انتخابات میں 100 فیصد شفافیت ممکن نہیں سیکریٹری الیکشن کمیشن

الیکشن کمیشن نے عام انتخابات سے متعلق اپنا حقائق نامہ انتخابی اصلاحاتی کمیٹی کو پیش کردیا

انتخابی عمل مکمل فول پروف ہے لیکن اگر اس میں کوئی گڑ بڑ کرے گا تو اسے پکڑا جائے گا، سیکریٹری الیکشن کمیشن، فوٹو:فائل

الیکشن کمیشن نے عام انتخابات سے متعلق اپنا حقائق نامہ انتخابی اصلاحاتی کمیٹی کو پیش کردیا جبکہ سیکریٹری الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ انتخابات میں 100 فیصد شفافیت ممکن نہیں۔


ایکسپریس نیوز کے مطابق انتخابی اصلاحات کمیٹی کا اجلاس چیرمین اسحاق ڈار کی زیر صدارت ہوا جس میں سیکریٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 2013 کے انتخابات میں الیکشن کمیشن نے بہت محنت کی جس کے باعث انتخابات کو یورپی یونین، جاپان، امریکا سمیت بین الاقوامی مصبرین نے شفاف قرار دیا جبکہ سیکریٹری الیکشن کمیشن کی بریفنگ نے دوران کمیٹی کے ارکان نے بیلٹ پیپرز کی چھپائی سے متعلق سوالات کی بوچھاڑ کردی جس میں شیخ رشید کا کہنا تھا کہ کسی ایک لیڈر نے یہ نہیں کہا کہ الیکشن شفاف ہوئے جس کے جواب میں سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ ہم سیاسی جماعتوں کی بات نہیں کرتے لیکن پلڈاٹ نے بھی الیکشن کو شفاف قرار دیا ہے تاہم انتخابات میں 100 فیصد شفافیت ممکن نہیں ہے۔

اس موقع پر پیپلزپارٹی کے رہنما نوید قمر نے سوال کیا کہ بیلٹ پیپرز کی نمبرنگ کہاں سے کرائی گئی جس پر سیکریٹری الیکشن کمیشن نے بتایا کہ نمبرنگ مشین پرانی ہے جس کے لیے انفرادی قوت نہیں تھی اس لیے نمبرنگ کے لیے اردو بازار سے 48 لوگوں کو رکھا گیا جبکہ سکیورٹی فیچر والے بیلٹ پیپرز پرائیوٹ پرنٹنگ پریس سے نہیں چھپ سکتے اس لیے جتنے بھی بیلٹ پیپرز چھپوائے گئے ان کا ریکارڈ موجود ہے۔ سیکریٹری الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ ہم پرالزامات لگتے ہیں اور ہم ان کی تردید کرتے ہیں لیکن ہمارے پاس ایسا کوئی فورم نہیں کہ ہم بھی کھڑے ہوکر تقریریں کریں جبکہ انتخابی عمل مکمل فول پروف ہے لیکن اگر اس میں کوئی گڑ بڑ کرے گا تو اسے پکڑا جائے گا۔

دوسری جانب نادرا حکام نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے مقناطیسی اور عام سیاہی کی بحث ہی ختم کردی، حکام کا کہنا تھا کہ مقناطیسی سیاہی کا نہ ہونا کوئی مسئلہ نہیں، ووٹ پر انگوٹھے کا نشانہ درست ہونا چاہئے چاہے سیاہی جو بھی ہو ووٹوں کی تصدیق ہوسکتی ہے۔

Load Next Story