دھرنے ختم کرنے کیلئے وزیراعظم مشروط استعفے کا اعلان کریں سیاسی جرگہ
آرڈیننس کے ذریعے تحقیقاتی کمیشن بنایا جائے، دھاندلی ثابت ہوجائے تو وزیراعظم استعفیٰ دیدیں، سیاسی جرگہ
اپوزیشن کے سیاسی جرگے نے تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے وفود سے ملاقاتوں کے بعد مطالبہ کیا ہے کہ معاملات کے حل کیلیے حکومت، تحریک انصاف اور عوامی تحریک اشتعال انگیز بیان بازی بندکردیں جبکہ وزیراعظم پارلیمنٹ میں دھاندلی ثابت ہونے پر مستعفی ہونے کا اعلان کریں۔
سینیٹر رحمن ملک کی رہائشگاہ پر سیاسی جرگے سے تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے وفود نے ملاقات کی اور جرگے کا اجلاس بھی ہوا جس میں سراج الحق، سینیٹر کلثوم پروین، میر حاصل بزنجو اور لیاقت بلوچ نے شرکت کی۔ جرگے نے وزیراعظم نواز شریف، عمران خان اور طاہرالقادری سے اپیل کی کہ مذاکرات کے نتیجے میں ڈیڈلاک ختم ہونے سے نئے سرے سے مذاکرات کا آغاز ہوا ہے، موجودہ صورتحال میں سیاسی جرگہ تنائوکوکم کرنے کیلیے سہولت کارکے طور پر شامل ہوا ہے۔
اپوزیشن جرگے نے تجویز دی کہ اگر مجوزہ جوڈیشل کمیشن کی تحقیقات میں دھاندلی ثابت ہوجائے اور یہ بات سامنے آئے کہ اس دھاندلی کے نتیجے میں نوازشریف وزارت عظمیٰ پر فائز ہوئے تو انھیں اپنے عہدے سے مستعفی ہو جانا چاہیے، جرگے نے عمران خان سے اپیل کی کہ وہ بھی متنازع بیانات سے گریزکریں جبکہ اس حوالے سے11 تجاویز پش کی گئی ہیں۔
نجی ٹی وی کے مطابق سیاسی جرگے نے دھرنے ختم کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ وزیراعظم پارلیمنٹ میں اعلان کریں کہ منظم دھاندلی ثابت ہونے پر استعفیٰ دے دیں گے اور اس بیان کو معاہدہ سمجھا جائے، میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ احتجاج کا سلسلہ ختم ہو اور قوم کو موجودہ بحران سے نکالا جاسکے، جرگے کی کوششوں سے پارلیمنٹ کے لان کو خالی کرایا گیا اور دیگر عمارتوں سے قبضہ چھڑایا گیا، امید ہے کہ ہم اپنی کوششوں میں آخر کار کامیاب ہو جائیں گے۔
آئی این پی کے مطابق سراج الحق نے کہاکہ جرگہ نے فریقین کو تحریری طور پر مسئلہ کے حل کیلیے11 نکات پیش کیے ہیں، منظم دھاندلی ثابت ہونے پر وزیراعظم استعفیٰ دیدیں گے، دھاندلی کی تحقیقات کیلئے آرڈیننس کے تحت جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے گا، کمیشن کو کسی کے بھی خلاف فوجداری کیس رجسٹرکرانے کا اختیارہوگا، فوجداری کیس کو تحقیقات کیلیے سیشن جج کو بھیجا جاسکے گا، وفاقی، صوبائی حکومتیں اور تمام پارٹیاں جوڈیشل کمیشن کی سفارشات پرعمل درآمد کی پابند ہوں گی، جوڈیشل کمیشن معاونت کیلیے وفاقی اور صوبائی حکومت کے کسی پولیس افسر اور کنسلٹنٹ کی خدمات حاصل کرسکے گا۔
کمیشن غیرملکی ماہرین کی خدمات بھی حاصل کرسکے گا، کمیشن کو اپنا ریکارڈ خفیہ رکھنے اور اس کے اجرا کا اختیار ہوگا، تحریک انصاف کے تمام کارکنوں کو فوری رہا کیا جائیگا، حکومت تحریک انصاف کے دیگر مطالبات کے حل کیلیے تجاویزکو حتمی شکل دے گی۔ عوامی تحریک کے کارکنوں کے خلاف درج مقدمات کسی دوسرے صوبے میں منتقل کیے جائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت پہل کرے تو مذاکرات دوبارہ شروع ہوسکتے ہیں۔
سینیٹر رحمن ملک نے کہا کہ جرگے نے دھرنا ختم کرنے کی اپیل کی ہے، گزشتہ روز پارلیمنٹ ہائوس کے مشترکہ اجلاس میں حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ کم از کم 5 دن کیلیے ایسی تقاریر سے گریز کریں جو مذاکرات کو نقصان پہنچاتی ہیں جبکہ اب دھرنا قیادت سے بھی مطالبہ کرینگے کہ صبر کا دامن تھامیں اور کچھ وقت کیلیے خاموشی اختیار کریں۔ رحمان ملک نے کہا کہ اگر کارکن گرفتار نہ کیے جاتے تو ڈیڈلاک نہ ہوتا اور معاملہ بھی2 سے 3 روز میں ختم ہوجاتا۔ انھوں نے کہا کہ دھاندلی کی تعریف پر اختلاف باقی رہ گیا ہے جو بیٹھ کر حل ہو سکتا ہے، اگر مذاکرات سے معاملہ حل نہ ہوا تو خطرناک تصادم ہوگا۔
بی بی سی کے مطابق رحمن ملک نے کہا کہ جرگے نے وزیراعلیٰ پنجاب کے استعفے سے ملتی جلتی تجویز بھی دی ہے اور اپنی تجاویز پر مشتمل4صفحات کا ایک خط تیار کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کہہ چکے ہیں کہ اگر دھاندلی ثابت ہوئی تو وہ اپنا عہدہ چھوڑ دیں گے اور حکومت بھی چلی جائے گی اور اب جرگے نے تجویز دی ہے کہ وزیراعظم یہ بیان پارلیمان میں دے دیں اور فریقین کو اسے تسلیم کرنا چاہیے، جرگے سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین نے کہا ہے کہ حکومت نے ہمارے کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرکے مذاکرات کو سبوتاژکیا ہے لہٰذا جب تک حکومتی کارروائیاں ختم نہیں ہوتیں، مذاکرات نہیں کریں گے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ماحول حکومت نے خراب کیا تھا اب وہ خود اسے ٹھیک کرے، چار پانچ امور پر اتفاق رائے ہو گیا ہے تاہم ان کا تب تک فائدہ نہیں جب تک انتخابات میں دھاندلی کی تعریف طے نہیں ہو جاتی۔ عوامی تحریک کے صدر عوامی تحریک رحیق عباسی نے کہاکہ سیاسی جرگہ سے ملاقات انتہائی خوشگوار ماحول میں ہوئی، حکومت کو چاہئے کہ وہ ہمارے گرفتار کارکنوں کورہا کرے تاکہ مذاکرات کا سلسلہ آگے چلایا جا سکے۔
سینیٹر رحمن ملک کی رہائشگاہ پر سیاسی جرگے سے تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے وفود نے ملاقات کی اور جرگے کا اجلاس بھی ہوا جس میں سراج الحق، سینیٹر کلثوم پروین، میر حاصل بزنجو اور لیاقت بلوچ نے شرکت کی۔ جرگے نے وزیراعظم نواز شریف، عمران خان اور طاہرالقادری سے اپیل کی کہ مذاکرات کے نتیجے میں ڈیڈلاک ختم ہونے سے نئے سرے سے مذاکرات کا آغاز ہوا ہے، موجودہ صورتحال میں سیاسی جرگہ تنائوکوکم کرنے کیلیے سہولت کارکے طور پر شامل ہوا ہے۔
اپوزیشن جرگے نے تجویز دی کہ اگر مجوزہ جوڈیشل کمیشن کی تحقیقات میں دھاندلی ثابت ہوجائے اور یہ بات سامنے آئے کہ اس دھاندلی کے نتیجے میں نوازشریف وزارت عظمیٰ پر فائز ہوئے تو انھیں اپنے عہدے سے مستعفی ہو جانا چاہیے، جرگے نے عمران خان سے اپیل کی کہ وہ بھی متنازع بیانات سے گریزکریں جبکہ اس حوالے سے11 تجاویز پش کی گئی ہیں۔
نجی ٹی وی کے مطابق سیاسی جرگے نے دھرنے ختم کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ وزیراعظم پارلیمنٹ میں اعلان کریں کہ منظم دھاندلی ثابت ہونے پر استعفیٰ دے دیں گے اور اس بیان کو معاہدہ سمجھا جائے، میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ احتجاج کا سلسلہ ختم ہو اور قوم کو موجودہ بحران سے نکالا جاسکے، جرگے کی کوششوں سے پارلیمنٹ کے لان کو خالی کرایا گیا اور دیگر عمارتوں سے قبضہ چھڑایا گیا، امید ہے کہ ہم اپنی کوششوں میں آخر کار کامیاب ہو جائیں گے۔
آئی این پی کے مطابق سراج الحق نے کہاکہ جرگہ نے فریقین کو تحریری طور پر مسئلہ کے حل کیلیے11 نکات پیش کیے ہیں، منظم دھاندلی ثابت ہونے پر وزیراعظم استعفیٰ دیدیں گے، دھاندلی کی تحقیقات کیلئے آرڈیننس کے تحت جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے گا، کمیشن کو کسی کے بھی خلاف فوجداری کیس رجسٹرکرانے کا اختیارہوگا، فوجداری کیس کو تحقیقات کیلیے سیشن جج کو بھیجا جاسکے گا، وفاقی، صوبائی حکومتیں اور تمام پارٹیاں جوڈیشل کمیشن کی سفارشات پرعمل درآمد کی پابند ہوں گی، جوڈیشل کمیشن معاونت کیلیے وفاقی اور صوبائی حکومت کے کسی پولیس افسر اور کنسلٹنٹ کی خدمات حاصل کرسکے گا۔
کمیشن غیرملکی ماہرین کی خدمات بھی حاصل کرسکے گا، کمیشن کو اپنا ریکارڈ خفیہ رکھنے اور اس کے اجرا کا اختیار ہوگا، تحریک انصاف کے تمام کارکنوں کو فوری رہا کیا جائیگا، حکومت تحریک انصاف کے دیگر مطالبات کے حل کیلیے تجاویزکو حتمی شکل دے گی۔ عوامی تحریک کے کارکنوں کے خلاف درج مقدمات کسی دوسرے صوبے میں منتقل کیے جائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت پہل کرے تو مذاکرات دوبارہ شروع ہوسکتے ہیں۔
سینیٹر رحمن ملک نے کہا کہ جرگے نے دھرنا ختم کرنے کی اپیل کی ہے، گزشتہ روز پارلیمنٹ ہائوس کے مشترکہ اجلاس میں حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ کم از کم 5 دن کیلیے ایسی تقاریر سے گریز کریں جو مذاکرات کو نقصان پہنچاتی ہیں جبکہ اب دھرنا قیادت سے بھی مطالبہ کرینگے کہ صبر کا دامن تھامیں اور کچھ وقت کیلیے خاموشی اختیار کریں۔ رحمان ملک نے کہا کہ اگر کارکن گرفتار نہ کیے جاتے تو ڈیڈلاک نہ ہوتا اور معاملہ بھی2 سے 3 روز میں ختم ہوجاتا۔ انھوں نے کہا کہ دھاندلی کی تعریف پر اختلاف باقی رہ گیا ہے جو بیٹھ کر حل ہو سکتا ہے، اگر مذاکرات سے معاملہ حل نہ ہوا تو خطرناک تصادم ہوگا۔
بی بی سی کے مطابق رحمن ملک نے کہا کہ جرگے نے وزیراعلیٰ پنجاب کے استعفے سے ملتی جلتی تجویز بھی دی ہے اور اپنی تجاویز پر مشتمل4صفحات کا ایک خط تیار کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کہہ چکے ہیں کہ اگر دھاندلی ثابت ہوئی تو وہ اپنا عہدہ چھوڑ دیں گے اور حکومت بھی چلی جائے گی اور اب جرگے نے تجویز دی ہے کہ وزیراعظم یہ بیان پارلیمان میں دے دیں اور فریقین کو اسے تسلیم کرنا چاہیے، جرگے سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین نے کہا ہے کہ حکومت نے ہمارے کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرکے مذاکرات کو سبوتاژکیا ہے لہٰذا جب تک حکومتی کارروائیاں ختم نہیں ہوتیں، مذاکرات نہیں کریں گے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ماحول حکومت نے خراب کیا تھا اب وہ خود اسے ٹھیک کرے، چار پانچ امور پر اتفاق رائے ہو گیا ہے تاہم ان کا تب تک فائدہ نہیں جب تک انتخابات میں دھاندلی کی تعریف طے نہیں ہو جاتی۔ عوامی تحریک کے صدر عوامی تحریک رحیق عباسی نے کہاکہ سیاسی جرگہ سے ملاقات انتہائی خوشگوار ماحول میں ہوئی، حکومت کو چاہئے کہ وہ ہمارے گرفتار کارکنوں کورہا کرے تاکہ مذاکرات کا سلسلہ آگے چلایا جا سکے۔