حصص مارکیٹ پر دباؤ برقرار مزید 78 پوائنٹس کی کمی

سیاسی تناؤ اور ڈسکاؤنٹ ریٹ کے حوالے سے متضاد اطلاعات فروخت کا باعث، انڈیکس 30015 پر آگیا


Business Reporter September 20, 2014
مندی کے باوجود بیشتر کمپنیوں کی قیمتیں بڑھ گئیں، سرمایہ کاروں کو 12 ارب کا نقصان، 15 کروڑ حصص کے سودے۔ فوٹو: آن لائن/فائل

سیاسی افق پر تناؤ برقرار رہنے اورنئی مانیٹری پالیسی میں ڈسکاؤنٹ ریٹ کے حوالے سے متضاد اطلاعات سرمایہ کاری کے بیشتر شعبوں میں مایوسی کا سبب بنی رہی اور کراچی اسٹاک ایکس چینج میں جمعہ کو دیکھواور انتظار کرو کی پالیسی اختیار کیے جانے سے اتار چڑھاؤ کے باوجود مندی کے اثرات غالب رہے لیکن اس مندی کے باوجود 57.76 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں تاہم سرمایہ کاروں کے 11 ارب 89 کروڑ 75 لاکھ 5 ہزار 214 روپے ڈوب گئے۔

ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ جاری سیاسی بحران کا واضح حل نہ ہونے تک مارکیٹ دباؤ کاشکار رہے گی کیونکہ موجودہ حالات میں بیشترشعبوں نے مارکیٹ میں طویل المدت اور وسیع البنیاد سرمایہ کاری سے گریز شروع کردیا ہے تاہم بعض شعبے ہفتے کونئی مانیٹری پالیسی کے اعلان کو مدنظر رکھتے ہوئے آئندہ ہفتے اپنی سرمایہ کاری کی ترجیحات تبدیل کرسکتے ہیں۔

ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں، مقامی کمپنیوں، میوچل فنڈز اور این بی ایف سیز کی جانب سے مجموعی طور پر 51 لاکھ 61 ہزار 977 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی جس سے ایک موقع پر88.18 پوائنٹس کی تیزی سے انڈیکس کی 30100 کی حد بحال ہوگئی تھی لیکن اس دوران بینکوں و مالیاتی اداروں کی جانب سے27 لاکھ57 ہزار149 ڈالر، انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے10 لاکھ 27 ہزار 650 ڈالر اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے 13 لاکھ 77 ہزار 177 ڈالر مالیت کے سرمائے کے انخلا نے تیزی کے اثرات زائل کر دیے۔

کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 78.36 پوائنٹس کی کمی سے 30015.80 ہو گیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس 82.22 پوائنٹس کی کمی سے 2011.99 اور کے ایم آئی 30 انڈیکس251.01 پوائنٹس کی کمی سے 48868.74 ہوگیا، کاروباری حجم جمعرات کی نسبت 19.51 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر 15 کروڑ 2 لاکھ 24 ہزار400 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار412 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 238 کے بھاؤ میں اضافہ، 157 کے داموں میں کمی اور17 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں