امریکی فوج میں سیاہ فام افسروں کی کمی
نسلی امتیاز برتے جانے کے تاثر سے اعلیٰ حکام پریشان
امریکی فوج کے اعلیٰ افسران کو سیاہ فام افسروں کی کمی نے پریشانی میں مبتلا کردیا ہے۔
ان کا خیال ہے کہ اعلیٰ عہدوں پر سیاہ فام افسروں کی کمی سے فوج میں شامل سیاہ فام جوانوں پر منفی اثرات مرتب ہوں گے، اور نسلی امتیاز کا تاثر بھی زور پکڑے گا۔ اس سلسلے میں مختلف تحقیق بھی کی گئی ہیں جن کے نتائج میں بتایا گیا ہے کہ سیاہ فام افسروں کی کمی سے فوج میں نسلی امتیاز برتے جانے کا تاثر قوی ہوسکتا ہے جس کے بالخصوص سیاہ فام سپاہیوں پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
امریکا کی تاریخ نسلی امتیاز سے پُر ہے۔ صدیوں تک وہاں سیاہ فاموں سے بدترین سلوک ہوتا رہا۔ نسلی برتری کے غرور میں مبتلا سفید فاموں نے انھیں ہر شعبۂ زندگی میں پیچھے رکھا، اور ان سے اچھوتوں جیسا سلوک کیا۔ اس کے نتیجے میں سیاہ فاموں کے دلوں میں سفید فام ہم وطنوں کے خلاف نفرت پیدا ہونا ایک فطری عمل تھا۔
ماضی کے مقابلے میں نسلی امتیاز کے حوالے سے صورت حال اگرچہ کافی بہتر ہوچکی ہے۔ سیاہ فام اب زندگی کے تمام شعبوں میں خود کو منوا چکے ہیں۔ نجی کے علاوہ سرکاری اداروں میں بھی وہ کلیدی عہدوں پر فائز ہیں۔ مگر امریکی معاشرے میں نسلی امتیاز اب بھی موجود ہے جس کا اندازہ مختلف واقعات سے ہوتا رہتا ہے۔ حال ہی میں ریاست فلوریڈا میں ایک نہتے سیاہ فام نوجوان کی ایک سفید فام کے ہاتھوں ہلاکت کا واقعہ بھی نسلی امتیاز پر مبنی سوچ کا نتیجہ ہے۔ حالیہ عرصے کے دوران اس طرح کے کئی واقعات رونما ہوچکے ہیں جو اس بات کی علامت ہیں کہ امریکی سفید فام ابھی تک نسلی برتری کے غرور میں مبتلا ہیں۔
امریکی فوج کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق فوج میں سیاہ فام افسران کی تعداد محض 10 فی صد ہے۔ ماہرین عمرانیات کا کہنا ہے کہ سیاہ فام افسروں کی تعداد فوری بڑھانے کی ضرورت ہے ، بہ صورت دیگر فوج میں نسلی امیتاز برتے جانے کا تاثر گہرا ہوجائے گا۔
امریکی فوج کے بریگیڈیئر جنرل رونالڈ لیوس نے ایک قومی روزنامے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ فوج میں یہ مسئلہ واقعی موجود ہے، عسکری قیادت اس مسئلے سے بہ خوبی واقف ہے اور اس کے حل کے لیے ایک ایکشن پلان بھی تیار کرلیا گیا ہے لیکن اس مسئلے کے پیچیدہ ہونے میں بھی کوئی شبہ نہیں۔
امریکا کی ملٹری اکیڈمی میں شعبہ عمرانیات کے ڈائریکٹر کرنل ارونگ اسمتھ بھی فوج میں پائے جانے والے اس ایشو کی تصدیق کرتے ہوئے کہتے ہیں،'' مختلف وجوہ کی بنا پر یہ واقعی ایک سنگین مسئلہ ہے۔''
ایک امریکی روزنامے نے اعلیٰ عسکری عہدوں پر سیاہ فام افسران کی قلت کے حوالے سے فوج کی 25 بریگیڈز کے بارے میں تحقیق کی۔ تمام بریگیڈز کی کمان سفید فام افسروں کے ہاتھوں میں تھی۔ رپورٹ کے مطابق آئندہ برس دو بریگیڈز کے کمانڈر سیاہ فام افسر ہوں گے۔
ان کا خیال ہے کہ اعلیٰ عہدوں پر سیاہ فام افسروں کی کمی سے فوج میں شامل سیاہ فام جوانوں پر منفی اثرات مرتب ہوں گے، اور نسلی امتیاز کا تاثر بھی زور پکڑے گا۔ اس سلسلے میں مختلف تحقیق بھی کی گئی ہیں جن کے نتائج میں بتایا گیا ہے کہ سیاہ فام افسروں کی کمی سے فوج میں نسلی امتیاز برتے جانے کا تاثر قوی ہوسکتا ہے جس کے بالخصوص سیاہ فام سپاہیوں پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
امریکا کی تاریخ نسلی امتیاز سے پُر ہے۔ صدیوں تک وہاں سیاہ فاموں سے بدترین سلوک ہوتا رہا۔ نسلی برتری کے غرور میں مبتلا سفید فاموں نے انھیں ہر شعبۂ زندگی میں پیچھے رکھا، اور ان سے اچھوتوں جیسا سلوک کیا۔ اس کے نتیجے میں سیاہ فاموں کے دلوں میں سفید فام ہم وطنوں کے خلاف نفرت پیدا ہونا ایک فطری عمل تھا۔
ماضی کے مقابلے میں نسلی امتیاز کے حوالے سے صورت حال اگرچہ کافی بہتر ہوچکی ہے۔ سیاہ فام اب زندگی کے تمام شعبوں میں خود کو منوا چکے ہیں۔ نجی کے علاوہ سرکاری اداروں میں بھی وہ کلیدی عہدوں پر فائز ہیں۔ مگر امریکی معاشرے میں نسلی امتیاز اب بھی موجود ہے جس کا اندازہ مختلف واقعات سے ہوتا رہتا ہے۔ حال ہی میں ریاست فلوریڈا میں ایک نہتے سیاہ فام نوجوان کی ایک سفید فام کے ہاتھوں ہلاکت کا واقعہ بھی نسلی امتیاز پر مبنی سوچ کا نتیجہ ہے۔ حالیہ عرصے کے دوران اس طرح کے کئی واقعات رونما ہوچکے ہیں جو اس بات کی علامت ہیں کہ امریکی سفید فام ابھی تک نسلی برتری کے غرور میں مبتلا ہیں۔
امریکی فوج کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق فوج میں سیاہ فام افسران کی تعداد محض 10 فی صد ہے۔ ماہرین عمرانیات کا کہنا ہے کہ سیاہ فام افسروں کی تعداد فوری بڑھانے کی ضرورت ہے ، بہ صورت دیگر فوج میں نسلی امیتاز برتے جانے کا تاثر گہرا ہوجائے گا۔
امریکی فوج کے بریگیڈیئر جنرل رونالڈ لیوس نے ایک قومی روزنامے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ فوج میں یہ مسئلہ واقعی موجود ہے، عسکری قیادت اس مسئلے سے بہ خوبی واقف ہے اور اس کے حل کے لیے ایک ایکشن پلان بھی تیار کرلیا گیا ہے لیکن اس مسئلے کے پیچیدہ ہونے میں بھی کوئی شبہ نہیں۔
امریکا کی ملٹری اکیڈمی میں شعبہ عمرانیات کے ڈائریکٹر کرنل ارونگ اسمتھ بھی فوج میں پائے جانے والے اس ایشو کی تصدیق کرتے ہوئے کہتے ہیں،'' مختلف وجوہ کی بنا پر یہ واقعی ایک سنگین مسئلہ ہے۔''
ایک امریکی روزنامے نے اعلیٰ عسکری عہدوں پر سیاہ فام افسران کی قلت کے حوالے سے فوج کی 25 بریگیڈز کے بارے میں تحقیق کی۔ تمام بریگیڈز کی کمان سفید فام افسروں کے ہاتھوں میں تھی۔ رپورٹ کے مطابق آئندہ برس دو بریگیڈز کے کمانڈر سیاہ فام افسر ہوں گے۔