دھاندلی کے پیچھے عتیق پان والا تھا

ہم جیتیں یا کسی کی جیت کو نا مانیں۔ لیکن ’’ناسا ‘‘ ایک بار پھر مریخ میں چھیڑ چھاڑ کے لیے چلا گیا...


انیس منصوری September 24, 2014
[email protected]

امریکا مریخ میں گُھس گیا اور ہم ابھی تک پانی کے نل میں جھانک جھانک کر یہ دیکھ رہے ہیں کہ پانی کا قطرہ ابھی کتنے میل دور ہے۔ دنیا گھر بیٹھے یہ جان لیتی ہے کہ اگلے دس سال تک چاند کو کب گرہن لگے گا اور ہم دنیا کی سپر پاور کو شکست دینے والے اس بات کی گتھی سلجھا رہے ہیں کہ پشاور میں چاند پہلے کیوں نظر آ جاتا ہے۔ امریکا کا تحقیقی ادارہ ''ناسا'' کائنات کے راز کو جاننے کے لیے ٹھمکے لگا رہا ہے اور ہم نے آسان حل ڈھونڈ لیا ہے اور اوباما کے نام کے ساتھ حسین لگا کر خوش ہو گئے تھے کہ امریکا میں اس وقت مسلمان ہی فاتح ہے اس لیے ناسا کچھ بھی کر لے ہم ہی جیتیں گے... اور کہیں۔ ہم تو ہیں پاکستانی ہم تو جیتیں گے۔

ہم جیتیں یا کسی کی جیت کو نا مانیں۔ لیکن ''ناسا '' ایک بار پھر مریخ میں چھیڑ چھاڑ کے لیے چلا گیا۔ اور اپنا خلائی جہاز ''میون'' مریخ کے مدار میں ڈال دیا۔ یہ امریکی بھی اپنے آپ کو پتہ نہیں کیا سمجھتے ہیں ہر جگہ ٹانگ اڑا دیتے ہیں۔ دنیا کی نظریں مریخ پر تھیں ہم چاند سے لڑتے ہوئے اس بحث میں الجھے ہیں کہ یہ بڑی عید اتوار کو ہو گی یا پیر کو ہو گی ۔

ناسا والے بچوں والی باتیں کرتے ہیں یہ دس ماہ میں مریخ پہنچے ہیں اور یہ صرف یہ پتہ کرنے کے لیے کہ وہاں کی آب و ہوا کیسی ہے؟ ہم سے پوچھ لیتے ہم یہاں ان کو بیٹھے بیٹھے بتا دیتے کہ اس وقت وہ کائنات کے کسی بھی کونے میں چلے جائیں ہر جگہ کا موسم ایک جیسا ہے اور ہر طرف سے بس ایک ہی صدا آ رہی ہے۔ دنیا دہل گئی ہے اور کائنات نے سارے کام چھوڑ کر بس ایک ہی کام پکڑا ہوا ہے۔ ہر طرف سے بس ایک ہی نعرہ ہے۔ گو ...نواز...گو...آپ کو ہمارے بات پر یقین کرنا ہو گا۔ ہر صورت میں اگر آپ ہم سے ثبوت مانگیں گے تو ہم بس اتنا ہی کہہ سکتے ہیں کہ ''وہ تو نہیں ہے'' آپ جب تک ہمارے اس دعوی کو پکڑیں گے ہم پھر کہہ دیں گے کہ کائنات میں ہر ستارے نے سول نا فرمانی کا اعلان کر دیا ہے۔

پھر ہم سے پوچھیں گے کہ ثبوت دیں ہم کہہ دیں گے ''وہ تو نہیں ہے'' میں نے تو سڑک پر کسی فقیر سے سنا تھا۔ لیکن یہ ناسا والے سُنی سُنائی پر اعتبار کم کرتے ہیں اس لیے انھوں نے دس ماہ کا سفر کر کے اتوار کو مریخ کے مدار میں مداخلت کی۔ عین اُسی وقت جب پاکستان میں نیا پاکستان کا چاند کراچی میں اتر کر کہہ رہا تھا کہ یہ امریکا والے تو بے وقوف ہیں جو مجھ پر سواری کرنے کے لیے اوپر آتے ہیں میں تو آپ کی خدمت میں نیچے اتُر آیا ہوں۔ اور آپ کو بتانے کے لیے آیا ہوں کہ امریکا نے نیل آرمسٹرنگ کے ذریعے دھاندلی کی تھی وہاں پہلا قدم تو آپ کا تھا اور دھاندلی کے پیچھے عتیق پان والا تھا مگر مسئلہ یہ ہے کہ ''ثبوت نہیں ہے۔''

ہم تو ٹھہرے دو نمبری، آج تک یہ اندازہ نہیں لگا سکے کہ لانگ مارچ ہوتا کیا ہے۔ فیتا لے کر کئی بار بیٹھے مگر کسی نے دوسری طرف آ کر ناپنے کی کوشش ہی نہیں کی۔ کئی بار سوچا کہ ماما قدیر کے ہاتھ میں فیتا دے دیتے لیکن سوچا کہ 6 لڑکیوں اور ایک ٹرالی کے ساتھ سڑکیں ناپنے کا نام لانگ مارچ نہیں ہوتا بلکہ لونگ کتنے لوگوں کے منہ میں ہے اُسے لانگ مارچ کہتے ہیں۔

اسی لیے ناسا کی جس بطخ نے دس ماہ میں 71 کروڑ 10 لاکھ کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا ہے اُسے ہم لانگ مارچ نہیں کہہ سکتے اور اسی لیے ہمارے یہاں یہ کوئی بریکنگ نیوز نہیں بن سکتی اور کیونکہ اُس وقت زیادہ تر لونگ کراچی کے منہ میں دبائی گئی تھی اس لیے اُسے کراچی لانگ مارچ کہا جائے گا ۔ اور جان کی امان نہیں ہے اس لیے تو بس اتنا کہہ سکتا ہوں کہ منہ میں پتی والے پان کے ساتھ لونگ دبا کر کس کس نے ناسا سے آئی مخلوق کو ویلکم کیا سب کو پتہ ہے۔ ماما قدیر اور ناسا کے لانگ مارچ کا ایک جیسا ہی نتیجہ نکلنا ہے۔ دس ماہ میں خلائی جہاز مریخ کے مدار میں داخل ہوا لیکن ہم دس دن میں وزیر اعظم ہاوس کو چھو کر آ گئے۔ اب بتائے سب سے زیادہ تیز کون ہوا؟ امریکا یا مارچ ۔۔؟

سونے پر سہاگہ سمجھیں کہ ایک تو اتنا لمبا سفر کیا اور صرف یہ جاننے کے لیے مریخ میں سے کون سی گیس خارج ہو رہی ہے اور کیوں ہو رہی ہے اور کب تک ہو گی؟ اب ہمیں یہاں دہشت گردی کی جنگ میں ڈال کر خود مریخ کے مزہ لینے میں مصروف ہے۔ ہم نے آج تک کبھی یہ جاننے کی کوشش نہیں کی ہمارے ملک میں کتنی آلودگی ہے اور ماحول بدلنے سے جو موسم بدلے گا اُس سے کتنے سونامی آئیں گے۔

پتہ ہے کیوں؟ ہم نے اس پر اپنا وقت اور پیسہ برباد نہیں کیا ...؟ صرف اس لیے کہ ہم اُس فضول کاموں میں قوم کا پیسہ خرچ نہیں کرنا چاہتے۔ ہم نے ہر مشکل کا حل ڈھونڈا ہوا ہے۔ اگر کسی عمارت میں آگ لگ جائے تو کون بجھاتا ہے ...؟ اپنے ذہن پر بیٹھ کر بوجھ مت ڈالیں اور ہمارے حکمرانوں سے مدد لیں۔ بجلی نہ ہو تو وہ ہمیں دعا کا کہتے ہیں، سونامی آئے تو دعا کا مشورہ۔ اس لیے ہمیں کوئی مسئلہ نہیں موسم بدلے یا مریخ پر پہنچے ہم اُن سے پہلے ہی مریخ فتح کر کے اپنا جھنڈہ، ڈنڈے کے ساتھ لگا دیں گے ۔

یہ امریکا ہمیشہ کہتا ہے کہ جمہوریت ہونی چاہیے، لوگوں کو انصاف ملنا چاہیے، لوگوں کو تعلیم ملنی چاہیے اور خود عیاشی کرتا ہے۔ ہمارے لیڈروں کو ہماری اتنی فکر ہے کہ وہ کبھی عیاشی نہیں کرتے ہر قدم پھونک پھونک کر رکھتے ہیں۔ اگر ایک پُل بنانا ہو تو ہم کسی کی فیکٹری لگنے کا انتظار کرتے ہیں، اگر اسپتال بنانا ہو تو ہم پہلے مریضوں کا بندوبست کرتے ہیں، اگر بند بنانا ہو تو پہلے ہم سیلاب کا انتظار کرتے ہیں، اگر سمندر جوش میں ہو تو ہم پہلے سونامی کو جانے دیتے ہیں پھر فیصلہ کرتے ہیں کہ اب کیا کرنا ہے۔

لیکن یہ امریکا والے نا جانے کیا ابھی مریخ سے کون سی مخلوق کو آ کر داعش یا طالبان کی مدد کرنی ہے جو اُس کی گیس کی تلاشی لینے اتنی دور چلے گئے اور یہ معلوم کر رہے ہیں کہ اربوں سالوں میں مریخ میں کیا تبدیلی ہو ئی۔ ارے بھئی...جو ہونا تھا ہو گیا۔ ہمیں کس بات کی فکر ہے۔ ہم نے کبھی سوچا کہ 1945ء میں کراچی کے پاس جو سونامی آیا تھا وہ کیوں آیا تھا اور اب آیا تو کیا ہو گیا۔ اللہ کی رضا سمجھ کر ہم نے پنجاب پر چھائی دُھند کو گلے سے لگا لیا۔ ہم نے کبھی سوچا ہی نہیں کہ یہ کون سا دھواں ہے اور کہاں سے اٹھا ہے۔ اور مجھے پوری اُمید ہے کہ نہ ہی ہم کبھی اتنی زحمت کریں گے۔ یہ امریکا تو پاگل ہے ہم تھوڑی ہے۔ وہ ہو گا سُپر پاور ہمیں کیا ہے۔ مریخ میں سے گیس نکلے یا سونا...

صاحب کہتے ہیں کہ دھرنے میں ایک ارب روپے لگ گئے۔ انھیں کوئی سمجھائے ہم تو صرف نئے پاکستان پر ایک ارب روپے خرچ کر رہے ہیں۔ جہاں 18 کروڑ سے کوئی ایک دو کروڑ لوگ زیادہ رہتے ہیں۔ اب ان جاہل سائنس دانوں کو دیکھیں نہ 70 ارب روپے سے زیادہ صرف اس کام میں ضایع کر دیے کہ مریخ پر گیس کہاں سے آ گئی۔ ان کو کوئی عقل دے اور پاکستانیوں جتنا ذہین کرے۔ کہ یہ فضول میں پیسہ خرچ مت کرے کسی سوئز بینک میں رکھ لیں لیکن مانتے ہی نہیں ہے۔ مجھے تو اس میں بھی یہودیوں کی سازش لگتی ہے جو مریخ میں گھس کر ہمارے خلاف کوئی سازش کر رہے ہیں لیکن فکر مت کریں ۔

جس طرح امریکا نے میزائل بنایا اور ہم اُسی کے خلاف استعمال کر رہے ہیں ایک وقت آئے گا کہ ہم پہلے واشنگٹن اور پھر مریخ پر بھی قبضہ کر لیں گے بس ایک بار ہم جاگ جائیں۔ بس اس میں کوئی 1000 سال لگیں گے۔ مجھ جیسے بے صبرے سے اتنا انتظار ہو نہ ہو مجھے ہمارے جاگنے کا تو نہیں معلوم لیکن بھارت شاید جاگ گیا ہے اگلے ہفتے ایک بھارتی خلائی جہاز بھی مریخ کے مدار میں داخل ہو رہا ہے۔ مجھے لگ رہا ہے یہ بھارتی، اسرائیلی اور امریکا کی پاکستان کے خلاف سازش ہے جیسے انھوں نے سیلاب کا پانی چھوڑا ہے لگتا ہے یہ مریخ سے ہم پر گیس چھوڑیں گے۔ سب پھینک رہے ہیں اگر میں نے تھوڑی لمبی کر دی تو آپ کو کیا ہے۔ مریخ پر سب چلتا ہے ...

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں