پاکستان ایک نظر میں انقلابی شادیاں

جب ایک گھر کے افراد کے قتل کی ایف آئی آر ہی درج نہ ہورہی ہو تو کیا ایسے گھر میں شادی کے شادیانے بجنے چاہئے؟

جب ایک گھر کے افراد کے قتل کی ایف آئی آر ہی درج نہ ہورہی ہو تو کیا ایسے گھر میں شادی کے شادیانے بجنے چاہئے؟۔ فوٹو آئی این پی

کچھ دکانداروں کو دیکھ کر حیرانی ہوتی ہے کہ چھوٹی سی دکان میں اکا دُکا چیزیں پڑی ہوتی ہیں اور وہ پورا دن گاہک کے انتظار میں بیٹھے رہتے ہیں۔لیکن کچھ دکاندار بڑے ہوشیار ہوتے ہیں وہ اپنی دکان کو خو ب سجاتے ہیں اورگاہک کو پھنسانے کیلئے ہر قسم کی اشیا رکھتے ہیں۔ طاہر القادری صاحب کے سیاسی دکان کی بھی آج کل یہی حالت ہے۔

عمران خان تو میوزک لگا کر بھی کام چلا لیتے ہیں لیکن مولانا صاحب کیلئے تو یہ مشکل ہی نہیں ناممکن ہے۔ شاید اس لئے انہوں نے اجتماعی شادی کی روایت شروع کر دی اور دھرنے کے دوران ہی تین جوڑوں کی شادی کرا دی ، ساتھ میں حکم بھی صادر کر دیاکہ براتیوں کو بھی دھرنے میں لے کر آئیں۔ اب کیا براتیوں کے ذریعے دھرنوں کو تقویت بخشی جائے گی؟ قادری صاحب یہ بھی بتادیں کہ دلہا دلہن نے دھرنے کے دوران ہی ایک دوسرے کو پسند کیا ہے یا سیٹنگ پہلے سے ہی تھی، مطلب ارینج میرج ہے یہ یا لو میرج؟ یا پھر یہ شادیاں بھی دھرنے اور کنٹینر کی سیاست کا حصہ ہے۔




کنٹینر والے بابا نے زرداری صاحب کے دور میں بھی جمہوری نظام کو پٹڑی سے اُتارنے کی کوشش کی تھی لیکن پھر اُن کی سیاست کنٹینر تک محدود ہو گئی۔ قادری صاحب گرجنے برسنے کے ماہر ہیں۔ اب جب بابا نے حکم دیا ہوگا کہ انقلابی شادیاں کرانے جا رہا ہوں تو کسی کی ہمت تھی کہ انقلابی باراتی نہ بنتے یا انقلابی دلہا دلہن نہ بنتے۔ اور تو اور انٹرنیٹ پر اُن کے رونے دھونے کی کئی ویڈیوز دستیاب ہیں۔ اداکاری کے ایسے ایسے نمونے دستیاب ہیں کہ توہم پرست عوام لمحوں میں ہیپناٹائز ہو جائیں۔


ایک ویڈیو میں قادری صاحب ٹشو پیپر سے چہرہ صاف کر رہے ہیں اور قادری صاحب کے پیروکار اُن کا ٹشو پیپر حاصل کرنے کیلئے ایک دوسرے کے اوپر چڑھے جا رہے ہیں۔جبکہ قادری صاحب خود بھی اس عمل کو تقویت دے رہے ہیں۔ بھلا کسی کا ردی کیا ہوا ٹشو پیپر بھی متبرک ہو سکتا ہے؟ لیکن سوچنے کی بات یہ ہے کہ جب ایک لیڈر کو یہ حیثیت حاصل ہوجائے کہ لوگ اُس کے ٹشو پیپر کیلئے ترسیں تو ایسے لیڈروں کیلئے نہ صرف دھرنے دینا بہت آسان ہے بلکہ یہ لوگ اپنے مطالبات کو بھی تقدس کا عنصر اُڑھا سکتے ہیں۔




صاف پتہ چل رہا ہے کہ ان دھرنوں میں سیاسی عنصر کے مقابلے میں تقدس کا عنصر زیادہ ہے۔ قادری صاحب کو تو خواب بھی آتے ہیں اور اُن کو کامیابی کی نویدیں بھی بتائی جاتی ہیں۔ کل کو قادری صاحب نے خواب دیکھ کرکوئی اور نیا ڈرامہ شروع کر دیا تو کیا ہوگا؟۔اب سوال تو یہ ہے کہ کیا اتنے سنجیدہ نوعیت کے مظاہرے کے دوران یہ شادیاں ضروری تھی؟ قادری صاحب خود ہی کہتے ہیں کہ تاریخ میں اس کی نظیر نہیں ملتی۔ ہاں بھئی تاریخ میں ایسے سنجیدہ موقع پر غیر سنجیدہ کام کی نظیر تو واقعی نہیں ملے گی۔

شادی کرنا یا کرانا اور خاص کر اجتماعی شادی کرانا کوئی بُرا عمل نہیں لیکن شادی یا اجتماعی شادی کیلئے ایک خاص ماحول ہوتا ہے۔ جب دھرنے کے مطالبات وزیراعظم کا استعفیٰ اور مقتولین کی ایف آئی آر ہو اور دوسری طرف اجتماعی شادیاں شروع کرا دی جائیں تو دھرنے کا مقصد فوت ہو جاتا ہے۔ فرض کریں جب ایک گھر کے افراد کے قتل کی ایف آئی آر ہی درج نہ ہورہی ہو تو کیا ایسے گھر میں شادی کے شادیانے بجنے چاہئے؟

نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔
Load Next Story