شاہ محمود قریشی ہر جگہ عمران خان کی تضحیک کا سبب بنے مخدوم جاوید ہاشمی
شاہ محمود قریشی کے استعفیٰ کے لئے اسلام آباد تک جاؤؓں گا، برطرف صدر تحریک انصاف
پاکستان تحریک انصاف کے برطرف صدر مخدوم جاوید ہاشمی کا کہنا ہے کہ شاہ محمود قریشی نہ تو اچھے گھڑ سوار ہیں اور نہ ہی میدان کے کھلاڑی، انھوں نے ہر جگہ پارٹی چیرمین عمران خان کی تضحیک کرائی۔
ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جاوید ہاشمی کا کہنا تھا کہ میرا دماغ خراب نہیں تھا کہ استعفیٰ دے کر تمام دروازوں پر دھکے کھاتا پھروں، استعفیٰ بہت سوچ سمجھ کر اور سیاسی نظام کو مستحکم کرنے کے لئے دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی جانب سے یہ کہنا کہ ایک گروپ کی صورت میں اسپیکر کے سامنے جائیں گے یہ تو ان کا غیر اصولی فیصلہ ہے، استعفیٰ کے معاملے پر تو تحریک انصاف کی جانب سے سیاسی کردار کا مظاہرہ بھی نہیں کیا جا رہا۔ جن لوگوں نے اپنا استعفیٰ جمع کرا دیا ہے وہ اسپیکر قومی اسمبلی کے پاس جائیں اور جا کر اپنے استعفیٰ پر دستخط کر دیں اور جو نہیں دینا چاہتا وہ جا کر بتا دے کہ میری مرضی سے استعفیٰ نہیں لیا گیا، اس معاملے پر آئین اور قانون نے بھی گنجائش رکھی ہے تاکہ یہ نہ ہو کہ کسی کا استعفیٰ زبردستی لکھوا کر اس پر دستخط کرا کر اسے آگے بھیج دیا جائے۔
جاوید ہاشمی نے کہا کہ شاہ محموداستعفیٰ نے عمران خان کی ہر جگہ تضحیک کرائی وہ نہ تو اچھے گھڑ سوار ہیں نہ ہی میدان کے اچھے کھلاڑی، شاہ محمود قریشی استعفیٰ دے چکے تو اسپیکرکی ذمےداری تھی کہ وہ منظوری میں تاخیرنہ کریں، ان کے استعفیٰ کے لئے اسلام آباد تک جاؤں گا، شاہ محمود قریشی کے مقابلے میں الیکشن ضرور لڑوں گا لیکن انھوں نے میرے مقابلے میں کاغذات جمع نہیں کرائے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے استعفیٰ بہت سوچ سمجھ کر دیا، استعفیٰ کے بعد میرے پاس ایک آپشن یہ بھی تھا کہ میں انتخاب نہ لڑوں لیکن میں نے ضمنی الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا اس کا مقصد یہ ہے کہ سوسائٹی بیزار ہے، سیاسی جماعتیں اور وکلا بیزار ہیں، دوسروں کو بھی میرے خیالات سے اختلاف ہو سکتا ہے لیکن پوری قوم کی اور خصوصا نوجوانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ آگے آئیں اور میری الیکشن مہم کو اپنی الیکشن مہم سمجھیں، اگر میں منتخب ہو جاتا ہوں تو میں نے آنکھیں بند کرکے مسلم لیگ کی پالیسیوں پر دستخط نہیں کرنے بلکہ تمام جماعتوں سے کہہ رہا ہوں کہ اگر آپ مجھ سے یہ توقع کرتے ہیں کہ آپ لوگ مجھے ووٹ دیں گے تو میں آپ کی پالیسیوں پر عمل کروں گا تو ایسا ممکن نہیں ہو گا بلکہ میں وہی کروں گا جو اس ملک کے لئے، جمہوریت کے لئے اور آئین کے لئے بہتر ہو گا۔
ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جاوید ہاشمی کا کہنا تھا کہ میرا دماغ خراب نہیں تھا کہ استعفیٰ دے کر تمام دروازوں پر دھکے کھاتا پھروں، استعفیٰ بہت سوچ سمجھ کر اور سیاسی نظام کو مستحکم کرنے کے لئے دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی جانب سے یہ کہنا کہ ایک گروپ کی صورت میں اسپیکر کے سامنے جائیں گے یہ تو ان کا غیر اصولی فیصلہ ہے، استعفیٰ کے معاملے پر تو تحریک انصاف کی جانب سے سیاسی کردار کا مظاہرہ بھی نہیں کیا جا رہا۔ جن لوگوں نے اپنا استعفیٰ جمع کرا دیا ہے وہ اسپیکر قومی اسمبلی کے پاس جائیں اور جا کر اپنے استعفیٰ پر دستخط کر دیں اور جو نہیں دینا چاہتا وہ جا کر بتا دے کہ میری مرضی سے استعفیٰ نہیں لیا گیا، اس معاملے پر آئین اور قانون نے بھی گنجائش رکھی ہے تاکہ یہ نہ ہو کہ کسی کا استعفیٰ زبردستی لکھوا کر اس پر دستخط کرا کر اسے آگے بھیج دیا جائے۔
جاوید ہاشمی نے کہا کہ شاہ محموداستعفیٰ نے عمران خان کی ہر جگہ تضحیک کرائی وہ نہ تو اچھے گھڑ سوار ہیں نہ ہی میدان کے اچھے کھلاڑی، شاہ محمود قریشی استعفیٰ دے چکے تو اسپیکرکی ذمےداری تھی کہ وہ منظوری میں تاخیرنہ کریں، ان کے استعفیٰ کے لئے اسلام آباد تک جاؤں گا، شاہ محمود قریشی کے مقابلے میں الیکشن ضرور لڑوں گا لیکن انھوں نے میرے مقابلے میں کاغذات جمع نہیں کرائے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے استعفیٰ بہت سوچ سمجھ کر دیا، استعفیٰ کے بعد میرے پاس ایک آپشن یہ بھی تھا کہ میں انتخاب نہ لڑوں لیکن میں نے ضمنی الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا اس کا مقصد یہ ہے کہ سوسائٹی بیزار ہے، سیاسی جماعتیں اور وکلا بیزار ہیں، دوسروں کو بھی میرے خیالات سے اختلاف ہو سکتا ہے لیکن پوری قوم کی اور خصوصا نوجوانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ آگے آئیں اور میری الیکشن مہم کو اپنی الیکشن مہم سمجھیں، اگر میں منتخب ہو جاتا ہوں تو میں نے آنکھیں بند کرکے مسلم لیگ کی پالیسیوں پر دستخط نہیں کرنے بلکہ تمام جماعتوں سے کہہ رہا ہوں کہ اگر آپ مجھ سے یہ توقع کرتے ہیں کہ آپ لوگ مجھے ووٹ دیں گے تو میں آپ کی پالیسیوں پر عمل کروں گا تو ایسا ممکن نہیں ہو گا بلکہ میں وہی کروں گا جو اس ملک کے لئے، جمہوریت کے لئے اور آئین کے لئے بہتر ہو گا۔