پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت گاڑیوں کی انسپکشن کا سسٹم نہ بن سکا
راولپنڈی میں موٹر وہیکل ایگزمینشن کا عملہ 2 ایگزمینرز، 2 اہلکاروں اور چپڑاسی پر مشتمل ہے
پنجاب حکومت کی جانب سے راولپنڈی سمیت پنجاب بھر میں شاہرائوں پرسفر کو محفوظ بنانے کے لیے پبلک سروس اور کمرشل گاڑیوں کی فٹنس کویقینی بنانے اور نظام میں پائی جانے والی خرابیوں کو دور کرنے کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت وہیکل انسپکشن اینڈ سرٹیفکیشن سسٹم کا قیام عمل میں نہ لایا جاسکا۔
لیکن راولپنڈی میں آج بھی موٹر وہیکل ایگزمینشن اینڈ وہیکل فٹنس ڈیپارٹمنٹ کا عملہ صرف 2 موٹروہیکل ایگزمینرز سمیت دفتر سٹاف کے 2 اہلکاروں اوایک چپڑاسی پر مشتمل ہے جبکہ پورے پنجاب میں مجموعی طور پر41ایم وی ایز تعینات ہیں جہاں مذکورہ عملے کے پاس گاڑیوں کی فٹنیس چیک کرنے کے لیے ٹیسٹنگ آلات اور فٹنس اسٹیشن کی سہولیات تک میسر نہیں جبکہ افرادی قوت کی کمی باعث اکثر ایسے افسران بار بار پرکشش اضلاع میں تعیناتی حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔
یہی صورتحال راولپنڈی کی بھی جہاں اس وقت بھی شوکت عباسی، اور میاں زائد بشیر موٹروہیکل ایگزمنیر تعینات ہیں جو اس سے قبل بھی راولپنڈی میں ہی خدمات سرانجام دے چکے ہیں راولپنڈی میں موٹر وہیکل ایگزمینش اینڈ فٹنس کے ادارے کی کارکردگی کا اندازہ اس امر سے لگایا جاسکتا ہے جب ایکسپریس نے چیف ٹریفک آفیسر راولپنڈی سے رابطہ کرکے سٹی ٹریفک پولیس کی جانب سے فٹنس سرٹیفکیٹس اور گاڑیوں کے ٹائر درست حالت میں رکھنے اور سی این جی سلنڈرز منظور شدہ تعداد میں نہ ہونے کے متعلق ٹریفک پولیس نے کیا کاروائی کی تو انھوں نے بتایا کہ صرف اپریل کے ماہ سے لیکر رواں ماہ تک راولپنڈی میں دو ہزار گاڑیوں کو فٹنس سرٹیفیکٹس نہ ہونے، سولہ سو گاڑیوں کو ٹائر درست حالت میں نہ ہونے اور بائیس سو گاڑیوں کے خلاف منظور شدہ سی این جی سلنڈروںسے زائد تعداد میں گیس سلنڈر نصب کرنے پر کارروائی عمل میں لائی گئی۔
دوسری جانب زرائع سے معلوم ہواہے کہ پنجاب حکومت نے پرائیویٹ پبلک پارٹنر شپ کے تحت موٹر وہیکل ایگزمینشن اینڈ وہیکل فٹنیس کے شبعے میں بہتری لانے کیلیے پروگرام کے آغاز کا فیصلہ کیا،سیکرٹری آر ٹی اے راولپنڈی اویس منظور تارڑ کی جانب سے مذکورہ پروگرام کے لیے دس کنال اراضی کی نشاندہی کی سفارشات پیش کیے جانے کے باوجود پروگرام التواء کا شکار ہوچکا ہے سیکرٹری رینجل ٹرانسپورٹ اتھارٹی اویس منظور تارڑ نے رابطہ کرنے پر ایکسپریس کو بتایا کہ نجی شبعے کے تعاون سے پنجاب حکومت کے زیر سایہ وہیکل انسپکیشن اینڈ سرٹیفکیشن سسٹم کے پروگرام کے لیے راولپنڈی میں اراضی کے لیے کہا گیا جس کے بعد دس کنال اراضی کی نشاندہی کردی گئی لیکن اسکے بعد پیش رفت کیا اسکا علم نہیں۔