چین میں سیل فون کے متوالوں کے لیے الگ راہ گزر
سیل فون استعمال کرنے والے راہ گیروں کے لیے الگ راہ گزر بنانے کا خیال گذشتہ برس نیشنل جیوگرافک چینل پر پیش کیا گیا تھا۔
موبائل فون کی افادیت سے انکار ممکن نہیں۔ یہ آلہ انسانی زندگی کا جزولازم بن گیا ہے مگر اس کے صارفین بالخصوص نوجوانوں کی بڑی تعداد ایسی ہے جو اس کی عادی ہوگئی ہے، بلکہ یوں کہا جائے تو بہتر ہوگا کہ وہ اس کے نشے میں مبتلا ہوگئے ہیں۔ یہ لوگ اس ڈیوائس کو ایک لمحے کے لیے بھی خود سے جدا نہیں کرتے۔ اس میں ' قصور ' موبائل فون ساز کمپنیوں کا بھی ہے جنھوں نے اس چھوٹی سی ڈیوائس میں دنیا جہان کی سہولتیں سمودی ہیں۔
آپ کسی مصروف راہ گزر پر چلتے لوگوں پر غور کریں تو ایک بڑی تعداد ایسی نظر آئے گی جن کی نگاہیں ہاتھوں میں پکڑے ہوئے موبائل یا اسمارٹ فون پر جمی ہوں گی۔ اردگرد سے بے نیاز ہو کر چلتے ہوئے یہ 'موبائل زدہ' اکثر دوسروں سے ٹکرا جاتے ہیں۔ اس تصادم کا نتیجہ بعض اوقات ان کے، یا دوسروں کے زخمی ہونے کی صورت میں بھی نکلتا ہے۔ امریکا میں 2010ء کے دوران ایسے 1506 واقعات رپورٹ ہوئے تھے جن میں موبائل فون میں مگن راہ گیر دوسروں سے ٹکرا کر خود زخمی ہوگئے تھے یا ان کی وجہ سے دوسرے فرد کو چوٹیں آئی تھیں۔ 2005ء میں ان واقعات کی تعداد 256 تھی۔ یقینی طور پر اس طرح کے واقعات کی تعداد اب کئی گنا بڑھ چکی ہوگی۔
دنیا بھر کی طرح چین میں بھی اسمارٹ فون کا جادو سر چڑھ کر بول رہا ہے۔ دسمبر 2013ء تک چین میں سوا ارب کے لگ بھگ موبائل فون سیٹ زیراستعمال تھے۔ موبائل فون کے جنون میں نوجوان طالب علم ہی نہیں ملازمت پیشہ افراد بھی مبتلا ہیں۔ ملازمت کی فراہمی میں معاونت کرنے والی چینی ویب سائٹ zhaopin.com کی جانب سے کیے گئے ایک سروے کے مطابق 10000 ملازمت پیشہ افراد میں سے 80 فی صد نے موبائل فون کے نشے میں مبتلا ہونے کا اعتراف کیا۔
چین میں صارفین کی بڑی تعداد راہ چلتے ہوئے بھی موبائل فون کا استعمال کرتی ہے۔ پیدل چلتے ہوئے موبائل فون میں مگن رہنے کے خطرات کے بارے میں چینی حکام کی جانب سے شہریوں کو بار بار متنبہ کیا جاتا رہا ہے مگر لوگ سرکاری تنبیہہ پر کان دھرنے کے لیے تیار نہیں، اور موبائل فون استعمال کرنے والے راہ گیروں کی تعداد دن بہ دن بڑھتی جارہی ہے۔ ایسے 'جنونیوں' کے ساتھ تصادم سے بزرگوں اور بچوں کو محفوظ رکھنے کے لیے ملک کے وسطی شہر چونگ کینگ میں ان کے لیے الگ راہ گزر بنا دی گئی ہے۔
دراصل لب سڑک یہ ایک ہی راہ گزر یا فٹ پاتھ تھا جسے اب دو لین میں تقسیم کردیا گیا ہے۔ 100 فٹ چوڑی ایک لین پیدل چلتے ہوئے موبائل فون استعمال کرنے والوں کے لیے مخصوص کردی گئی ہے اس لین پر سفید رنگ سے چینی اور انگریزی میں یہ عبارت درج کی گئی ہے،'' سیل فون، اس راستے پر اپنی ذمہ داری پر چلیں۔''
سیل فون استعمال کرنے والے راہ گیروں کے لیے الگ راہ گزر بنانے کا خیال گذشتہ برس نیشنل جیوگرافک چینل پر پیش کیا گیا تھا۔ یہ ایک تحقیقی پروگرام تھا جس کے دوران عوام کے رویوں کا مشاہدہ کرنے کے لیے واشنگٹن ڈی سی میں اسی طرح کی راہ گزر بنائی گئی تھی۔ کچھ لوگوں نے اسے واقعی سنجیدگی سے لیا اور موبائل فون کا استعمال کرتے ہوئے مخصوص لین میں چلتے رہے، جب کہ کچھ نے فٹ پاتھ کی تقسیم کو نظرانداز کردیا اور اپنی مرضی سے چلتے رہے۔ لوگوں کا یہی رویہ چونگ کینگ میں نظر آرہا ہے۔
آپ کسی مصروف راہ گزر پر چلتے لوگوں پر غور کریں تو ایک بڑی تعداد ایسی نظر آئے گی جن کی نگاہیں ہاتھوں میں پکڑے ہوئے موبائل یا اسمارٹ فون پر جمی ہوں گی۔ اردگرد سے بے نیاز ہو کر چلتے ہوئے یہ 'موبائل زدہ' اکثر دوسروں سے ٹکرا جاتے ہیں۔ اس تصادم کا نتیجہ بعض اوقات ان کے، یا دوسروں کے زخمی ہونے کی صورت میں بھی نکلتا ہے۔ امریکا میں 2010ء کے دوران ایسے 1506 واقعات رپورٹ ہوئے تھے جن میں موبائل فون میں مگن راہ گیر دوسروں سے ٹکرا کر خود زخمی ہوگئے تھے یا ان کی وجہ سے دوسرے فرد کو چوٹیں آئی تھیں۔ 2005ء میں ان واقعات کی تعداد 256 تھی۔ یقینی طور پر اس طرح کے واقعات کی تعداد اب کئی گنا بڑھ چکی ہوگی۔
دنیا بھر کی طرح چین میں بھی اسمارٹ فون کا جادو سر چڑھ کر بول رہا ہے۔ دسمبر 2013ء تک چین میں سوا ارب کے لگ بھگ موبائل فون سیٹ زیراستعمال تھے۔ موبائل فون کے جنون میں نوجوان طالب علم ہی نہیں ملازمت پیشہ افراد بھی مبتلا ہیں۔ ملازمت کی فراہمی میں معاونت کرنے والی چینی ویب سائٹ zhaopin.com کی جانب سے کیے گئے ایک سروے کے مطابق 10000 ملازمت پیشہ افراد میں سے 80 فی صد نے موبائل فون کے نشے میں مبتلا ہونے کا اعتراف کیا۔
چین میں صارفین کی بڑی تعداد راہ چلتے ہوئے بھی موبائل فون کا استعمال کرتی ہے۔ پیدل چلتے ہوئے موبائل فون میں مگن رہنے کے خطرات کے بارے میں چینی حکام کی جانب سے شہریوں کو بار بار متنبہ کیا جاتا رہا ہے مگر لوگ سرکاری تنبیہہ پر کان دھرنے کے لیے تیار نہیں، اور موبائل فون استعمال کرنے والے راہ گیروں کی تعداد دن بہ دن بڑھتی جارہی ہے۔ ایسے 'جنونیوں' کے ساتھ تصادم سے بزرگوں اور بچوں کو محفوظ رکھنے کے لیے ملک کے وسطی شہر چونگ کینگ میں ان کے لیے الگ راہ گزر بنا دی گئی ہے۔
دراصل لب سڑک یہ ایک ہی راہ گزر یا فٹ پاتھ تھا جسے اب دو لین میں تقسیم کردیا گیا ہے۔ 100 فٹ چوڑی ایک لین پیدل چلتے ہوئے موبائل فون استعمال کرنے والوں کے لیے مخصوص کردی گئی ہے اس لین پر سفید رنگ سے چینی اور انگریزی میں یہ عبارت درج کی گئی ہے،'' سیل فون، اس راستے پر اپنی ذمہ داری پر چلیں۔''
سیل فون استعمال کرنے والے راہ گیروں کے لیے الگ راہ گزر بنانے کا خیال گذشتہ برس نیشنل جیوگرافک چینل پر پیش کیا گیا تھا۔ یہ ایک تحقیقی پروگرام تھا جس کے دوران عوام کے رویوں کا مشاہدہ کرنے کے لیے واشنگٹن ڈی سی میں اسی طرح کی راہ گزر بنائی گئی تھی۔ کچھ لوگوں نے اسے واقعی سنجیدگی سے لیا اور موبائل فون کا استعمال کرتے ہوئے مخصوص لین میں چلتے رہے، جب کہ کچھ نے فٹ پاتھ کی تقسیم کو نظرانداز کردیا اور اپنی مرضی سے چلتے رہے۔ لوگوں کا یہی رویہ چونگ کینگ میں نظر آرہا ہے۔