حکومت کا سرکاری ملازمتوں پر عائد پابندی اٹھانے کا اعلان

وزیراعظم نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے صارفین سے اضافی رقم کی وصولی کے معاملے کا آڈٹ کرنے کا حکم دیدیا

بجلی کے صارفین سے وصول کی گئی زائد رقم اگلے ماہ کے واجبات میں ایڈجسٹ کی جائے گی، وفاقی کابینہ کا فیصلہ۔ فوٹو: ایکسپریس/فائل

وفاقی کابینہ نے سرکاری ملازمتوں پر عائد پابندی اٹھالی ہے اوراب تمام سرکاری ادارے بھرتیوں کے لئے آزاد ہوں گے جب کہ اجلاس میں وزیراعظم نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے صارفین سے اضافی رقم کی وصولی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے معاملے کا آڈٹ کرنے کا بھی حکم دے دیا۔

وزیراعظم نواز شریف کی زیرصدارت اسلام آباد میں وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، جس میں سیلاب متاثرین کے لئے امدادی سرگرمیوں، آپریشن ضرب عضب اور دیگر امور پر تبادلہ خیال ہوا، اجلاس کے دوران پنجاب حکومت اور این ڈی ایم اے حکام کی جانب سے کابینہ کو سیلاب کی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی گئی،وزیراعظم نواز شریف نے پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریوں کا جائزہ لینے کے لئے سروے کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت سیلاب متاثرین کی بحالی کے لئے پنجاب حکومت کی ہر ممکن امداد کرے گی۔


اجلاس کے دوران وزیراعظم کے مشیر برائے پانی و بجلی ڈاکٹر مصدق نے عوام سے بجلی کے زائد بلوں کی وصولی سے متعلق رپورٹ پیش کی، رپورٹ میں کہا گیا کہ میٹر ریڈرز نے ریڈنگ لئے بغیر اندازے کے مطابق ریڈنگ کا اندراج کیا اور اس طرح 35 فیصد صارفین کو اندازے کے مطابق بجلی کے بل بھجوائے گئے اس کے علاوہ تقسیم کار کمپنیوں نے وصولی کا ہدف پورا کرنے کے لئے اضافی بل جاری کئے،وفاقی کابینہ نے بجلی کے زائد بلوں کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔

دوسری جانب وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے کہا کہ آج وفاقی کابینہ کے اجلاس میں 4 بڑے فیصلے کیے گئے جن میں سرکاری ملازمتوں پر سے فوری طور پر پابندی اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے کیونکہ میرٹ پر سرکاری ملازمتیں عوام کا بنیادی حق ہے جن کو شفاف طریقے سے مکمل کرنے کے لیے ایک کمیٹی قائم کی جائے گی جبکہ وزیراعظم کی جانب سے بھی ہدایت دی گئی ہیں کہ سرکاری محکمے خالی اسامیاں پر کرنے میں آزاد ہوں گے اور سرکاری ملازمت جماعتی وابستگی سے بالاتر ہوکر صرف قابلیت پر دی جائے گی۔

پرویز رشید نے کہا کہ کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ عید سے پہلے سیلاب سے متاثرہ ہر خاندان کو 25 ہزار روپے دیئے جائیں گے،متاثرین کو آدھی رقم وفاق اور آدھی صوبائی حکومت ادا کرے گی جبکہ وفاقی حکومت گھروں کی تعمیر اور فصل کے نقصانات کا ازالہ بھی کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ ماہ کے بجلی کے اضافی بلوں پر وزیراعظم کے مشیر کو ہدایات دے دی گئی ہیں،اضافی بلوں کو آئندہ ماہ ایڈجسٹ کیا جائے گا اور 200 یونٹ استعمال کرنے والے صارفین کا اگر بل زیادہ ہے تو اس سال زائد رقم واپس کردی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں مزدور کی کم از کم 12 ہزار روپے تنخواہ کو بھی قانونی تحفظ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس پر جلد قانون سازی کی جائے گی اور اس کی خلاف ورزی کرنے والوں سے قانون کے مطابق نمٹا جائے گا۔
Load Next Story