کراچی میں کارکنوں کی گرفتاریوں پرایم کیوایم کے دھرنے سندھ اسمبلی کے اجلاس کا بھی بائیکاٹ

وزیراعلیٰ ہاؤس، کلفٹن، ایم اے جناح روڈ، ناظم آباد، لیاقت آباد، گلشن اقبال اور اسٹارگیٹ میں دھرنے دیئے ہوئے ہیں۔

دھرنوں میں ایم کیو ایم کے ارکان اسمبلی و سینیٹ اور رابطہ کمیٹی کے ممبران کےعلاوہ کارکنوں کی بڑی تعداد بھی موجود ہے۔ فوٹو: آن لائن

PESHAWAR:
گزشتہ رات اسکیم 33 ابوالحسن اصفہانی روڈ پر واقع ایم کیو ایم کے دفتر پر رینجرز کے چھاپے اور کارکنوں کی گرفتاریوں کے خلاف شہر کے مختلف علاقوں میں دھرنے جاری ہیں جبکہ ایم کیو ایم نے سندھ اسمبلی کے اجلاس کا بھی بائیکاٹ کردیا ہے۔

کراچی میں رینجرز کی جانب سے کارکنوں کی گرفتاری پر ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی جانب سے دھرنوں کے اعلان کے بعد شہر کے مختلف علاقوں میں دھرنے جاری ہیں جن علاقوں میں دھرنے دیئے جارہے ہیں ان میں وزیر اعلیٰ ہاؤس کے سامنے، تین تلوار، نمائش چورنگی، ناظم آباد نمبر ایک، فائیواسٹار چورنگی، الکرم اسکوائر، ناگن چورنگی، گلشن چورنگی، اسٹارگیٹ اور لانڈھی شامل ہیں۔ دھرنوں میں ایم کیو ایم کے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی، ارکان سینیٹ اور رابطہ کمیٹی کے ممبران کے علاوہ کارکنوں کی بڑی تعداد بھی شامل ہے۔


ایم کیو ایم کے دھرنے کے دوران شہر کے بیشتر نجی تعلیمی ادارے بند کردیئے گئے اس کے علاوہ کاروباری مراکز، مارکیٹیں، بازار اور پیٹرول پمپس بھی بند رہے جبکہ دھرنوں کے باعث ٹریفک کی آمد و رفت بری طرح متاثر ہوئی۔

دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نےایم کیو ایم کے تحفظات دور کرنے کے لئے 6 رکنی کمیٹی قائم کردی ہےکمیٹی میں نثارکھوڑو، شرجیل میمن، سکندرمیندھرو، مولابخش چانڈیو، وقارمہدی اورراشد ربانی شامل ہیں، کمیٹی ایم کیو ایم کے رہنماؤں سے فوری ملاقات کرکے مسائل کے حل پر بات کرے گی۔
Load Next Story