سیلز ٹیکس چوری کیلیے غلط بیانی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ

خود کو مینوفیکچرر ظاہر کرکے سیلز ٹیکس رجسٹریشن نمبرحاصل کرنیوالے امپورٹرزکی ٹیکس رجسٹریشن منسوخ کردی جائیگی،ایف بی آر


Irshad Ansari September 29, 2014
ڈائریکٹوریٹ انٹیلی جنس ان لینڈ ریونیو کراچی نے درآمدکنندگان کی طرف سے 70کروڑروپے کی ٹیکس چوری کے 20کیس پکڑلیے، سینئر افسرایف بی آر۔ فوٹو: فائل

فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے ٹیکس چوری کے لیے مینوفیکچررز ظاہر کرکے سیلز ٹیکس رجسٹریشن نمبر حاصل کرنے والے کمرشل امپورٹرز کے سیلز ٹیکس رجسٹریشن نمبرز منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس ضمن میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)کے سینئر افسر نے گزشتہ روز ''ایکسپریس''کو بتایا کہ ڈائریکٹوریٹ انٹیلی جننس ان لینڈ ریونیو کراچی نے متعدد ایسے کیس پکڑے ہیں جن میںدرآمد کنندگان نے خود کو امپورٹرز کم مینوفیکچررز ظاہر کررکھا ہے اور ریکارڈ میں خود کو امپورٹرز کم مینوفیکچررز ظاہر کرکے ایف بی آر سے سیلز ٹیکس رجسٹریشن حاصل کررکھی ہے اور اس سیلز ٹیکس رجسٹریشن کو درآمدی اشیا پر عائد دو فیصد ویلیو ایڈیشن ٹیکس بچانے کیلیے غلط طور پر استعمال کررہے ہیں۔

مذکورہ افسر نے بتایا کہ 20 درآمد کنندگان کی طرف سے رعایتی ایس آر او کا غلط استعمال کرکے 700 ملین روپے سے زائد مالیت کی ٹیکس چوری کا کیس پکڑ لیا ہے۔ اس ضمن میں ،،ایکسپریس،،کو دستیاب دستاویز کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کے ماتحت ادارے ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹیلی جننس اینڈ انویسٹی گیشن کی طرف سے چیئرمین ایف بی آر طارق باجودہ کو رپورٹ بھجوائی گئی تھی جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹیلی جننس کو اطلاع ملی تھی کہ ٹیکسٹائل سیکٹر سے تعلق رکھنے والے درآمد کنندگان کی طرف سے ایس آر او نمبری 1125(I)/2011کا غلط استعمال کے جارہا ہے جس پر درآمد کنندگان کی طرف سے مذکورہ ایس آر او کے تحت درآمد کی جانیوالی فیبرکس کی کنسائنمنٹس کی مانیٹرنگ کی گئی جس دوران کراچی بندرگاہ اور لاہور ڈرائی پورٹ پرمتعدد کنسائنمنٹس بھی بلاک کی گئیں۔

رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ مذکورہ بلاک کی جانیوالی کنسائنمنٹس کی چیکنگ کے لیے خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی جس نے درآمد کنندگان کی طرف سے دیے جانے والے پتہ جات پر جاکر فیزیکل چیکنگ کے بعدرپورٹ دی جس میں بتایا گیا کہ جن بیس سے زائد درآمد کنندگان کی طرف سے یہ اشیا درآمد کی جارہی ہیں، ان کے پاس مینوفیکچرنگ کی سہولت ہی موجود نہیں جبکہ مذکورہ ایس آر او کے تحت خام مال کی درآمد پر اضافی ڈیوٹی اور ٹیکسوں سے مُستثنٰی قرار دینے کے لیے مینوفیکچرنگ کی سہولت کو لازمی قرار دیا گیا تھا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مذکورہ بیس درآمد کننندگان کی طرف سے غلط ڈاکیومنٹس کی بنیاد پرغیر قانونی طور پر اضافی سیلز ٹیکس اورود ہولڈنگ ٹیکس کی چھوٹ حاصل کی جارہی تھی اور اس مد میں قومی خزانے کو ستر کروڑ روپے700) ملین روپے (کا نقصان ہوا ہے۔ رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹیلی جننس کی طرف سے کی جانے والی ابتدائی کارروائی کے نتیجے میں روکی جانے والی کنسائنمنٹس پر درآمد کنندگان سے آٹھ کروڑ اسی لاکھروپے کی ریکوری بھی ہوئی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ ایس آر او کے غلط استعمال میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائی کی اجازت دی جائے تاکہ اس مد میں ہونے والی ٹیکس چوری کی ریکوری کی جائے۔ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ مد میں ایک ارب روپے سے زائد کی ریکوری کے امکانات ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ س مذکورہ رپورٹ کی بنیاد پر ایف بی آر نے سیلز ٹیکس رجسٹرڈ ٹیکس دہندگان کی سکروٹنی کرنیکا فیصلہ کیا ہے اور سکروٹنی کے دوران وہ تمام ٹیکس دہندگان جنہوں نے خود امپورٹرز کم مینوفیکچررز ظاہر کیا گیا ہوگا ان کے مینوفیکچرنگ یونٹس کی فیزیکل تصدیق کی جائے گی اور جو لوگ ٹیکس چوری میں ملوث پائے جائیں گے اور جنہوں نے صرف دو فیصدویلیو ایڈیشن ٹیکس چوری کرنے کے لیے خود کو مینوفیکچررز ظاہر کیا گیا ہوگا، نہ صرف ان کی سیلز ٹیکس رجسٹریشن منسوخ کی جائیں گی بلکہ ان کے خلاف کارروائی بھی عمل میں لائی جائے گی اور چوری شُدہ ٹیکس واجبات جرمانے کے ساتھ وصول کیے جائیں گے کیونکہ جو رپورٹ ایف بی آر کو موصول ہوئی ہے اس میں شواہد دیے گئے ہیں کہ متعدد امپورٹرز خود کو امپورٹرز کم مینوفیکچرر ظاہر کرکے سیلز ٹیکس رجسٹرڈ کرواکر اشیا درآمد کررہے ہیں مگر وہ درآمدی اشیا مینوفیکچرنگ میں استعمال کرنے کے بجائے مارکیٹ میں فروخت کررہے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔