امریکی خلائی ادارے ناسا کا خلائی جہاز مریخ کے مدار میں داخل ہوگیا
’’میون‘‘ کا مشن مریخ کی بالائی فضا پر تحقیق کرکے اس کی فضا کے بارے میں زیادہ سے زیادہ معلومات جمع کرنا ہے
LARKANA:
امریکی خلائی ادارے ناسا کا خلائی جہاز 'میون' مریخ کے مدار میں کامیابی سے داخل ہوگیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ناسا کی جانب سے بھیجا گیا خلائی جہاز 10 ماہ کے سفر کے بعد مریخ کے مدار میں داخل ہوگیا ہے، جہاں وہ مریخ کی فضا پر تحقیق کرے گا اور اپنے مرکز کو معلومات پہنچائے گا۔ مریخ پر تحقیق کی اس مہم سے منسلک سائنسدان بروس جارکووسکی کا کہنا ہے کہ ماضی میں بھیجی جانے والی خلائی مہمات کے ذریعے ہمیں مریخ کی بالائی فضا کے بارے میں بہت سی معلومات حاصل ہوئی ہیں لیکن اس سلسلے میں ہمیں اب بھی بہت جاننے کی ضرورت ہے، انہیں امید ہے کہ ''میون'' کی مدد سے ہمیں مریخ کے بارے میں ایسے حقائق معلوم ہوں گے جن سے ہم وہاں کے ماحول اور اس کے ارتقا کے بارے میں بہت کچھ جان سکیں گے۔
مریخ کی سطح پر کٹاؤ کے آثار پائے جاتے ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ کسی زمانے میں وہاں وافر مقدار میں پانی بہتا تھا تاہم ناسا کےسائنس دانوں کے مطابق مریخ پر بھیجے جانے والے اس مشن کا بنیادی مقصد سیارے کے موسمیاتی حالات کا پتہ چلانا ہے، جہاز پر نصب جدید آلات کی مدد سے مریخ کی سطح کا بھی جائزہ لیا جائے گا جس سے سیارے پر ماضی میں پانی کی موجودگی کابھی پتہ لگایا جا سکے گا۔
واضح رہے کہ زمانہ قدیم سے ہی مریخ پر خلائی مخلوق کی باتیں کی جاتی رہی ہیں، دوربینوں اور خلائی جہازوں کے ذریعے مریخ کی زمین پر پانی کے بہاؤ سے پیدا ہونے والی حالت کا پتہ چلتا ہے لیکن درحقیقت مریخ کی سطح پر ہوا کا دباؤ اس قدر کم ہے کہ وہاں پانی فوراً ہی بخارات کی شکل میں تحلیل ہوجاتا ہے۔
امریکی خلائی ادارے ناسا کا خلائی جہاز 'میون' مریخ کے مدار میں کامیابی سے داخل ہوگیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ناسا کی جانب سے بھیجا گیا خلائی جہاز 10 ماہ کے سفر کے بعد مریخ کے مدار میں داخل ہوگیا ہے، جہاں وہ مریخ کی فضا پر تحقیق کرے گا اور اپنے مرکز کو معلومات پہنچائے گا۔ مریخ پر تحقیق کی اس مہم سے منسلک سائنسدان بروس جارکووسکی کا کہنا ہے کہ ماضی میں بھیجی جانے والی خلائی مہمات کے ذریعے ہمیں مریخ کی بالائی فضا کے بارے میں بہت سی معلومات حاصل ہوئی ہیں لیکن اس سلسلے میں ہمیں اب بھی بہت جاننے کی ضرورت ہے، انہیں امید ہے کہ ''میون'' کی مدد سے ہمیں مریخ کے بارے میں ایسے حقائق معلوم ہوں گے جن سے ہم وہاں کے ماحول اور اس کے ارتقا کے بارے میں بہت کچھ جان سکیں گے۔
مریخ کی سطح پر کٹاؤ کے آثار پائے جاتے ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ کسی زمانے میں وہاں وافر مقدار میں پانی بہتا تھا تاہم ناسا کےسائنس دانوں کے مطابق مریخ پر بھیجے جانے والے اس مشن کا بنیادی مقصد سیارے کے موسمیاتی حالات کا پتہ چلانا ہے، جہاز پر نصب جدید آلات کی مدد سے مریخ کی سطح کا بھی جائزہ لیا جائے گا جس سے سیارے پر ماضی میں پانی کی موجودگی کابھی پتہ لگایا جا سکے گا۔
واضح رہے کہ زمانہ قدیم سے ہی مریخ پر خلائی مخلوق کی باتیں کی جاتی رہی ہیں، دوربینوں اور خلائی جہازوں کے ذریعے مریخ کی زمین پر پانی کے بہاؤ سے پیدا ہونے والی حالت کا پتہ چلتا ہے لیکن درحقیقت مریخ کی سطح پر ہوا کا دباؤ اس قدر کم ہے کہ وہاں پانی فوراً ہی بخارات کی شکل میں تحلیل ہوجاتا ہے۔