لاہور ہائی کورٹ نے گلو بٹ کو رہا کرنے کا حکم دے دیا
ملزم کے خلاف سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مقدمے میں کسی قسم کے ثبوت عدالت میں پیش نہیں کئے گئے، وکلا گلوبٹ
لاہور ہائی کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن میں گاڑیوں کی توڑ پھوڑ اور شہریوں کی املاک کو نقصان پہنچانے کے الزام میں گرفتار ملزم گلو بٹ کی نظر بندی کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اسے رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سانحہ ماڈل ٹاؤن کی نظر بندی کے خلاف درخواست کی سماعت جسٹس قاسم خان کی سربراہی میں ہوئی۔ گلو بٹ کے وکلاء کا عدالت میں کہنا تھا کہ ان کے مؤکل کو حکومت نے غیر قانونی طور پر نظر بند کر رکھا ہے، گلو بٹ کے خلاف نہ تو اس سے قبل کسی قسم کے مقدمات درج ہیں اور نہ ہی سانحہ ماڈل ٹاؤن والے مقدمے میں کسی قسم کے ثبوت عدالت میں پیش کئے گئے۔ سماعت کے دوران پولیس کی جانب سے بھی عدالت میں ایک رپورٹ پیش کی گئی جس میں کہا گیا کہ گلو بٹ کو نقص امن کے خطرے کے پیش نظر نظر بند کیا گیا۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد گلو بٹ کی نظر بندی کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
واضح رہے کہ گلو بٹ کو 17 جون کو لاہور میں پیش آنے والے سانحہ ماڈل ٹاؤن میں گاڑیوں کی توڑ پھوڑ اور شہریوں کی املاک کو نقصان پہنچانے کے الزام میں گرفتار کیا تھا، پولیس نے اپنی رپورٹ میں گلو بٹ کو سانحہ ماڈل ٹاؤن کا مرکزی کردار قرار دیا تھا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سانحہ ماڈل ٹاؤن کی نظر بندی کے خلاف درخواست کی سماعت جسٹس قاسم خان کی سربراہی میں ہوئی۔ گلو بٹ کے وکلاء کا عدالت میں کہنا تھا کہ ان کے مؤکل کو حکومت نے غیر قانونی طور پر نظر بند کر رکھا ہے، گلو بٹ کے خلاف نہ تو اس سے قبل کسی قسم کے مقدمات درج ہیں اور نہ ہی سانحہ ماڈل ٹاؤن والے مقدمے میں کسی قسم کے ثبوت عدالت میں پیش کئے گئے۔ سماعت کے دوران پولیس کی جانب سے بھی عدالت میں ایک رپورٹ پیش کی گئی جس میں کہا گیا کہ گلو بٹ کو نقص امن کے خطرے کے پیش نظر نظر بند کیا گیا۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد گلو بٹ کی نظر بندی کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
واضح رہے کہ گلو بٹ کو 17 جون کو لاہور میں پیش آنے والے سانحہ ماڈل ٹاؤن میں گاڑیوں کی توڑ پھوڑ اور شہریوں کی املاک کو نقصان پہنچانے کے الزام میں گرفتار کیا تھا، پولیس نے اپنی رپورٹ میں گلو بٹ کو سانحہ ماڈل ٹاؤن کا مرکزی کردار قرار دیا تھا۔