواب طلب کرلیا ہے۔

جسٹس عقیل احمد عباسی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے راہ راست ٹرسٹ کے سربراہ عطا اللہ شاہ کی درخواست کی سماعت کی جس میں کہا گیا ہے کہ آئین پاکستان 1973ء کا اصل مسودہ جس پر تمام ارکان پارلیمنٹ کے دستخط موجود تھے غائب ہوگیا، فوری طور پر مقدمہ درج کرکے تحقیقات کرائی جائے کہ اطلاعات کے مطابق آئین پاکستان کا اصل مسودہ اسمبلی کے ریکارڈ سے غائب ہے۔

یہ ایک تاریخی دستاویز ہے جسے قومی اسمبلی نے 10 اپریل 1973ء کو منظور کیا جس کے بعد ایوان صدر راولپنڈی میں ایک شاندار تقریب منعقد ہوئی جس میں ارکان اسمبلی نے آئین کے اصل مسودے پر ستخط کیے، سابق اسپیکر قومی اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے اٹھارہویں ترمیم کے موقع پرآئین کا اصل مسودہ طلب کیا تو بتایا گیا کہ اصل مسودہ موجود نہیں، درخواست میں کہا گیا ہے کہ یہ کوئی معمولی واقعہ نہیں کیوں کہ آئین پاکستان کا اصل مسودہ تاریخی اہمیت کا حامل ہے اور اس دستاویز کا غائب ہوجانا ایک سنگین جرم ہے جس کی تحقیقات ضروری ہے۔

اس ضمن میں درخواست گزار نے ایف آئی سے سے رابطہ کیا اور مقدمہ درج کرانے کی درخواست دی مگر عمل درآمد نہیں کیا گیا، درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ وزارت داخلہ کو واقعے کا فوری مقدمہ درج کرکے تحقیقات کا حکم دیا جائے، عدالت نے درخواست کو قابل سماعت قراردیتے ہوئے ڈپٹی اٹارنی جنرل اور ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل کو 13 اکتوبر کیلیے نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں