داعش کے خطرات سے متعلق غلط اندازے لگائے گئے براک اوباما

عراق میں القاعدہ کی شکشت کے بعد جنگجو شام میں دولت اسلامیہ کے نام سے ایک بار پھر سرگرم ہو گئے، امریکی صدر

اب ہم بھی خاموش نہیں بیٹھیں گے اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہمیں اپنی فوج بھی دولت اسلامیہ کے خلاف میدان میں اتارنی پڑے گی, ترج صدر۔ فوٹو: رائٹرز/ فائل

امریکی صدر براک اوباما کا کہنا ہے کہ خفیہ ایجنسیوں نے عراق اور شام میں حکومت کے خلاف بر سر پیکار تنظیم دولت اسلامیہ عراق و شام (داعش) کی بغاوت سے لاحق خطرات سے متعلق غلط اندازے لگائے۔



غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق اپنے ایک انٹرویو میں براک اوباما کا کہنا تھا کہ دولت اسلامیہ کے قیام کے حوالے سے امریکا کی انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ جم کلیپر نے اعتراف کیا ہے کہ شام میں داعش کی طاقت کے حوالے سے غلط اندازے لگائے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا نے جب عراق میں القاعدہ کو شکست دی تو کچھ جنگجو بھاگ کر شام چلے گئے اور وہاں پر ہونے والی خانہ جنگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے غیر ملکی جہادیوں کی مدد سے دولت اسلامیہ کے نام سے ایک بار پھر سرگرم ہو گئے۔


امریکی صدر نے کہا کہ ہم یہ تسلیم کرتے ہیں کہ خفیہ اداروں نے عراق میں اسلامی جنگجوؤں پر قابو پانے کے حوالے سے بھی غلط اندازے لگائے جس کے باعث داعش کو پھلنے پھولنے کا موقع میسر آیا۔ دوسری جانب ترک صدر رجب طیب اردگان نے بھی داعش پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اب ہم بھی خاموش نہیں بیٹھیں گے اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہمیں اپنی فوج بھی دولت اسلامیہ کے خلاف میدان میں اتارنی پڑے گی۔
Load Next Story