دنیا بھر سے مودی صاحب تھوڑی تو انگریجی بول لیتے
اب کیا بتاوں یار، ہمارے پردھان منتری جناب نریندر مودی کو پہلی دفعہ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرنے کا موقع ملا مگراُنہوں نے بھارتیوں کو شرمندہ کرنے کا وہاں پورا پور ا انتظام کیا ۔۔۔۔ کیا ضرورت تھی شیروانی پہن کر، اپنے روایتی اقدار کے انداز میں پرنام کرنے ، نمستے کہنے اور اردو پلس ہندی میں تقریر جھاڑنے کی ۔۔۔۔۔ وہاں کون تھا جو اُن کی ہندی سمجھتا ۔۔۔۔۔؟
اب یہ بات ایسے ہی تو نہیں کی گئی کہ جیسا دیس ویسا بھیس ۔۔۔۔ مگر نہیں ہمیں تو ہر وقت اپنے سنسکار اور پرمپرا کا بھوت دماغ میں سوار رہتا ہے ۔۔۔۔۔۔ ہمارے پردھان منتری نے تو گویا ہماری ناک ہی کٹوادی۔۔۔۔۔ اب وہ اپنے بان کی مون انکل کیا سوچیں گے کہ ہمارے پردھان منتری کو انگریجی ہی نہیں آتی۔۔۔؟
اورویسے بھی جب کوئی بندہ باہر گوروں کے کسی ملک میں جاتا ہے تو اُس کو چاہئے کہ ان کی طرح کوٹ پینٹ پہنیں کہ آخر ریسپیکٹ نام کی بھی چیز ہوتی ہے۔اس معاملے میں تو مودی جی بالکل ہی اناڑی نکلے اور وہاں بھی شلوار قمیض اور پھر وہی یسٹ کوٹ !ارے وہ انڈیا تھوڑا ہی تھا بابا۔۔۔۔!! وہ تو امریکا تھا امریکا۔۔۔ مائی باپ امریکا۔۔۔ !
اب ہمارا کیا سوفٹ امیج رہ گیا ہوگا ان کی نظروں میں؟ ؟ اب تو وہ یہی سوچیں گے کہ یہ بھارتی بالکل ہی لوکل لوگ ہیں اور بھلا یہ کیا ترقی کرسکیں گےکیونکہ اب ان انگریزوں کو کیا پتا کے سنسکار کیا ہوتے ہیں؟؟؟
اگر سچی کہوں تو مودی جی نے ہمارے آچار کی دھجیاں بکھیردی ہیں، ہمیں کتنی امیدیں تھی کہ پہلی دفعہ ،جی ہاں ! پہلی دفعہ ہمارے مودی جی بطور پردھان منتری اقوامِ متحدہ جائیں گے۔۔وہاں انگریجی میں بھاشن دے کر ۔۔اپنے نام کچھ عزت کروالیں گے۔۔ مگر نہیں ! اُنہوں نے تو ہم ایک ارب سے زائد لوگوں کا سر شرم سے جھکا دیا،ہمیں تو اب شرم سی آرہی ہے، کیا سمجھیں گے کہ ہم لوگ انگریزی سے نابلد ہیں؟
اگر دیکھنی ہے کہ عزت کسے کہتے ہیں تو پھر دیکھیں کہ اپنے پڑوسی پاکستان کے پردھان منتری نواز شریف کس کٹ چھٹ کے ساتھ اقوامِ متحدہ پہنچے تھے۔ وہ کیا لش لگ رہے تھے تھری پیس سوٹ میں۔۔۔۔ اور تو اور تقریر بھی کیا غضب کی تھی یار؟ پوری پوری کی انگلش میں ۔۔۔۔ ان کو اپنے دیش اور وہاں کی جنتا کی کتنی چنتا ہے، اسے کہتے ہیں دیش کی آن برقرار رکھنا اور تم نے تو حد کردی، اپنی اس یاترا میں اپنی تو لٹیا ہی ڈبودی ۔۔۔۔!
اگلی بار تو ہم تمھیں ووٹ ہی نہیں دیں گے،بھگوان کرے ہمیں بھی نواز شریف جیسا کوئی اشٹینڈرڈ کا پردھان منتری ملے ،کچھ اور کرے نہ کرے اپنی جنتا کا سر تو گَرو سے اونچا کرسکے ۔۔۔۔!
حد ہوتی ہے تذلیل اور رسوائی کی بھی۔۔۔۔ !!!
نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔