پنجاب میں نئے صوبے صدر کا پیغام قومی اسمبلی کو سنا دیا گیا
کمیشن بنانے کا اختیار اسپیکر کودیتے ہیں،خورشیدشاہ، ٹانک اورڈیرہ کو شامل ہوناچاہیے، دستی
صدر آصف زرداری نے نئے صوبوں کے قیام کیلیے اسپیکر قومی اسمبلی کو پیغام بھجوایا ہے کہ جنوبی پنجاب اور بہاولپور کو الگ صوبے بنانے کیلیے 14 رکنی کمیشن تشکیل دیا جائے جو اپنی رپورٹ ایک ماہ کے اندر اسپیکر آفس اور وزیراعظم کو پیش کرے گا،کمیشن میں سینیٹ اور قومی اسمبلی کے 6، 6 اور 2صوبائی اراکین شامل ہونگے۔
قومی اسمبلی میں ڈپٹی اسپیکر فیصل کنڈی نے اجلاس ختم ہونے سے قبل صدر کا پیغام پڑھ کر سنایا جس میں کہاگیاکہ جنوبی پنجاب صوبے کے علاوہ بہاولپور کی پرانی حیثیت بھی بحال کی جائے، ان قراردادوں پر عملدرآمد کیلیے آرٹیکل 239 کے تحت کمیشن قائم کیا جائے ،کمیشن کیلیے قومی اسمبلی کے ارکان کی نامزدگی اسپیکر جبکہ ارکان سینیٹ کی چیئرمین کریں گے۔کمیشن کی رپورٹ کے بعدنئے صوبے کے قیام کیلیے آئینی ترامیم کاعمل شروع کیا جائے گا۔
اجلاس میں وفاقی وزیر خورشید شاہ نے کہا کہ کمیشن کے قیام کیلیے ہم اختیار اسپیکر کو دیتے ہیں۔ جمشید دستی نے کہا کہ سرائیکی صوبے میں ٹانک اور ڈیرہ اسماعیل خان کو شامل ہونا چاہیے۔ ڈاکٹر عبدالقادر خانزادہ نے نئے صوبوں کے حوالے سے کمیشن کے قیام کے فیصلے کی تعریف کی اور صدر کو مبارکباد پیش کی۔ بی بی سی کے مطابق اس سے پہلے صدر نے اسپیکر کو مئی میں کمیشن بنانے کا ریفرنس بھیجا تھا۔ ابھی یہ واضح نہیں کہ یہ کمیشن کب تک بنے گا اور اس میں اپوزیشن کو حکومت کے برابر نمائندگی ملے گی یا نہیں البتہ یہ بات طے ہے کہ کمیشن جنوبی پنجاب کے بارے میں قومی اسمبلی کی قرارداد اور بہاولپور کی پرانی صوبائی حیثیت کی بحالی اور جنوبی پنجاب کے نام سے نیا صوبہ بنانے کی خاطر حدود کے تعین، سینیٹ، قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں، صوبوں کی نئے سرے سے حد بندی اور حلقہ بندیوں کے علاوہ وسائل کی تقسیم جیسے مسائل طے کریگا۔
چیئرپرسن بینظیر انکم سپورٹ پروگرام فرزانہ راجہ نے وقفہ سوالات میں بتایا کہ غربت سروے کے ذریعے 70 لاکھ غریب ترین خاندانوں کا انتخاب کیاگیا،40 لاکھ خاندانوں کو بی آئی ایس پی کے ذریعے امداد فراہم کی جا رہی ہے ،وسیلہ حق پروگرام کے تحت شفاف قرعہ اندازی کے ذریعے 7508 خاندانوںکو 3 لاکھروپے فی خاندان فراہم کیے گئے ۔ وزیرمملکت فوڈ سیکیورٹی نے کہا کہ وزیر اعظم کے حکم پر وزارت میں برطرف کیے گئے ملازمین بحال کر دیے گئے جنھیں ایک ہفتے میں پوسٹیںالاٹ کر دی جائیں گی۔ پارلیمانی سیکریٹری مواصلات چوہدری سعید اقبال نے ایک سوال پر کہا کہ لواری ٹنل پر 6640 ملین روپے کے اخراجات سے 45 فیصد کام مکمل کرلیا گیا ہے بقیہ55 فیصدکام مکمل کرنے کیلیے 12 ارب مزید درکار ہیں،
منصوبے کی تکمیل 2017ء میں ہو گی۔ ایک اور سوال پر سعید اقبال نے بتایا کہ قراقرم ہائی وے کی توسیع اور اپ گریڈیشن منصوبے کا آغاز یکم اگست 2008ء کو 510 ملین ڈالرز کی لاگت سے ہوا، نومبر 2013ء کو منصوبہ مکمل کر لیا جائے گا۔ آن لائن کے مطابق قومی اسمبلی کو بتایا گیا کہ سی ڈی اے نے اسلام آباد میںامریکی سفارتخانے کو 40ہزار123مربع گزاضافی اراضی الاٹ کی تاہم سفارتخانے کی جانب سے یہ نہیں بتایا گیا کہ اس زمین پرچھ نئی منزلیںتعمیر کی جائیں گی ۔دریں اثناء ایوان زیریں میں ریلوے کی منتقلی سے متعلق صدارتی ترمیمی آرڈیننس ،کیپیٹل یونیورسٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی بل 2012 ء،معیشت کے بارے میں اسٹیٹ بینک کی رپورٹ پیش کی گئی۔
قومی اسمبلی میں ڈپٹی اسپیکر فیصل کنڈی نے اجلاس ختم ہونے سے قبل صدر کا پیغام پڑھ کر سنایا جس میں کہاگیاکہ جنوبی پنجاب صوبے کے علاوہ بہاولپور کی پرانی حیثیت بھی بحال کی جائے، ان قراردادوں پر عملدرآمد کیلیے آرٹیکل 239 کے تحت کمیشن قائم کیا جائے ،کمیشن کیلیے قومی اسمبلی کے ارکان کی نامزدگی اسپیکر جبکہ ارکان سینیٹ کی چیئرمین کریں گے۔کمیشن کی رپورٹ کے بعدنئے صوبے کے قیام کیلیے آئینی ترامیم کاعمل شروع کیا جائے گا۔
اجلاس میں وفاقی وزیر خورشید شاہ نے کہا کہ کمیشن کے قیام کیلیے ہم اختیار اسپیکر کو دیتے ہیں۔ جمشید دستی نے کہا کہ سرائیکی صوبے میں ٹانک اور ڈیرہ اسماعیل خان کو شامل ہونا چاہیے۔ ڈاکٹر عبدالقادر خانزادہ نے نئے صوبوں کے حوالے سے کمیشن کے قیام کے فیصلے کی تعریف کی اور صدر کو مبارکباد پیش کی۔ بی بی سی کے مطابق اس سے پہلے صدر نے اسپیکر کو مئی میں کمیشن بنانے کا ریفرنس بھیجا تھا۔ ابھی یہ واضح نہیں کہ یہ کمیشن کب تک بنے گا اور اس میں اپوزیشن کو حکومت کے برابر نمائندگی ملے گی یا نہیں البتہ یہ بات طے ہے کہ کمیشن جنوبی پنجاب کے بارے میں قومی اسمبلی کی قرارداد اور بہاولپور کی پرانی صوبائی حیثیت کی بحالی اور جنوبی پنجاب کے نام سے نیا صوبہ بنانے کی خاطر حدود کے تعین، سینیٹ، قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں، صوبوں کی نئے سرے سے حد بندی اور حلقہ بندیوں کے علاوہ وسائل کی تقسیم جیسے مسائل طے کریگا۔
چیئرپرسن بینظیر انکم سپورٹ پروگرام فرزانہ راجہ نے وقفہ سوالات میں بتایا کہ غربت سروے کے ذریعے 70 لاکھ غریب ترین خاندانوں کا انتخاب کیاگیا،40 لاکھ خاندانوں کو بی آئی ایس پی کے ذریعے امداد فراہم کی جا رہی ہے ،وسیلہ حق پروگرام کے تحت شفاف قرعہ اندازی کے ذریعے 7508 خاندانوںکو 3 لاکھروپے فی خاندان فراہم کیے گئے ۔ وزیرمملکت فوڈ سیکیورٹی نے کہا کہ وزیر اعظم کے حکم پر وزارت میں برطرف کیے گئے ملازمین بحال کر دیے گئے جنھیں ایک ہفتے میں پوسٹیںالاٹ کر دی جائیں گی۔ پارلیمانی سیکریٹری مواصلات چوہدری سعید اقبال نے ایک سوال پر کہا کہ لواری ٹنل پر 6640 ملین روپے کے اخراجات سے 45 فیصد کام مکمل کرلیا گیا ہے بقیہ55 فیصدکام مکمل کرنے کیلیے 12 ارب مزید درکار ہیں،
منصوبے کی تکمیل 2017ء میں ہو گی۔ ایک اور سوال پر سعید اقبال نے بتایا کہ قراقرم ہائی وے کی توسیع اور اپ گریڈیشن منصوبے کا آغاز یکم اگست 2008ء کو 510 ملین ڈالرز کی لاگت سے ہوا، نومبر 2013ء کو منصوبہ مکمل کر لیا جائے گا۔ آن لائن کے مطابق قومی اسمبلی کو بتایا گیا کہ سی ڈی اے نے اسلام آباد میںامریکی سفارتخانے کو 40ہزار123مربع گزاضافی اراضی الاٹ کی تاہم سفارتخانے کی جانب سے یہ نہیں بتایا گیا کہ اس زمین پرچھ نئی منزلیںتعمیر کی جائیں گی ۔دریں اثناء ایوان زیریں میں ریلوے کی منتقلی سے متعلق صدارتی ترمیمی آرڈیننس ،کیپیٹل یونیورسٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی بل 2012 ء،معیشت کے بارے میں اسٹیٹ بینک کی رپورٹ پیش کی گئی۔