واجبات کی عدم ادائیگی پر 250 ٹرین ڈرائیوروں کا احتجاج 3 ٹرینوں کی آمد ورفت متاثر

واجبات کیلیے کمیشن لیاجارہاہے،صدر ٹرین ڈرائیور ایسوسی ایشن، 30 ستمبرتک تمام ملازمین کے واجبات ادا کردیے۔۔۔،ڈپٹی ڈی ایس

کینٹ اسٹیشن پر ڈرائیوروں کے احتجاج کے باعث ٹرینوں کی آمدورفت متاثر ہونے سے پریشان مسافر پلیٹ فارم پر بیٹھے ہیں۔ فوٹو: آن لائن

محکمہ ریلوے کے 250 ٹرین ڈرائیوروں نے واجبات کی عدم ادائیگی پر احتجاج کرتے ہوئے ٹرین آپریشن روک دیا اور 5 دن کی چھٹی کی درخواست دیدی جس کے باعث اندرون ملک جانے والی 3 ٹرینیں ایک سے ڈھائی گھنٹے تاخیر کا شکار ہوئیں۔

تفصیلات کے مطابق محکمہ ریلوے کے 250 ڈرائیوروں اور اسسٹنٹ ڈرائیوروں نے جمعہ کی دوپہر12 بجکر35 منٹ پر ٹرین آپریشن روک دیا اور محکمہ کو 5 روز کی چھٹی کی درخواست دیدی ،ٹرین آپریشن کی معطلی کے 4 گھنٹے بعد ڈپٹی ڈویژنل سپرٹنڈنٹ محفوظ علی خان کینٹ اسٹیشن پر واقع لوکو شیڈ پہنچ گئے، آل پاکستان ٹرین ڈرائیور ایسوسی ایشن کے عہدیداروں سے احتجاج ختم کرنے کے لیے مذاکرات کیے۔

ایسوسی ایشن کے ڈویژنل صدر ولی محمد پالاری ،مرکزی جنرل سیکریٹری شمس پرویز اور نائب چئیرمین منیر عباسی نے ایکسپریس سے بات چیت کے دوران بتایا کہ ڈرائیوروں اور اسسٹنٹ ڈرائیوروں کی 2012 میں اپ گریڈیشن ہوئی تھی اور 6 ماہ قبل ہیڈ کوارٹر سے بھی لیٹر آگیا تھا جس کے بارے میں ڈی ایس ریلوے سمیت تمام افسران کو معلوم تھا،انھوں نے بتایا کہ واجبات کے لیے متعدد بار اکاؤنٹس برانچ سے رجوع کیا تاہم انھوں نے ادائیگی کرنے سے انکار کردیا،اکاؤنٹس برانچ توسط سے ایجنٹوں نے واجبات کی ادائیگی کے لیے ڈرائیوروں سے رابطے شروع کر دیے۔


انھوں نے بتایا کہ ایجنٹوں نے واجبات میں سے 5 فیصد اپنا جبکہ 15 فیصد کمیشن ڈویژنل اکاؤنٹس آفیسر عبد الرشید اور اسسٹنٹ اکاؤنٹس آفیسر طاہر قریشی کا مانگا تاہم تمام ڈرائیوروں نے کمیشن دینے سے انکار کر دیا جس پر انھوں نے کہا کہ اب تم واجبات لے کر دکھاؤ، انھوں نے بتایا کہ ریلوے اکاؤنٹس برانچ مافیا کی دوسری شکل ہے جہاں بیوہ ، ریٹائرڈ ، معذور ، بیمار کسی بھی شخص کو بغیر کمیشن کے واجبات کی ادائیگی ممکن نہیں،اکاؤنٹس افسران اور کلرکوں کے بارے میں ڈی ایس سمیت تمام افسران سے شکایت کی گئی تاہم وہ لوگ اتنے با اثر ہیں،ڈویژنل افسران بھی ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔

انھوں نے بتایا کہ ڈپٹی ڈی ایس محفوظ علی خان نے مذاکرات میں یقین دہانی کرائی کہ 30 ستمبر تک تمام ملازمین کے واجبات ادا کردیے جائیں گے جبکہ اکاؤنٹس برانچ کے راشی افسران و اہلکاروں کے خلاف محکمانہ کارروائی بھی عمل میں لائی جائے گی جس کے بعد ملازمین نے چھٹی کی درخواستیں واپس لے کر ٹرین آپریشن بحال کر دیا تاہم اس دوران پاکستان ایکسپریس 2 گھنٹے 25 منٹ، علامہ اقبال ایکسپریس ایک گھنٹہ 45 منٹ اور بزنس ایکسپریس ایک گھنٹہ 30 منٹ تاخیر کا شکار ہوئیں۔

یونین کے عہدیداروں کا کہنا تھا کہ ٹرینوں کی تاخیر کے ذمے دار ریلوے افسران ہیں اگر وہ بروقت مذاکرات کے لیے آجاتے تو ٹرینیں وقت مقررہ پر چلی جاتیں ،عہدیداروں کا کہنا تھا کہ 150 اسسٹنٹ ڈرائیوروں کی کمی کے باجود محکمہ کو گزشتہ 3 ماہ کے دوران 5 ارب روپے کا فائدہ ریلوے ملازمین کے دن رات محنت سے ہوا ہے ، انھوں نے بتایا کہ ریلوے کے وفاقی وزیر سعد رفیق ریلوے کے تمام امور چھوڑ کر سیاسی دنگل میں مصروف ہیں اس کے باوجود محکمہ کو ملازمین فائدہ دے رہے ہیں، ملازمین کو ایک ایک ماہ کے بونس کا بھی اعلان کیا جائے۔
Load Next Story