حکومت نے عام انتخابات میں دھاندلی سے متعلق عمران خان کے الزمات پر حقائق نامہ جاری کردیا

عمران خان کو چیلنج کرتے ہیں کہ الیکشن کمیشن کی جائزہ رپورٹ میں اپنے الزامات کو پارلیمنٹ میں ثابت کریں، پرویز رشید


ویب ڈیسک September 24, 2014
دھرنے والوں کو نکالنا حکومت کے لیے مسئلہ نہیں ہے، فوٹو:ایکسپریس نیوز

وفاقی حکومت نے عام انتخابات میں دھاندلی سے متعلق عمران خان کے الزامات پر حقائق نامہ جاری کردیا جبکہ وزیر اطلاعات پرویز رشید نے عمران خان کو چیلنج دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ الیکشن کمیشن کی جائزہ رپورٹ میں اپنے الزامات کو پارلیمنٹ میں ثابت کریں۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ دھرنے والے مسلسل جھوٹ بول رہے ہیں، عمران خان اپنی مرضی کا جھوٹ بول کر بنی گالا بھاگ جاتے ہیں،گزشتہ ایک ماہ میں 120 جھوٹی تقریریں کی گئی ہیں اور جھوٹ کے باعث عمران خان پارلیمنٹ میں آنے سے بھی گریز کرتے ہیں۔ انہوں نے عمران خان کے الزامات پر حکومت کی جانب سے ایک حقائق نامہ جاری کرتے ہوئے بتایا کہ حکومت نے حقائق نامے میں عمران خان کے تمام الزامات کا تفصیلی سے جواب دیا ہے جبکہ عمران خان جس جائزہ رپورٹ کی بات کرتے ہیں اس میں نہ ہی کسی 35 پنکچر اور نہ ہی اردو بازار سے بیلٹ پیپر چھپوانے کا ذکر ہے جس پر عمران خان کوچیلنج کرتے ہیں کہ وہ اس رپورٹ کو لے کر پارلیمنٹ میں آئیں اور اپنے الزامات ثابت کریں۔

پرویز رشید نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی جائزہ رپورٹ میں عالمی اداروں کی وہ رپورٹس بھی شامل ہیں جن میں الیکشن کی تعریف کی گئی اور اسے ماضی کے مقابلے میں بہتر قرار دیا گیا جبکہ عمران خان کی جانب سے مسلسل انتخابی نظام کو مجروح کرنے کی کوشش کی گئی، عمران خان نے جو بھی الزامات لگائے اس میں سے کسی کا تعلق رپورٹ میں نہیں ہے، رپورٹ میں کہیں نہیں کہا گیا کہ تحریک انصاف الیکشن جیت رہی تھی اور اسے الیکشن کو چھینا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کے وقت ہم حکومت میں نہیں تھے،انتخابات نگراں حکومت اور الیکشن کمیشن نے کرائے جبکہ نگراں حکومتوں کے لیے ہمارے تجویز کردہ لوگوں کو نہیں لگایا گیا اور جن لوگوں کو لگایا گیا ان پر عمران خان نے اعتماد کا اظہار کیا۔

وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ عمران خان الیکشن ٹریبونل کے پاس نہیں گئے اور انہوں نے اپنا مقدمہ لڑنا مناسب نہیں سمجھا،اگر کہیں دھاندلی ہوئی تھی تو انہیں پورے ملک کی نشستوں پر الیکشن ٹریبونل کے پاس جانا چاہئے تھا لیکن وہ چند سیٹوں کے علاوہ کہیں نہیں گئے اور اب اس الزام کےنتیجے میں پوری پارلیمنٹ کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔

اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بتایا کہ عوام کو حقیقت بتانا ہماری ذمہ داری ہے، حکومت نے اپنے حقائق نامے میں عمران خان کے الزامات کا جواب دے دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2013 کے انتخابات میں تاریخ میں پہلی مرتبہ تصویر والی ووٹر لسٹیں استعمال ہوئیں،ان انتخابات میں جتنے اقدام اٹھائے گئے اتنے ملکی تاریخ میں کبھی نہیں کیے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ 34 نشستوں کے ساتھ یہ سوچنا کہ ہم جیتنے والی جماعت تھے تو اس کا کہیں دور دور تک نام ونشان نہیں اور نہ ہی ممکن ہوسکتا تھا، تحریک انصاف کی 55 حلقوں میں ضمانتیں ضبط ہوئیں، دھاندلی کا شور مچانے کا معاملہ کچھ اور تھا جبکہ پی ٹی آئی کو الیکشن ہار جانے کا علم تھا کیونکہ انہوں نے اپنی پارٹی الیکشن میں بھی گھپلے کیے اور عام انتخابات میں بھی تحریک انصاف کو شکست ان کے اندرونی مسائل کے باعث ہوئی۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ عالمی اداروں نے انتخابات کا مشاہدہ کیا اور انہیں مثبت قرار دیا لیکن 100 فیصد مہر تو امریکی الیکشن کو بھی نہیں لگائی جاتی دھاندلی اور دیگر شکایات ہر جگہ ہوتی ہیں لیکن اگر ہم تحریک انصاف کو اپنی 18 نشستیں تحفے میں بھی دیتے تو بھی وہ حکومت نہیں بناسکتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے ساتھ مذاکرات کی اب تک 14 نشستیں ہوئیں جس کےبعد ڈیڈ لاک آگیا جبکہ ان نشستوں میں تحریک انصاف کے اصلاحات کے حوالے سے مطالبات کو تسلیم کیا اور اصلاحات کمیٹی کی چیرمین شپ بھی انہیں سونپنے کی پیش کی، ہم جانتے ہیں کہ ملک میں اصلاحات کی ضرورت ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ پورے ملک کا الیکشن چرایا گیا ہے۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ دھرنوں سے معیشت کو اربوں روپے کا نقصان ہوچکا ہے، صبح ایک دھرنے میں 200 اور دوسرے میں 1200 افراد ہوتے ہیں جبکہ دھرنے والوں کو نکالنا حکومت کے لیے مسئلہ نہیں ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں