ہائیکورٹ نے چینی کی قیمت کے تعین کیلئے 4 ہفتوں کی مہلت دیدی

معذوروں کے کوٹے سے متعلق عدالت کے سوالات کا جواب نہ دیا گیا تو ذمے داران کیخلاف کارروائی ہوگی، عدالت عالیہ

سرکاری افسران فرائض انجام دینا چاہتے ہیں نہ ہی ان میں اسکی صلاحیت ہے ، چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کے ریمارکس فوٹو: فائل

سندھ ہائیکورٹ نے وفاقی سیکریٹری صنعت اور تمام صوبوں کے چیف سیکریٹریز پر مشتمل کمیٹی کو چینی کی قیمت کے تعین کیلیے 4 ہفتے کی مہلت دیتے ہوئے متنبہ کیاہے کہ عمل درآمد نہ ہونے کی صورت میں تمام ارکان عدالت میں حاضر ہوکر تحریری وضاحت پیش کریں۔

چیف جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے شوگر ملز مالکان کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت،اس موقع پر بتایا گیا کہ عدالتی حکم پرقائم کمیٹی نے ابھی تک کوئی جواب داخل نہیں کیا، عدالت نے ہدایت کی 4 ہفتے میں چینی کی قیمت کا تعین کرکے رپورٹ پیش کی جائے،قیمت کے تعین کا فارمولا اور ہر سطح پرچینی کی تیاری پر آنے والی لاگت کی بھی تفصیلات بتائی جائے اور آئندہ سماعت پرچینی کی قیمت کے تعین کا نوٹیفکیشن بھی پیش کیا جائے، 22 شوگر ملوں کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ حکومت کی جانب سے شوگر کی قیمتوں کے تعین کوریگولیٹ کیا جائے اور قیمتوں کا تعین سیزن کے تناسب سے کیا جائے،حکومت کی جانب سے قیمتوں کے تعین کا کوئی فارمولا نہ ہونے سے شوگر ملزمالکان براہ راست متاثر ہوتے اور نقصان اٹھاتے ہیں۔


علاوہ ازیں چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ مقبول باقر کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سرکاری محکموں میں معذوروں کیلیے مختص کوٹے سے متعلق وفاق کے جواب کومبہم قراردیتے ہوئے مسترد کردیا،عدالت نے وفاق اور صوبائی محکمہ سوشل ویلفیئر کو ہدایت کی ہے کہ چار ہفتے میں تفصیلی کمنٹس میں عدالت کے ہر سوال کا جواب دیا جائے اگر کوئی پہلو چھپانے کی کوشش کی گئی تو ذمے داروں سے سختی سے نمٹا جائے گا اورمتعلقہ افسران کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے گی، سرکاری محکموں میں ملازمت کا 2 فیصد کوٹہ مختص کرنے کیلیے دائر درخواست میں وفاق، چیف سیکریٹری سندھ،سیکریٹری سوشل و ویلفیئر ڈپارٹمنٹ کوفریق بناتے ہوئے شاہنواز اور محمد امین سمیت دیگر نے موقف اختیار کیا ہے کہ درخواست گزاروں کا تعلق کراچی اور حیدر آباد سے ہے۔

درخواست گزاروں میں سے بعض افراد محکمہء صحت میں ملازم تھے مگرفروری 2012 میں انہیں یہ کہ کر برطرف کردیا گیا کہ محکمہ مالی بحران کا شکار ہے، دریں اثنا سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں دو رکنی بینچ آبزرو کیا ہے کہ سرکاری افسران اپنے فرائض ادا کرنا چاہتے ہیں اور نہ ہی ان میں یہ صلاحیت ہے، فاضل بینچ نے یہ ریمارکس جنگلات کی غیرضروری کٹائی کے خلاف درخواست پرچیف کنزرویٹر اور سیکریٹری جنگلات کی جانب سے جواب جمع نہ کرانے پربرہمی کااظہار کرتے ہوئے دیے۔

عدالت نے چیف کنزرویٹر اور سیکریٹری جنگلات کوتین ہفتے کی حتمی مہلت دیتے ہوئے چیف سیکریٹری کو ہدایت کی ہے کہ عدالتی حکم پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے، فاضل چیف جسٹس نے اپنی آبزرویشن میں مزید کہا کہ سرکاری عہدوں پر فائز افسران جب تک ان عہدوں پر موجود ہیں انھیں اپنے فرائض اپنی بہترین صلاحیتوں کے ساتھ انجام دینے چاہیں اور عدالتی احکامات پر عملدرآمد کرناچاہیے ،چیف جسٹس کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے رانا فیض الحسن کی درخواست کی سماعت کی۔
Load Next Story