مصر میں فوجی طیارہ تکنیکی خرابی کے باعث تباہ 6 فوجی ہلاک
طیارہ فوجیوں کو مشقوں میں شرکت کیلیے لے جارہا تھا،آرمی چیف نے تحقیقات کا حکم دیدیا
مصر کا فوجی طیارہ تکنیکی خرابی کے باعث تباہ ہونے سے 6 فوجی ہلاک ہوگئے۔
فوج سے جاری کیے جانیوالے بیان کے مطابق طیارہ قاہرہ سے 100کلومیٹر دور کوم ایشم کے علاقے میں ہونیوالی مشقوں میں شرکت کیلیے فوجیوں کولے کر جارہا تھا کہ تکنیکی خرابی کے باعث گر کرتباہ ہوگیا جس کے نتیجہ میں چھ فوجی ہلاک اور ایک زخمی ہوگیا۔ بیان کے مطابق آرمی چیف سدکے صوبے نے حادثہ کے تحقیقات کے احکامات جاری کردیے ہیں۔ ادھراین این آئی کے مطابق مصرکے سرکاری ٹی وی کی عمارت کے قریب واقع دفتر خارجہ کے عقب میں زوردار دھماکا ہوا،عینی شاہدین کے مطابق 4 افراد کے ہلاک ہوگئے۔
دھماکے کے بعد سائرن بجاتی ایمبولینس گاڑیاں جائے حادثے کی سمت جاتی دیکھی گئیں، مرنے والوں میں 2 پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔حادثے کے بارے میں مزید کوئی تفصیل نہیں مل سکی، بعض اطلاعات کے مطابق دھماکے کا نشانہ پولیس کی ایک پارٹی تھی جو معمول کی گشت پر تھی۔امریکی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے جنرل السیسی نے کہا کہ وہ ایک برس سے مشرق وسطی میں دہشت گردی کے خطرات سے آگاہ کرتے چلے آ رہے ہیں، تاہم دنیا نے اس ضمن میں کوئی اقدام نہیں اٹھایا۔ اب ان تنظیموں کی سرکوبی کے لیے بڑے پیمانے پر اسٹرٹیجک کارروائیوں کی ضرورت محسوس کی جا رہی ہے۔
فوج سے جاری کیے جانیوالے بیان کے مطابق طیارہ قاہرہ سے 100کلومیٹر دور کوم ایشم کے علاقے میں ہونیوالی مشقوں میں شرکت کیلیے فوجیوں کولے کر جارہا تھا کہ تکنیکی خرابی کے باعث گر کرتباہ ہوگیا جس کے نتیجہ میں چھ فوجی ہلاک اور ایک زخمی ہوگیا۔ بیان کے مطابق آرمی چیف سدکے صوبے نے حادثہ کے تحقیقات کے احکامات جاری کردیے ہیں۔ ادھراین این آئی کے مطابق مصرکے سرکاری ٹی وی کی عمارت کے قریب واقع دفتر خارجہ کے عقب میں زوردار دھماکا ہوا،عینی شاہدین کے مطابق 4 افراد کے ہلاک ہوگئے۔
دھماکے کے بعد سائرن بجاتی ایمبولینس گاڑیاں جائے حادثے کی سمت جاتی دیکھی گئیں، مرنے والوں میں 2 پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔حادثے کے بارے میں مزید کوئی تفصیل نہیں مل سکی، بعض اطلاعات کے مطابق دھماکے کا نشانہ پولیس کی ایک پارٹی تھی جو معمول کی گشت پر تھی۔امریکی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے جنرل السیسی نے کہا کہ وہ ایک برس سے مشرق وسطی میں دہشت گردی کے خطرات سے آگاہ کرتے چلے آ رہے ہیں، تاہم دنیا نے اس ضمن میں کوئی اقدام نہیں اٹھایا۔ اب ان تنظیموں کی سرکوبی کے لیے بڑے پیمانے پر اسٹرٹیجک کارروائیوں کی ضرورت محسوس کی جا رہی ہے۔