رینجرز والے کمر کس لیں ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے الطاف حسین

جب لاہور اوراسلام آباد میں دھرنے ہوسکتے ہیں توکراچی میں بھی طلم اور ناانصافی کے خلاف دھرنا ہوسکتا ہے، قائد ایم کیو ایم


ویب ڈیسک September 25, 2014
یہ کیسی دوعملی ہے کہ اسلام آباد میں سرکاری عمارتوں پر حملے کرنے والوں کے ساتھ تو نہایت نرمی لیکن ایم کیو ایم کے پرامن کارکنوں کو بلاجواز گرفتار کیا جارہا ہے، الطاف حسین فوٹو:فائل

ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کارکنوں کی بلاجواز گرفتاری کے خلاف آج سے کراچی بھر میں دھرنوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ لاہور اور اسلام آباد کی طرح کراچی میں بھی دھرنے ہوسکتے ہیں جو ظلم اور ناصافی کے خلاف ہوں گے۔

کارکنان کی بلاجواز گرفتاری کے خلاف ایم کیو ایم نے وزیر اعلیٰ ہاؤس کے سامنے دھرنا دیا جہاں دھرنے کے شرکا سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے الطاف حسین نے کہا کہ آج ملک میں کوئی قانون نہیں، کچھ لوگ مہاجروں کو غدار بنانے پر تلے ہیں اور نہ جانے غریبوں کی جماعت کے خلاف کارروائی کیوں کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 1992 کے زخم بڑی مشکل سے بھرے لیکن اب پھر زخم دیئے جارہے ہیں، مہاجر پاکستان کے تھے اور پاکستان ہی کے رہیں گے لہٰذا انہیں دیوار سے لگانے کی کوششیں بند کی جائیں۔

الطاف حسین کا کہنا تھا کہ آج کراچی میں ٹارگٹ کلنگ ہورہی ہے اور بھتے کی پرچیاں دی جارہی ہیں لیکن کوئی یہ بتانے کو تیار نہیں کہ وہ کون سے عناصر ہیں جو کراچی کا امن خراب کررہے ہیں، کہا گیا کہ سیاسی جماعتوں کے عسکری ونگز ہیں اور اس میں کبھی ایم کیو ایم کے علاوہ کسی دوسری جماعت کا نام نہیں لیا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم نے کراچی میں جرائم پیشہ عناصر کے خلاف آپریشن کی حمایت کی لیکن اس کا رخ ایم کیو ایم کی جانب موڑ دیا گیا اور ایم کیو ایم کے کارکنان کے گھر پر 2 سے 3 ہزار چھاپے مارے گئے اور پرامن کارکنان کو بلاجواز گرفتار کیا گیا، کیا کبھی کسی نے پیپلز پارٹی، اے این پی والوں کے گھروں پر چھاپے مارے، پھر بڑے شیطان نے کراچی میں عدالت لگائی اور جب عوام اس کے خلاف عدالت پہنچے تو جج عدالت چھوڑ کر چلے گئے کیونکہ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری جھوٹے اور بددیانت تھے۔

قائد ایم کیو ایم نے کہا کہ مہاجروں کے خلاف اب ظلم کی انتہا ہوگئی ہے لہٰذا مہاجر دشمنی کے خلاف کراچی کی ہر گلی میں آج سے دھرنا ہوگا جس میں ملک بھر کے حق پرست میں شریک ہوں گے۔ انہوں نے رینجرز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ رینجرز والوں اپنی کمریں کس لو اور جتنے چھاپے مارنے ہیں مار لو لیکن ہم تمھارے آگے نہیں جھکیں گے۔ الطاف حسین نے آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے مطالبہ کیا کہ وہ خدارا ملک کو بچائیں اور فوج جاگیرداروں اور ملک لوٹنے والوں کے خلاف میدان میں آئے۔

اس سے قبل لندن سے جاری بیان میں الطاف حسین نے کہا کہ ایم کیو ایم تو کراچی میں قیام امن کے لئے بھرپور کوششیں کررہی ہے لیکن اس کی ان کوششوں کو سراہنے کے بجائے ایم کیو ایم کے ساتھ جس طرح کا رویہ اختیار کیا جارہا ہے وہ انتہائی قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج اسکیم 33 میں ایم کیو ایم کے سیکٹر آفس جو کہ حق پرست ارکان اسمبلی کا رابطہ آفس ہے، وہاں تنظیمی اجلاس جاری تھا کہ رینجرز نے چھاپہ مارا اور متعدد کارکنوں کو گرفتار کرلیا اور جب وہاں علاقے کی خواتین آئیں تو انہیں بھی زد وکوب کیا گیا، رابطہ کمیٹی کے ارکان اور ایم کیوایم کے رکن سندھ اسمبلی فیصل سبزواری اس اجلاس میں شرکت کے لئے پہنچے تو انہیں بھی روک دیا گیا اور اپنے ہی آفس جانے نہیں دیا گیا۔

الطاف حسین نے رینجرز کے چھاپے اور گرفتاریوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کالعدم تنظیموں کے دہشت گرد عناصر پولیس ورینجرز اور سرکاری ونجی املاک پر حملے کررہے ہیں، دھماکے کررہے ہیں اور کھلے عام دہشت گردی کررہے ہیں لیکن ایسے عناصر کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے ایم کیو ایم کے دفاتر پر چھاپے مارے جارہے ہیں، بے گناہ کارکنوں اور ذمہ داروں کو گرفتار کیا جارہا ہے اور انہیں تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے جو سراسر ظلم ہے۔ الطاف حسین نے کہا کہ یہ کیسی دوعملی ہے کہ اسلام آباد میں ٹی وی اسٹیشن، پارلیمنٹ ہاؤس اور دیگر سرکاری عمارتوں پر حملے کرنے والوں کے ساتھ تو نہایت نرمی سے پیش آیا جارہا ہے لیکن پرامن سیاسی سرگرمیاں انجام دینے والے ایم کیو ایم کے کارکنوں کو بلاجواز گرفتار کیا جارہا ہے، یہ طرزعمل لوگوں میں محبتوں کو نہیں بلکہ نفرتوں کو جنم دے گا لہٰذا میں صدر ممنون حسین، وزیراعظم نواز شریف، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار اور وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ سے مطالبہ کرتا ہوں کہ ان ظالمانہ کارروائیوں کا سلسلہ فی الفور بند کیا جائے اور اسکیم 33 سے گرفتار کئے گئے ایم کیو ایم کے تمام کارکنوں کو رہا کیا جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں