جاپان میں آتش فشاں پھٹنے سے ہلاکتوں کی تعداد 47 ہوگی مزید لاپتہ افراد کی تلاش جاری
جاپان میں گذشتہ 90 سال میں آتش فشاں کے پھٹنے سے اتنی ہلاکتیں نہیں ہوئی جتنی اس حادثے میں اب تک ہوچکی ہیں،ماہرین
جاپان میں آتش فشاں پھٹنے سے ہلاکتوں کی تعداد 47 ہوگئی ہے جبکہ مزید لاپتہ افراد کی تلاش جاری ہے۔
جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو سے 200 کلو میٹر دور واقع پہاڑ ماؤنٹ اونتا سے نکلنے والے لاوے کو 4 روز گزر گئے ہیں تاہم لاپتہ افراد کی تلاش کا سلسلہ جاری ہے اور آج ملنے والی 11 لاشوں کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 47 ہوگئی جبکہ مزید افراد اب بھی لاپتہ ہیں جن کی تلاش کا کام جاری ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ جاپان میں گذشتہ 90 سال میں آتش فشاں کے پھٹنےکا سب سے ہلاکت خیز واقعہ ہے۔
میڈیا کے مطابق ایک ہزار فوجی، پولیس اہلکاراور فائر فائٹرز امدادی کارروائیوں میں حصہ لے رہے ہیں جب کہ کرائسس مینجمنٹ کا کہنا ہے کہ پھنسے ہوئے افراد کی حتمی تعداد کے بارے میں یقین سے کچھ نہیں کہا جاسکتا۔
واضح رہے کہ 27ستمبر کے روزاچانک ماؤنٹ اونتا نے لاوا اگلنا شروع کردیا تھا جب کہ پہاڑ سے اب بھی بڑی مقدار میں لاوا اور راکھ نکل رہی ہے، جس کی وجہ سے پہاڑ کے اطراف کے علاقے میں ہر چیز پر راکھ کی 6 انچ موٹی تہہ جمی ہوئی ہے جب کہ جاپان میں سیکڑوں آتش فشاں پہاڑ ہیں تاہم حکام باقاعدگی سے ان کا جائزہ لیتے رہتے ہیں جس کی وجہ سے ان واقعات سے عام طور پر کوئی جانی نقصان نہیں ہوتا۔
جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو سے 200 کلو میٹر دور واقع پہاڑ ماؤنٹ اونتا سے نکلنے والے لاوے کو 4 روز گزر گئے ہیں تاہم لاپتہ افراد کی تلاش کا سلسلہ جاری ہے اور آج ملنے والی 11 لاشوں کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 47 ہوگئی جبکہ مزید افراد اب بھی لاپتہ ہیں جن کی تلاش کا کام جاری ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ جاپان میں گذشتہ 90 سال میں آتش فشاں کے پھٹنےکا سب سے ہلاکت خیز واقعہ ہے۔
میڈیا کے مطابق ایک ہزار فوجی، پولیس اہلکاراور فائر فائٹرز امدادی کارروائیوں میں حصہ لے رہے ہیں جب کہ کرائسس مینجمنٹ کا کہنا ہے کہ پھنسے ہوئے افراد کی حتمی تعداد کے بارے میں یقین سے کچھ نہیں کہا جاسکتا۔
واضح رہے کہ 27ستمبر کے روزاچانک ماؤنٹ اونتا نے لاوا اگلنا شروع کردیا تھا جب کہ پہاڑ سے اب بھی بڑی مقدار میں لاوا اور راکھ نکل رہی ہے، جس کی وجہ سے پہاڑ کے اطراف کے علاقے میں ہر چیز پر راکھ کی 6 انچ موٹی تہہ جمی ہوئی ہے جب کہ جاپان میں سیکڑوں آتش فشاں پہاڑ ہیں تاہم حکام باقاعدگی سے ان کا جائزہ لیتے رہتے ہیں جس کی وجہ سے ان واقعات سے عام طور پر کوئی جانی نقصان نہیں ہوتا۔