بات کچھ اِدھر اُدھر کی ریویو دُختر

دُختر کا مضبوط پلاٹ، بہترین میوزک اور بے مثال ڈائریکشن پاکستانی فلم انڈسٹری میں موجود ہنر کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

دُختر کا مضبوظ پلاٹ، بہترین میوزک اور بے مثال ڈائریکشن پاکستانی فلم انڈسٹری میں موجود ہنر کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ فوٹو فیس بک

5ستمبر 2014 کو ٹورنٹو فلم فیسٹول میں پاکستانی فلم ''دختر'' دکھائی گئی ۔ چونکہ دختر کا مطلب بیٹی ہے ۔ اسی لئے نام سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ فلم بیٹی پر بنائی گئی ہے ۔ عام طور پر اس نام کے ڈرامے اور فلموں میں ماں اور بیٹی کو مظلوم دکھایا گیا ہے ۔ عورت پر ظلم و ستم کی کہانیاں زمانہ قدیم کی باتیں لگتی ہیں لیکن درحقیقت یہ کہانیاں آج کے دور میں بھی زندہ ہیں ۔




یہ فلم ایک 10سالہ بچی زینب ( صالحہ عارف ) کی ہے ، جسکا باپ صرف امن قائم کرنے کے لئے اس کا نکاح دوسرے قبیلے کے عمر رسیدہ سردار سے طے کر دیتا ہے اور زینب کی ماں اللہ رکھی (سمیعہ ممتاز) کو بھی اس بات سے آگاہ کردیتا ہے۔ لیکن دونوں ماں بیٹی نکاح سے پہلے گھر سے بھاگنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔



فوٹو؛ فیس بک

علاقے سے ناواقفیت کے باوجود دونوں بھاگتے بھاگتے ایک سڑک پر پہنچ جاتی ہیں، جہاں وہ ایک چلتے ٹرک کے سامنے آکر ڈرائیور محب مرزا (سہیل) سے مدد طلب کرتے ہیں ۔ یہ ٹرک ڈرائیور انتہائی سخت مزاج ہونے کے باوجود ان کو مدد فراہم کرنے پر رضامند ہوجاتا ہے ۔دشوار گزار پہاڑیوں سے بھاگتے بھاگتے تھک کر دونوں ماں بیٹی ٹرک میں بیٹھ کر سوار ہوجاتے ہیں ۔ لیکن وہ اس بات کو نہیں جانتیں کہ آنے والا ہر سیکنڈ میں ان کے لئے کتنی بڑی آزمائش ہوسکتی ہے۔



فوٹو؛ فیس بک

دونوں کے بھاگنے کی خبر پورے قبیلے میں پھیل جاتی ہے ۔ قبیلے کے لوگ اسلحے سے لیس ہوکر گاڑیوں پر دونوں کو ڈھونڈنے کے لئے نکل جاتے ہیں اور ساتھ ہی اس بات کا فیصلہ کرتے ہیں کہ دونوں کو قتل کر دیا جائے گا تاکہ قبیلے کی عزت محفوظ رہ سکے ۔ جیسا کہ عموماََ ان علاقوں میں ہوتا ہے کہ غیرت کے نام پر خواتین کو قتل کر دیا جاتا ہے ۔اس طرح کی کہانیاں ہم سب اپنی عام زندگیوں میں سنتے رہتے ہیں، دور دراز دیہاتوں میں جہاں شرح خواندگی نہ ہو وہاں اپنے سے بڑی عمر کے شخص سے شادی کے واقعات عام ہوتے ہیں ۔اور یہی چیز اس کہانی کو مزید دلچسپ بناتی ہے ۔



فوٹو؛ فیس بک


فلم کے پہلے حصے میں ماں اور بیٹی کی محبت کو دکھایا گیا ہے ۔ جسے صالحہ عارف اور سمعیہ ممتازنے بخوبی نہ صرف نبھایا بلکہ اس کردار کو ناقابل یقین حد تک حقیقی روپ میں ادا کرنے میں کامیاب بھی ہوئی ہیں۔فلم کے دوسرے حصے میں ٹرک ڈرائیور اور اللہ رکھی کے درمیان فلرٹ اور تھوڑے بہت رومانس سے یہ فلم تھوڑی سی حقیقت سے دور نظر آنے لگتی ہے ۔ میرے خیال میں اس فلم میں رومانس کو شاید اسلئے رکھا گیا ہے کہ فلم میں ناظرین کی دلچسپی برقرار رہے ۔لیکن دوسری جانب اس فلم میں مردوں کی بالادستی سے بچنے کے لئے کوشیشں کرنے والی ماں اور بیٹی نے اس کہانی میں رنگ بھر دیئے ہیں۔



فوٹو؛ فیس بک

فلم میں کاسٹ کے حوالے سے ایک واحد محب مرزا ہیں کہ جنہوں نے اپنا کردار صیح طور پر ادا نہیں کیا ۔ اپنے بناوٹی پنجابی لب و لہجے اور چمکدار سیدھے بالوں کے ساتھ وہ کہیں سے بھی ایک ٹرک ڈرائیور کے روپ میں موزوں نظر نہیں آئے ۔ انکی جگہ کسی اورکو جگہ دے کر فلم کو مزید اچھا بنایا جاسکتا تھا۔



فوٹو؛ فیس بک

تاہم رائٹر ، پروڈیوسر اور ڈائریکٹر عافیہ نتھانیال نے دختر میں کہیں بھی مایوسی اور حوصلہ شکنی نہیں دکھائی اور مجھے یہی اس فلم کی سب سے اچھی بات لگی۔ قدرت کے حسین مناظر اور پہاڑی سلسلے کی شمولیت سے فلم کی دلچسپی میں اور بھی زیادہ اضاف ہوگیا ہے ۔سینما ٹو گرافی کمال کی ہے ۔ندیوں ، نالوں اور ہرے بھرے میدانوں کی بہت شاندار عکس بند ی کی گئی ہے ۔ فلم کے گانوں میں ساحر علی بگا کا ساؤنڈ ٹریک بہت اچھا ہے ۔ دیگر گانوں میں راحت فتح علی خان کی آواز میں گانا رحم ،مولا مولا اور شفقت امانت علی خان کی آواز میں جینے چلے شامل کیا گیا ہے ۔




مجموعی طور پر دختر ایک ایسی فلم ہے جس نے ہمارے معاشرے کی ایک بڑی برائی پر سے پردہ چاک کیا ہے ۔ یہ فلم آپ کو ایسے لوگوں کے بارے میں سوچنے پر مجبور کردے گی جو آج بھی روایتوں میں جکڑے اپنی زندگی گزار رہے ہیں۔ اس فلم کی ایک اور اچھی بات یہ بھی ہے کہ اس فلم میں مذہب، دہشت گردی اور انتہا ء پسندی کے حوالے دینے سے گریز کیا گیا ہے ۔اسکے علاوہ فلم میں کسی خاص قبیلے کو نشانہ نہیں بنایا گیا ۔ فلم کی پوری توجہ ایک انتہائی اہم مسئلے کی جانب رکھی گئی ہے ، اس سے متعلق اچھے اور برے پہلووں پر روشنی ڈالی گئی ہے ، اس کے باجود فلم میں ہیپی اینڈنگ کی گئی ہے ۔

پاکستانی سینما کی بحالی کے لئے ''دختر'' انتہائی اہم سنگ میل ثابت ہوسکتی ہے ۔ دُختر کا مضبوط پلاٹ، بہترین میوزک اور بے مثال ڈائریکشن پاکستانی فلم انڈسٹری میں موجود ہنر کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔ بے مثال خوبیوں اور چھوٹی موٹی خامیوں کے ساتھ سینما گھروں میں پیش کی گئی فلم ''دختر'' کی کہانی آپ کے دلوں کو چھو لے گی۔

نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔
Load Next Story