ہوشیار بار بی کیو کھانے کینسر کا باعث بھی بن سکتے ہیں تحقیق
گوشت جب دھویں پربھوناجاتاہےتواس پربڑی مقدارمیں ٹارلگ جاتاہےجس میں کینسرکاباعث بننےوالےکارسینوجینزموجودہوتے ہیں،ماہرین
گوشت کو نت نئے انداز سے بنانا اور نئے ذائقوں میں ڈھالنا ہمیشہ انسانی ذائقے کی توجہ کا مرکز رہا ہے لیکن سائنسدانوں نے نئی تحقیق میں واضح کردیا ہے اب بار بی کیو کےشوقین کو اسے کھانے کی قیمت ادا کرنا پڑے گی کینسر جیسی خطرناک بیماری کی صورت میں۔
کینیڈا کے شہر وینکوور میں ہونے والی کانفرنس میں ڈاکٹرز نے واضح کردیا ہے کہ مصالحوں سے مزین گوشت خواہ گائے،بکرے، مرغی یا مچھلی کا ہو جب اسے براہ راست آگ پر بھنا جاتا ہے تو وہ کینسر جیسی خطرناک بیماری کا باعث بن جاتا ہے بلکہ ایسے گوشت میں کینسر پیدا کرنے والے کارسینوجیز شراب اور سگریٹ سے بھی زیادہ تیزی سے بڑھتے ہیں۔
کینیڈین ڈاکٹر ایس ایم چندرا موہن کا کہنا ہے کہ تحقیق کے دوران 101 کیسنر کے مریضوں اور صحت مند افراد سے ان کے کھانے کی عادات پر ایک جیسے سوالات کئے گئے، سروے سے یہ بات سامنے آئی کہ براہ راست آگ پر بھنا ہوا گوشت کھانے والوں میں کینسر کی بیماری کے پیدا ہونے کا خطرہ ان لوگوں کے مقابلے میں 9 گنا زیادہ ہوتا ہے جو یہ گوشت نہیں کھاتے ہیں جبکہ سگریٹ پینے والوں میں 8 گنا جبکہ شراب پینے والوں میں کینسر کی بیماری کے خدشات 4 گنا زیادہ ہوتے ہیں۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ بار بی کیو انداز پر تیار گوشت کو کینسر کی بیماری کا باعث قراردیا گیا ہو۔ امریکا کا نیشنل کینسر انسٹی ٹیوٹ نے اپنی تحقیق میں واضح کردیا تھا کہ بار بی کیو یا گرلڈ گوشت کینسر کا باعث بنتا ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ جب گوشت کو بھوننے کے لیے گیس یا کوئلہ کا استعمال کیا جاتا ہے تو اس سے نکلنے والا کیمیکل '' پولی سائیکلک ایرومیٹک ہائیڈرو کاربن ''(پی اے ایچ) گوشت کے ساتھ چمٹ جاتے ہیں، لیبارٹری ٹیسٹ نے ثابت کیا ہے کہ یہ مرکب کینسر کا باعث بنتا ہے۔
غذائی ماہر ڈاکٹر راجندران ویلائسمے کا کہنا ہےکہ بار بی کیو انداز پر بھونے گوشت کو جب لکڑی یا کوئلے کے دھویں پر بھونا جاتا ہے تو اس پر بڑی مقدار میں ٹار لگ جاتا ہے جس میں کیسنر کا باعث بننے والے کارسینوجینز موجود ہوتے ہیں۔
طبی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ لوگ زیادہ بار بی کیو کھانے سے پرہیز کریں کہیں ایسا نہ ہو کہ کھانے کا یہ شوق انہیں مہنگا پڑ جائے۔
کینیڈا کے شہر وینکوور میں ہونے والی کانفرنس میں ڈاکٹرز نے واضح کردیا ہے کہ مصالحوں سے مزین گوشت خواہ گائے،بکرے، مرغی یا مچھلی کا ہو جب اسے براہ راست آگ پر بھنا جاتا ہے تو وہ کینسر جیسی خطرناک بیماری کا باعث بن جاتا ہے بلکہ ایسے گوشت میں کینسر پیدا کرنے والے کارسینوجیز شراب اور سگریٹ سے بھی زیادہ تیزی سے بڑھتے ہیں۔
کینیڈین ڈاکٹر ایس ایم چندرا موہن کا کہنا ہے کہ تحقیق کے دوران 101 کیسنر کے مریضوں اور صحت مند افراد سے ان کے کھانے کی عادات پر ایک جیسے سوالات کئے گئے، سروے سے یہ بات سامنے آئی کہ براہ راست آگ پر بھنا ہوا گوشت کھانے والوں میں کینسر کی بیماری کے پیدا ہونے کا خطرہ ان لوگوں کے مقابلے میں 9 گنا زیادہ ہوتا ہے جو یہ گوشت نہیں کھاتے ہیں جبکہ سگریٹ پینے والوں میں 8 گنا جبکہ شراب پینے والوں میں کینسر کی بیماری کے خدشات 4 گنا زیادہ ہوتے ہیں۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ بار بی کیو انداز پر تیار گوشت کو کینسر کی بیماری کا باعث قراردیا گیا ہو۔ امریکا کا نیشنل کینسر انسٹی ٹیوٹ نے اپنی تحقیق میں واضح کردیا تھا کہ بار بی کیو یا گرلڈ گوشت کینسر کا باعث بنتا ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ جب گوشت کو بھوننے کے لیے گیس یا کوئلہ کا استعمال کیا جاتا ہے تو اس سے نکلنے والا کیمیکل '' پولی سائیکلک ایرومیٹک ہائیڈرو کاربن ''(پی اے ایچ) گوشت کے ساتھ چمٹ جاتے ہیں، لیبارٹری ٹیسٹ نے ثابت کیا ہے کہ یہ مرکب کینسر کا باعث بنتا ہے۔
غذائی ماہر ڈاکٹر راجندران ویلائسمے کا کہنا ہےکہ بار بی کیو انداز پر بھونے گوشت کو جب لکڑی یا کوئلے کے دھویں پر بھونا جاتا ہے تو اس پر بڑی مقدار میں ٹار لگ جاتا ہے جس میں کیسنر کا باعث بننے والے کارسینوجینز موجود ہوتے ہیں۔
طبی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ لوگ زیادہ بار بی کیو کھانے سے پرہیز کریں کہیں ایسا نہ ہو کہ کھانے کا یہ شوق انہیں مہنگا پڑ جائے۔