قومی بچت اسکیموں پر شرح منافع کا تعین
وفاقی حکومت نے عوام کو قومی بچت اسکیموں پر منافع بینک اکاؤنٹس کے ذریعے فراہم کرنے کی تجاویز وزارت خزانہ کو جمع۔۔۔
ISLAMABAD:
وفاقی حکومت نے قومی بچت اسکیموں پر شرح منافع کا تعین ہر سہ ماہی کے بجائے ہر دو ماہ بعد کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ عوام کو قومی بچت اسکیموں پر منافع بینک اکاؤنٹس کے ذریعے فراہم کرنے کی تجاویز وزارت خزانہ کو جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔
قومی بچت اسکیموں پر منافع کے تعین کا فیصلہ تین کے بجائے دو ماہ میں کرنے کا فیصلہ غالباً اس بنا پر کیا گیا ہے کیونکہ مارکیٹ اکانومی میں استحکام کی کمی ہے اور مہنگائی اتنی تیز رفتاری سے بڑھ رہی ہے کہ محدود آمدنی والے لوگوں کے لیے طویل مدت منصوبہ بندی کرنا ممکن نہیں رہا جب کہ تین ماہ کے عرصے میں تو معاشی صورتحال یکسر تبدیل ہو جاتی ہے اب حکومت نے اس کا احساس کرے ہوئے قومی بچت اسکیموں کے لیے شرح منافع کے تعین میں ایک ماہ کی کمی کردی ہے۔ اس کا فیصلہ اگلے روز اسلام آباد میں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی زیر صدارت اجلاس میں کیا گیا۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ قومی بچت کی مختلف اسکیموں کو زیادہ سے زیادہ مسابقتی بنایا جائے اور ملک میں بچتوں کے فروغ کے لیے نئی جدید بچت اسکیمیں متعارف کرائی جائیں۔
اس حوالے سے یہ حقیقت بھی پیش نظر رہنی چاہیے کہ موجودہ بچت اسکیموں میں منافع کی شرح بہت کم ہے جس سے تھوڑی بچت والوں کا گزارہ چلنا بھی ممکن نہیں ہوتا اور یہی چیز انھیں فراڈ کمپنیوں کے چنگل میں پھنسنے پر مجبور کرتی ہے جو غریب غربا کی ساری جمع پونجی لے کر رفو چکر ہو جاتی ہیں اور بعد ازاں لٹنے والوں کی کہیں شنوائی نہیں ہوتی۔ اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس میں قومی بچت کے دفاتر کی آٹومیشن کے کام کو تیز کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
واضح رہے اپنی بچت کا منافع وصول کرنے والی عورتوں اور بوڑھوں کو قومی بچت کے دفاتر میں ضرورت سے زیادہ طویل انتظار کرنا پڑتا ہے نیز بینکوں سے ای او بی آئی کے پنشن لینے والوں کو بھی طویل انتظار کی سولی پر لٹکایا جاتا ہے جس کے لیے بینک انتظامیہ کو ہی بوڑھے اور بیکس لوگوں کا کچھ خیال کرنا چاہیے جو خود تو ائر کنڈیشنڈ دفاتر میں بیٹھے ہوتے ہیں اور بزرگ مرد و خواتین باہر دھوپ میں لائنیں لگائے ہوتے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل شنید تھی کہ ان بیچاروں کو اے ٹی ایم سے اپنی پنشن وغیرہ کی وصولی کی سہولت دیدی جائے گی مگر یہ معاملہ بھی ابھی شنید تک ہی ہے۔ بہرحال ملکی معیشت کو بہتر بنانے کے لیے بچتوں میں اضافہ ناگزیر ہے۔ یہ معاشی اصول ہے کہ جس ملک میں بچتوں کی شرح زیادہ ہو گی وہاں معیشت مضبوط و مستحکم ہو گی۔ پاکستان میں بچتوں کی شرح بڑھانے کے لیے جہاں شرح منافع میں معقول اضافہ ضروری ہے وہاں قومی بچت کے مراکز کو جدید سہولتوں سے آراستہ کرنا بھی لازم ہے۔
وفاقی حکومت نے قومی بچت اسکیموں پر شرح منافع کا تعین ہر سہ ماہی کے بجائے ہر دو ماہ بعد کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ عوام کو قومی بچت اسکیموں پر منافع بینک اکاؤنٹس کے ذریعے فراہم کرنے کی تجاویز وزارت خزانہ کو جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔
قومی بچت اسکیموں پر منافع کے تعین کا فیصلہ تین کے بجائے دو ماہ میں کرنے کا فیصلہ غالباً اس بنا پر کیا گیا ہے کیونکہ مارکیٹ اکانومی میں استحکام کی کمی ہے اور مہنگائی اتنی تیز رفتاری سے بڑھ رہی ہے کہ محدود آمدنی والے لوگوں کے لیے طویل مدت منصوبہ بندی کرنا ممکن نہیں رہا جب کہ تین ماہ کے عرصے میں تو معاشی صورتحال یکسر تبدیل ہو جاتی ہے اب حکومت نے اس کا احساس کرے ہوئے قومی بچت اسکیموں کے لیے شرح منافع کے تعین میں ایک ماہ کی کمی کردی ہے۔ اس کا فیصلہ اگلے روز اسلام آباد میں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی زیر صدارت اجلاس میں کیا گیا۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ قومی بچت کی مختلف اسکیموں کو زیادہ سے زیادہ مسابقتی بنایا جائے اور ملک میں بچتوں کے فروغ کے لیے نئی جدید بچت اسکیمیں متعارف کرائی جائیں۔
اس حوالے سے یہ حقیقت بھی پیش نظر رہنی چاہیے کہ موجودہ بچت اسکیموں میں منافع کی شرح بہت کم ہے جس سے تھوڑی بچت والوں کا گزارہ چلنا بھی ممکن نہیں ہوتا اور یہی چیز انھیں فراڈ کمپنیوں کے چنگل میں پھنسنے پر مجبور کرتی ہے جو غریب غربا کی ساری جمع پونجی لے کر رفو چکر ہو جاتی ہیں اور بعد ازاں لٹنے والوں کی کہیں شنوائی نہیں ہوتی۔ اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس میں قومی بچت کے دفاتر کی آٹومیشن کے کام کو تیز کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
واضح رہے اپنی بچت کا منافع وصول کرنے والی عورتوں اور بوڑھوں کو قومی بچت کے دفاتر میں ضرورت سے زیادہ طویل انتظار کرنا پڑتا ہے نیز بینکوں سے ای او بی آئی کے پنشن لینے والوں کو بھی طویل انتظار کی سولی پر لٹکایا جاتا ہے جس کے لیے بینک انتظامیہ کو ہی بوڑھے اور بیکس لوگوں کا کچھ خیال کرنا چاہیے جو خود تو ائر کنڈیشنڈ دفاتر میں بیٹھے ہوتے ہیں اور بزرگ مرد و خواتین باہر دھوپ میں لائنیں لگائے ہوتے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل شنید تھی کہ ان بیچاروں کو اے ٹی ایم سے اپنی پنشن وغیرہ کی وصولی کی سہولت دیدی جائے گی مگر یہ معاملہ بھی ابھی شنید تک ہی ہے۔ بہرحال ملکی معیشت کو بہتر بنانے کے لیے بچتوں میں اضافہ ناگزیر ہے۔ یہ معاشی اصول ہے کہ جس ملک میں بچتوں کی شرح زیادہ ہو گی وہاں معیشت مضبوط و مستحکم ہو گی۔ پاکستان میں بچتوں کی شرح بڑھانے کے لیے جہاں شرح منافع میں معقول اضافہ ضروری ہے وہاں قومی بچت کے مراکز کو جدید سہولتوں سے آراستہ کرنا بھی لازم ہے۔