بادلوں میں چھپ رہا ہے چاند کیوں کی گلوکارہ نسیم بیگم کو بچھڑے 43 برس بیت گئے
نسیم بیگم کو ملکہ ترنم کا نعم البدل اور لتا کی ہم آواز کہا گیا جبکہ سدا بہار آواز 1971کو خاموش ہوگئی۔
گلوکارہ نسیم بیگم کی 43ویں برسی آج منائی جارہی ہے۔ گلوکار پلے بیک سنگنگ کا ایک معروف نام ہے جس نے فلم ''گلفام'' ، ''شہید'' ، ''شام ڈھلے''، ''الہلال'' ،''سلمٰی''، ''زرقا'' سمیت سیکڑوں فلموں کے لیے بے شمار گیت گائے اور شہرت کی بلندیو ں کو چھوا۔
'' کہیں دو دل جو مل جاتے 'بگڑتا کیا زمانے کا'' ، ''نینوں میں جل بھر آئے'' ، ''ڈولے میرے پائوں'' ، ''چھو لے میرے جھمکے''، ''سانوریا من بھائیورے''، ''سو بار چمن مہکا سو بار بہار آئی'' ، ''اس بے وفا کا شہر ہے اور ہم ہیں دوستو ''جیسے سدا بہار گیتوں نے نسیم بیگم کو ہمیشہ کے لیے امر کر دیا ۔ نسیم بیگم 1936 میں امر تسرمیں پیدا ہوئیں۔ انھوں نے موسیقی کی ابتدائی تعلیم کلاسیکل گلوکارہ مختار بیگم سے سیکھی اور 1958 میں اپنے فنی سفر کا آغاز کیا۔
ان کا پہلا گانا فلم ''بے گناہ'' کے لیے ریکارڈکیا گیا جس کے بول ''نینوں میں جل بھر آئے'' تھے۔ نسیم بیگم کی آواز لتا منگیشکر اور سمن کلیانپور سے بے حد مماثلت رکھتی تھی جب کہ انھیں ملکہ ترنم نور جہاں کا نعم البدل بھی تصور کیا جاتا تھا ۔ انھوں نے 1960 سے 1964 تک بہترین خاتون گلوکارہ کے طور پر 4 نگار ایوارڈز جیتے ۔ ان کی پہلی فلم باجی 1963 میں ریلیز ہوئی ۔ انھوںنے ماسٹر عنایت حسین کی موسیقی میں بھی بہت سے گانے گائے۔
''بادلوں میں چھپ رہا ہے چاند کیوں''، ''ایک تیرا سہارا''، ''پھر تیری کہانی یاد آئی'' گا کر بھی نسیم بیگم نے خوب دھوم مچائی۔ نسیم بیگم نے رشید عطرے اور اے حمید کے ساتھ خوب جوڑی جمائی۔ نسیم بیگم 1964ء میں اس وقت شہرت کی بلندیوں پر پہنچی جب انھوںنے فلم ''حویلی'' کے لیے گانا'' میرا بچھڑا بلم گھر آگیا'' گایا۔ سدا بہار اور دل و دماغ میں ہمیشہ کے لیے نقش ہو جانے والے سیکڑوں خوبصورت نغمے گانے والی یہ دلفریب آواز29ستمبر 1971 بروز پیر کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے خاموش ہوگئی۔
'' کہیں دو دل جو مل جاتے 'بگڑتا کیا زمانے کا'' ، ''نینوں میں جل بھر آئے'' ، ''ڈولے میرے پائوں'' ، ''چھو لے میرے جھمکے''، ''سانوریا من بھائیورے''، ''سو بار چمن مہکا سو بار بہار آئی'' ، ''اس بے وفا کا شہر ہے اور ہم ہیں دوستو ''جیسے سدا بہار گیتوں نے نسیم بیگم کو ہمیشہ کے لیے امر کر دیا ۔ نسیم بیگم 1936 میں امر تسرمیں پیدا ہوئیں۔ انھوں نے موسیقی کی ابتدائی تعلیم کلاسیکل گلوکارہ مختار بیگم سے سیکھی اور 1958 میں اپنے فنی سفر کا آغاز کیا۔
ان کا پہلا گانا فلم ''بے گناہ'' کے لیے ریکارڈکیا گیا جس کے بول ''نینوں میں جل بھر آئے'' تھے۔ نسیم بیگم کی آواز لتا منگیشکر اور سمن کلیانپور سے بے حد مماثلت رکھتی تھی جب کہ انھیں ملکہ ترنم نور جہاں کا نعم البدل بھی تصور کیا جاتا تھا ۔ انھوں نے 1960 سے 1964 تک بہترین خاتون گلوکارہ کے طور پر 4 نگار ایوارڈز جیتے ۔ ان کی پہلی فلم باجی 1963 میں ریلیز ہوئی ۔ انھوںنے ماسٹر عنایت حسین کی موسیقی میں بھی بہت سے گانے گائے۔
''بادلوں میں چھپ رہا ہے چاند کیوں''، ''ایک تیرا سہارا''، ''پھر تیری کہانی یاد آئی'' گا کر بھی نسیم بیگم نے خوب دھوم مچائی۔ نسیم بیگم نے رشید عطرے اور اے حمید کے ساتھ خوب جوڑی جمائی۔ نسیم بیگم 1964ء میں اس وقت شہرت کی بلندیوں پر پہنچی جب انھوںنے فلم ''حویلی'' کے لیے گانا'' میرا بچھڑا بلم گھر آگیا'' گایا۔ سدا بہار اور دل و دماغ میں ہمیشہ کے لیے نقش ہو جانے والے سیکڑوں خوبصورت نغمے گانے والی یہ دلفریب آواز29ستمبر 1971 بروز پیر کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے خاموش ہوگئی۔