الیکشن کمیشن کا آئندہ عام انتخابات کیلئے ریٹرننگ افسران بیوروکریسی سے لینے کا فیصلہ
الیکشن کمیشن نے انتخابات میں دھاندلی کو ایک بار پھر مسترد کردیا
الیکشن کمیشن نے آئندہ عام انتخابات کے لیے ریٹرننگ افسران بیورو کریسی سے لینے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ حکام نے ایک بار پھر انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کو بھی مسترد کردیا ہے۔
ڈی جی الیکشن کمیشن نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ عام انتخابات 2013 شفاف اور غیر جانبدار تھے جس میں دھاندلی کو مسترد کرتے ہیں جبکہ انتخابات میں بیلٹ پیپرز کی چھپائی بھی پرنٹنگ کارپوریشن کے اندر ہی کی گئی اور بیلٹ پیپرز پر نمبر لگانے کے لیے لاہور سے 34 پرائیوٹ افراد کی خدمات لی گئیں جنہیں اردوبازار اور دیگر مقامات سے لایا گیا تھا۔
ڈی جی الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ ووٹ ڈالنے کے لیے صرف شناختی کارڈ کا ہونا ضروری ہے لیکن انتخابات میں مقناطیسی سیاہی اور کمپیوٹرائز ووٹر لسٹوں کا استعمال انتظامی ضرورت کے تحت کیا گیا اور نادرا کی تجویز کردہ مقناطیسی سیاہی تیار کی گئی۔ حکام نے بتایا کہ ووٹوں کی تصدیق کے لیے فنگرپرنٹ ضروری نہیں، انگوٹھا لگانا فن ہے جو ہر ووٹر کو نہیں آتا جس کے باعث بہت سے انگوٹھے ایسے ہوتے ہیں جن کی تصدیق نہیں ہوسکتی۔ انتخابی شکایات سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ 405 شکایات میں سے بیشتر کو دور کیا جاچکا ہے جن میں سے اب صرف 76 پر کارروائی ہونا باقی ہے۔
دوسری جانب الیکشن کمیشن نے آئندہ عام انتخابات میں ریٹرننگ افسران بیورو کریسی سے لینے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت الیکشن میں آر اوز کی خدمات انجام دینے کے لیے 1 ہزار سے 1500 کے لگ بھگ افسران کو بیوروکریسی سے لیا جائے گا۔
واضح رہے کہ عام انتخابات 2013 میں ریٹرننگ افسران عدلیہ سے لیے گئے تھے جس کے بعد تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان کی جانب سے الیکشن میں دھاندلی کے سنگین الزامات عائد کیے گئے اور ان کی جانب سے بڑے پیمانے پر دھاندلی میں ریٹرننگ افسران کو مکمل ذمہ دار ٹھہرایا گیا تھا۔
ڈی جی الیکشن کمیشن نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ عام انتخابات 2013 شفاف اور غیر جانبدار تھے جس میں دھاندلی کو مسترد کرتے ہیں جبکہ انتخابات میں بیلٹ پیپرز کی چھپائی بھی پرنٹنگ کارپوریشن کے اندر ہی کی گئی اور بیلٹ پیپرز پر نمبر لگانے کے لیے لاہور سے 34 پرائیوٹ افراد کی خدمات لی گئیں جنہیں اردوبازار اور دیگر مقامات سے لایا گیا تھا۔
ڈی جی الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ ووٹ ڈالنے کے لیے صرف شناختی کارڈ کا ہونا ضروری ہے لیکن انتخابات میں مقناطیسی سیاہی اور کمپیوٹرائز ووٹر لسٹوں کا استعمال انتظامی ضرورت کے تحت کیا گیا اور نادرا کی تجویز کردہ مقناطیسی سیاہی تیار کی گئی۔ حکام نے بتایا کہ ووٹوں کی تصدیق کے لیے فنگرپرنٹ ضروری نہیں، انگوٹھا لگانا فن ہے جو ہر ووٹر کو نہیں آتا جس کے باعث بہت سے انگوٹھے ایسے ہوتے ہیں جن کی تصدیق نہیں ہوسکتی۔ انتخابی شکایات سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ 405 شکایات میں سے بیشتر کو دور کیا جاچکا ہے جن میں سے اب صرف 76 پر کارروائی ہونا باقی ہے۔
دوسری جانب الیکشن کمیشن نے آئندہ عام انتخابات میں ریٹرننگ افسران بیورو کریسی سے لینے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت الیکشن میں آر اوز کی خدمات انجام دینے کے لیے 1 ہزار سے 1500 کے لگ بھگ افسران کو بیوروکریسی سے لیا جائے گا۔
واضح رہے کہ عام انتخابات 2013 میں ریٹرننگ افسران عدلیہ سے لیے گئے تھے جس کے بعد تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان کی جانب سے الیکشن میں دھاندلی کے سنگین الزامات عائد کیے گئے اور ان کی جانب سے بڑے پیمانے پر دھاندلی میں ریٹرننگ افسران کو مکمل ذمہ دار ٹھہرایا گیا تھا۔