ربڑبینڈ بنا نیا فیشن

برطانوی خواتین میں ’’لوم بینڈ‘‘ تیزی سے مقبول ۔۔۔


صامعہ نجم September 29, 2014
برطانوی خواتین میں ’’لوم بینڈ‘‘ تیزی سے مقبول۔ فوٹو: فائل

برطانوی خواتین میں ان دونوں ربر بینڈ کا استعمال خاصا عروج پر ہے اسے وہاں ''لوم بینڈ'' کے نام سے بھی موسوم کیا جاتا ہے۔

رواں برس جب شہزادی کیتھرین میڈلٹن دورہ نیوزی لینڈ کے موقع پر ہاتھوں میں ربڑ بینڈ سے بنا بریسلیٹ پہنے ہوئے نظر آئیں، تو ربڑ بینڈ کے زیورات نے فیشن کی ایک نئی لہر بن کر سارے برطانیہ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ شاہی خاندان کی بہو کیٹ میڈلٹن نے اس مڈل کلاس فیشن کو فروغ دینے میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔



ربڑ بینڈ زیورات کے فیشن کے رحجان کو شہزادہ ولیم اور شہزادی کمیلا کے بریسلیٹ نے مزید ہوا دی، جب کہ معروف شخصیت ملی سائرس، ڈیوڈ بیکھم بھی لوم بیڈ کی دیوانگی میں گرفتار دکھائی دیتے ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ میری طرح آپ بھی آج سے چھے ماہ قبل تک ربڑ بینڈ کے اس اچھوتے رواج سے ناواقف ہوں، لیکن چمکتے دمکتے، دھنک کے سات رنگوں والے لچک دار ربڑ بینڈ اس وقت ٹاپ 10 سیلنگ ٹوائے کی جگہ حاصل کر چکے ہیں۔

ایک حالیہ پورٹ کے مطابق یہ 50 بہترین سیلنگ ٹوائے کی فہرست میں 41 ویں درجے پر موجود ہے، جب کہ فروخت کے لحاظ سے جولائی میں ربڑ بینڈ نے ایک ملین کا ریکارڈ قائم کیا۔



بنیادی طورپر ربڑ بینڈز وہی ہیں جنہیں ہم اور آپ اکثر بے مقصد سمجھ کر خاطر میں ہی نہیں لاتے یا پھر کچھ لوگ انہیں فرینڈ شپ بینڈ بنانے کے لیے بھی انگلیوں کی پوروں پر لپیٹ کر چرخی کی مانند گمھایا کرتے تھے، لیکن ربر بینڈز سے بریسلیٹ کی تیاری کا مرحلہ شاید کبی اتنا آسان نہیں ہوتا۔ اگر ملائشیائی نژاد امریکی انجینئر چیونگ چونگ ایک دن یوں ہی بلا ارادہ اپنی بیٹیوں کی مدد کے لیے ربڑ بینڈ سے بریسلیٹ کی تیاری میں شریک نہیں ہوتے ۔

ایک انجئنئر ہونے کے ناتے چیونگ نے بریسلیٹ کی تیاری کے لیے ایک آسان حل ڈھونڈ نکالا۔ انہوں نے محسوس کیا کہ اگر ربڑ بینڈ چھوٹا ہو اور اسے ایک لکڑی یا پلاسٹک کی اسٹک کے ساتھ لپیٹا جائے اور پلاسٹک کی ایس شکل کی پن کو بطور لاک استعمال کیا جائے تو اس طرح ربر بینڈ کو باآسانی زیورات کی شکل دی جا سکتی ہے۔



انہوں نے 2011ء میں 6 ہزار پونڈ کی لاگت کا سرمایہ صرف کیا۔ ابتدا میں یہ خیال اتنا کام یاب نہیں ہوا، لیکن 2012ء میں ایک امریکی ٹوائے کمپنی نے انہیں 24 لوم بینڈز کی خریداری کا آرڈر دیا۔ خوش قسمتی سے یہ بینڈز اسٹور میں صرف چند دنوں کے اندر ہی فروخت ہوگئے، جس کے بعد اس کی شہرت دور دراز کے ملکوں تک پھیل گئی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں