اسلام کیخلاف نفرت کے اظہار کی روک تھام کیلئے قوانین بنائے جائیں او آئی سی

گستاخانہ فلم،قرآن نذرآتش کرنا اور خاکے نفرت پھیلانے کی دانستہ کوششیں ہیں ،یہ حرکات آزادی رائے کے زمرے میں نہیں آتیں


News Agencies September 27, 2012
گستاخانہ فلم،قرآن نذرآتش کرنا اور خاکے نفرت پھیلانے کی دانستہ کوششیں ہیں ،یہ حرکات آزادی رائے کے زمرے میں نہیں آتیں,فوٹو : فائل

او آئی سی نے اسلام کے خلاف نفرت کے اظہار کو روکنے کیلیے قوانین بنانے کامطالبہ کرتے ہوئے کہاہے کہ اگر ایسا نہ کیاگیاتو یہ دہرے معیارکی ایک بڑی مثال ہوگی۔

جنیوا میں اقوام متحدہ کے دفترمیں پاکستان کے مستقل نمائندے ضمیر اکرم نے یو این ہیومن رائٹس کونسل میں اوآئی سی کی طرف سے تقریر کرتے ہوئے امریکامیں بننے والی گستاخانہ فلم کی مذمت کی ۔ ضمیر اکرم نے کہا کہ گستاخانہ فلم ،قرآن نذرآتش کرنے اورتوہین آمیزخاکے بنانے کے واقعات مسلمانوںکے عقائدکی توہین کرنے اورانکے خلاف نفرت پھیلانے کی دانستہ کوششیں ہیں،اس نوعیت کی حرکات آزادی رائے کے زمرے میں نہیں آتیں اوریہ واضح طور پر تشدد پر اکسانا اوراشتعال دلانا ہے، اسلاموفوبیا دورِحاضر کی نسل پرستی ہے،اسلاموفوبیا بھی قانون کی نظر میں اس طرح جرم ہوناچاہیے جیسے کہ یہودیوںکے خلاف تحریر اور تقریر ہیں۔ انھوں نے کہاکہ عالمی سطح پرآزادیِ اظہارکاایک ایسا معیارمقررکرناہوگاجوسب کیلیے قابل قبول ہواورجس میں آزادیِ اظہار اور تشدد اور نفرت پھیلانے میں فرق ہو۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |