پشاور بوری بندلاشوں کا سلسلہ بند نہ ہواتو یکطرفہ فیصلے پرمجبورہوں گے چیف جسٹس
ایس ایس پی انویسٹی گیشن ساجد خان نے اس حوالے سے عدالت میں رپورٹ پیش کی تاہم عدالت نے پولیس کی رپورٹ مسترد کر دی
چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے کہا ہے حکومت نے بوری بند لاشوں کے حوالے سے جواب جمع نہ کرایا تو یکطرفہ فیصلہ کرنے پر مجبور ہوں گے۔
چیف جسٹس پشاورہائی کورٹ جسٹس دوست محمد اور جسٹس وقار احمد سیٹھ پر مشتمل دو رکنی بنچ نے بوری بند لاشوں کے حوالے سے ازخود نوٹس کی سماعت کی۔
ایس ایس پی انویسٹی گیشن ساجد خان نے اس حوالے سے عدالت میں رپورٹ پیش کی تاہم عدالت نے پولیس کی رپورٹ مسترد کر دی۔
عدالت نے اس حوالے سے مرکزی اور صوبائی حکومت کے جواب نہ دینے پر برہمی کا اظہار کیا، جسٹس دوست محمد نے کہا کہ بوری بند لاشیں انتہائی حساس معاملہ ہے، ہم نے واضح طور پر کہا تھا کہ حکومت عوام کو تحفظ نہیں دے سکتی تو اسے حکمرانی کا حق نہیں۔
چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے مزید کہا کہ سیکریٹری داخلہ اور سیکریٹری دفاع نےسنجیدگی سے کارروائی نہ کی تو ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کریں گے، عدالت نے آئی جی پولیس کو جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دینے کی بھی ہدایت کی۔
چیف جسٹس پشاورہائی کورٹ جسٹس دوست محمد اور جسٹس وقار احمد سیٹھ پر مشتمل دو رکنی بنچ نے بوری بند لاشوں کے حوالے سے ازخود نوٹس کی سماعت کی۔
ایس ایس پی انویسٹی گیشن ساجد خان نے اس حوالے سے عدالت میں رپورٹ پیش کی تاہم عدالت نے پولیس کی رپورٹ مسترد کر دی۔
عدالت نے اس حوالے سے مرکزی اور صوبائی حکومت کے جواب نہ دینے پر برہمی کا اظہار کیا، جسٹس دوست محمد نے کہا کہ بوری بند لاشیں انتہائی حساس معاملہ ہے، ہم نے واضح طور پر کہا تھا کہ حکومت عوام کو تحفظ نہیں دے سکتی تو اسے حکمرانی کا حق نہیں۔
چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے مزید کہا کہ سیکریٹری داخلہ اور سیکریٹری دفاع نےسنجیدگی سے کارروائی نہ کی تو ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کریں گے، عدالت نے آئی جی پولیس کو جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دینے کی بھی ہدایت کی۔