پاکستان عوامی تحریک کےسربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے اسلام آباد میں اپنے خلاف بننے والے مقدمات پر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکمران ہمارے کیسز کی تفتیش ہمارے مجرموں سے ہی کرانا چاہتے ہیں، قانون سے تحفظ لینے کے لئے اب گلو بٹ بننا پڑے گا۔
اسلام آباد کے ڈی چوک پر انقلاب مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ حکمران مظلوموں کے کیسز کی تفتیش مجرموں پر مبنی تحقیقاتی ٹیم سے کرانا چاہتے ہیں تاہم قاتلوں کی جے آئی ٹی کو کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا، قانون سے تحفظ لینے کے لئے اب ہر شخص کو گلو بٹ بننا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں قانون و آئین کی کوئی بالادستی نہیں جبکہ پولیس شریف کو پکڑتی اور گلو بٹوں کو چھوڑ دیتی ہے اور ملک میں کاروبار کرنا اور عزت سے رہنا صرف گلو بٹوں کا کام ہے اگر ملک میں انقلاب آگیا تو ہر بے گھر شخص کو تین مرلے کا مکان دیا جائے گا۔
عوامی تحریک کے سربراہ کا کہنا تھا کہ حکمران ڈیڑھ سال میں 6 ہزار ارب روپے قرضہ لے چکے ہیں جبکہ وزیراعظم نواز شریف نے دنیا کا سب سے بڑا کشکول اٹھا لیا ہے اور ان کے پاس ملکی قرضے ختم کرنے کی کوئی پالیسی نہیں جس کی وجہ سے قوم اور آنے والی نسلیں قرضے تلے دبتے جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکمران کہتے ہیں کہ دھرنوں کے باعث ملکی معیشت تباہ ہوئی اگر ایسا ہے تو بتایا جائے کہ کیا پورے ملک میں لاقانونیت بھی دھرنوں کی وجہ سے ہے اور کیا اسپتالوں میں تباہ حال صورتحال بھی دھرنے والوں نے کی ہے۔