چیرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن وزیراعظم نوازشریف کے اثاثوں کی تفصیلات ویب سائٹ پر شائع کرے اگر نوازشریف نےغلط اثاثے ظاہر کئے تو ان کے خلاف عدالت جائیں گے۔
اسلام آباد کے ڈی چوک پر آزادی مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن میں ارکان پارلیمنٹ کے اثاثے جمع کرانے کی کل آخری تاریخ ہے اگر سیاست دانوں نے غلط اثاثے ظاہر کئے تو ان کا بھانڈا پھوڑ دیں گے جبکہ وکلا کی ٹیم تیار کرلی جو وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے غلط تفصیلات دینے کی صورت میں عدالت سے رجوع کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ جب تک حکمرانوں کا احتساب نہیں ہوگا اس وقت تک ملک سے کرپشن ختم نہیں کی جاسکتی اور نہ ہی ٹیکس اکٹھا کیا جاسکتا ہے، ملک کے 2 خاندان گزشتہ 25 سال سے باریاں لے رہے ہیں جو کرپشن کے ذریعے ملک کا سارا پیسہ باہر لے گئے ہیں۔
چیرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ 20 سال قبل وزیراعظم نوازشریف کے پاس بیرون ملک کچھ بھی نہیں تھا اور اب 200 ارب روپے ہیں جبکہ ان کا ایک بیٹا لندن میں 800 کروڑ روپے کے فلیٹ میں رہتا ہے، ہر سال بیرون ملک سے پاکستانی 14 ارب ڈالر بھیجتے ہیں اور ظالم حکمران ہنڈی کے ذریعے پیسہ باہر بھجوا دیتے ہیں، وقت آگیا ہے کہ ہم ایک قوم بن کر حکمرانوں کا کڑا احتساب کریں اور ان سے پوچھیں کہ انہوں نے بڑی بڑی جائیدادیں کس طرح بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ میری تمام جائیداد پاکستان میں ہی ہے اور زندگی میں جو کچھ کمایا وہ سب ملک میں اپنے نام پر ہے اور بیرون ملک ایک روپیہ بھی نہیں رکھا اگر میری ایک چیز بھی غلط ثابت کردی تو سیاست چھوڑ دوں گا۔
عمران خان نے اپنے خطاب کے دوران سابق صدر آصف زرداری کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ بتائیں بیرون ملک کتنے اثاثے موجود ہیں جبکہ سوئٹزرلینڈ میں موجود 60 ملین ڈالرز کہاں سے آئے، اس کے علاوہ اپنے اور بچوں کے نام پر اثاثے ظاہر کریں۔ انہوں نے کہا کہ آصف زرداری نے اسمبلی میں کہا کہ سرے محل ان کا نہیں لیکن سابق صدر پرویز مشرف سے این آر او کی ڈیل کے بعد وہی محل بیچ کر سارا پیسہ اپنی جیب میں ڈال دیا۔
چیرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کا کیس پاکستان کی تاریخ میں سیاہ ترین دھبہ ہے، اللہ نے موقع دیا تو ڈاکٹر عافیہ کو امریکا کے حوالے کرنے والوں کا احتساب کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ نئے پاکستان میں خط غربت سے نیچے زندگی بسر کرنے والوں کو اوپر لائیں گے، مہذب معاشرے میں پیسے والے افراد سے ٹیکس وصول کیا جاتا ہے لیکن پاکستان میں امیر پر 18 فیصد ٹیکس کم اور غریب پر35 فیصد بڑھ چکا ہے۔