دھرنوں سے غیر ملکی سرمایہ کاری اور برآمدات کم جبکہ مہنگائی بڑھ گئی سیکریٹری خزانہ

دھرنوں کے باعث اسٹاک ایکسچینج میں9فیصد گراوٹ جب کہ ڈالر کی قدر میں میں4روپے اضافہ ہوا، وقار مسعود

پی آئی اے 180ارب کامقروض ہے، ادائیگی کیلیے ایک ارب ماہانہ ادا کررہے ہیں، چیئرمین کی بریفنگ۔ فوٹو: فائل

DUBAI:
وفاقی سیکریٹری خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود نے کہا ہے کہ وفاقی دارالحکومت میں جاری دھرنوں سے پیدا ہونیوالی سیاسی صورتحال سے 2 ارب 40کروڑ ڈالر کے ریونیو تاخیر کا شکار ہوئے ہیں۔

سینیٹر الیاس بلورکی زیرصدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی سیکریٹری خزانہ نے بتایاکہ تحریک انصاف اورعوامی تحریک کے دھرنوں سے پیدا ہونیوالی صورتحال کی وجہ سے 3اہم ٹرانزیکشن تاخیر کا شکار ہوئی ہیںجس کی وجہ سے پاکستان میں 2ارب 40 کروڑ ڈالر کا ریونیونہیں آسکا۔ انھوں نے بتایاکہ دھرنوں کی وجہ سے ملکی وغیرملکی اسٹاک ایکس چینجز پر او جی ڈی سی ایل کے شیئرز فروخت کیلیے پیش ہونا تھے جو نہیں ہوسکے جبکہ تیسری ٹرانزیکشن آئی ایم یف کی قسط کانہ ملنا ہے۔ دھرنوں کی وجہ سے چوتھا اقتصادی جائزہ مکمل نہ ہوسکا اور آئی ایم ایف سے قرضے کی قسط جاری نہ ہوسکی۔

چیئرمین نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی میجر جنرل سعید علیم نے بتایاکہ حالیہ سیلاب سے گلگت وبلتستان کے 5اضلاع جبکہ آزاد جموں وکشمیر کے 10 اور پنجاب کے 30اضلاع متاثر ہوئے۔ انھوں نے بتایا کہ سیلاب سے مجموعی طورپر 77لاکھ 83 ہزار آبادی متاثرہوئی تاہم پیشگی حفاظتی اقدامات کے تحت 6 لاکھ 83 ہزار لوگوں کو سیلاب والے علاقوں سے قبل ازوقت محفوظ مقامات پرمنتقل کیا گیا تھا۔ اقوام متحدہ کے تعاون سے ریپڈ اسیسمنٹ پروگرام شروع کردیا گیا ہے جس کا بنیادی مقصد ملک میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے نقصانات اور ان کی تعمیرنو پر اخراجات کا تخمینہ لگانا ہے۔


دھرنوں کی وجہ سے غیرملکی سرمایہ کاری میں 20فیصد،بر آمدات میں 5.8 فیصدکمی جبکہ درآمدات میں 9 فیصد اضافہ ہوا۔ مہنگائی 8فیصد سے بڑھ گئی۔ کراچی اسٹاک ایکسچینج میں 9فیصد گراوٹ آئی جبکہ ڈالر کی قیمت میں 4 روپے اضافہ ہوا۔ دھرنے کیلیے وزارت داخلہ 36 کروڑروپے اضافی جاری کیے۔ قائمہ کمیٹی نے حکومتی دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بتایا جائے کہ موجودہ حکومت نے گزشتہ مالی سال کے دوران کیاقابل ذکرمعاشی کامیابیاں حاصل کیں؟ چیئرمین نے کہا کہ ڈالر پہلے بھی ن لیگ حکومت میںبڑھ کر 110روپے پر پہنچا تھاجسے دوبارہ 99روپے پر لانے کاکارنامہ حکومت اب تک بیان کرتی ہے۔

ادھر قومی اسبملی کی قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ سیکریٹریٹ کااجلاس چیئرمین راناحیات خان کی صدارت میںہوا۔ اجلاس کو بتایا گیاکہ پی آئی اے اب بھی 180 ارب کامقروض ہے جس کی ادائیگی کیلیے ایک ارب روپے ماہانہ اداکررہے ہیں۔ ایسے جہاز جن کی فیول کی کھپت زیادہے ان میںسے کچھ انڈر گراونڈ کردیے گئے ہیں اور کچھ کو کیا جارہا ہے اور کچھ جہازفروخت کیے جارہے ہیں جس سے نئے جہاز خریدے جائیں گے۔ چیئرمین محمدعلی گردیزی نے پی آئی کوخسارے میں رکھنے والے عوامل کے متعلق بتایاکہ پی آئی اے کونفع بخش ادارہ بنانے کیلیے اقدام کیے جارہے ہیں۔

نئے ایئرپورٹ کے متعلق زیادہ سوالات پرجب متعلقہ حکام تسلی بخش جواب نہ دے سکے تو کمیٹی نے فیصلہ کیاکہ موقع پر جاکر انسپکشن کی جائے۔ باقی سوال جواب وہاں پر ہونگے۔ اس کیلیے 13 اکتوبر کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔ دریں اثنا ایوان بالاکی قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ سیکریٹریٹ کااجلاس چیئرپرسن کمیٹی کلثوم پروین کی زیرصدارت ہوا۔ سیکریٹری ایوی ایشن ڈویژن محمدعلی گردیزی نے بتایاکہ پی آئی اے کوئی نیا جہاز خرید رہا ہے نہ ہماری کوئی ایسی پالیسی ہے۔ ادارے نے 3ایئربس ڈرائی لیزپر لی ہیں، 2جہازمل چکے ہیں اور تیسرا 15 اکتوبرکومل جائے گا۔
Load Next Story