وزیر پانی و بجلی نے ٹیکسٹائل سیکٹر کو ’’کارپوریٹ بھکاری‘‘ قرار دے دیا

توانائی بحران کے خاتمے کیلیے قائم کی گئی کمیٹی کا 5 ماہ میں اجلاس ہی نہ ہوسکا، ایکسپورٹرز نے مسئلے کے حل کا مطالبہ۔۔۔

صنعت کار مایوس، پنجاب میں درجنوں یونٹ بند، شفٹیں ختم، لاکھوں افراد بے روزگار، یورپی مراعات سے فائدہ نہ اٹھایا جاسکا، برآمدات 1 ارب ڈالر کم ہوگئیں، ذرائع فوٹو: فائل

وفاقی وزیر پانی و بجلی نے ٹیکسٹائل سیکٹر کی جانب سے بجلی کا بحران حل کرنے کے مطالبے کے جواب میں پورے ٹیکسٹائل سیکٹر کو ''کارپوریٹ بھکاری'' قراردیتے ہوئے اپنی مدد آپ کے تحت مسئلے کا حل تلاش کرنے کا مشورہ دے دیا ہے۔

ملکی معیشت اوربرآمدات میں اہم ترین کردار کی حامل ٹیکسٹائل انڈسٹری کو توانائی سے متعلق بحرانی کیفیت سے نجات دلانے کی یقین دہانیاں تاحال پوری نہ ہوسکیں، ٹیکسٹائل سیکٹر کو درپیش توانائی کے بحران کے حل کے لیے وزیراعظم کی قائم کردہ وزارتی کمیٹی کا 5 ماہ گزرنے کے باوجود کوئی اجلاس طلب نہیں کیا گیا، ٹیکسٹائل سیکٹر مایوسی کا شکار ہے، پنجاب میں100 سے زائد یونٹس بند ہوچکے ہیں، سرمایہ کاروں نے صنعتیں بیرون ملک منتقل کرنے سمیت سرمائے کی منتقلی پر غور شروع کردیا ہے۔

ٹیکسٹائل سیکٹر کے ذرائع نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ وزیراعظم کی قائم کردہ کمیٹی کی سنجیدگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ جب پنجاب میں گیس وبجلی کے بحران کے حل کے لیے ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز نے وزیراعظم کی قائم کردہ کمیٹی کے رکن وفاقی وزیرکو یاد دہانی کرائی تو انہوں نے ٹیکسٹائل سیکٹر کو ''کارپوریٹ بھکاری'' کا خطاب دے دیا جس پر ٹیکسٹائل سیکٹر کے سرمایہ کاروں میں شدید بے چینی اور مایوسی پھیل گئی ہے۔


ذرائع نے بتایا کہ پنجاب میں توانائی کے بدترین بحران اور ٹیکسٹائل ایکسپورٹ میں کمی کے باجود 5 ماہ قبل وزیراعظم کی قائم کردہ وفاقی وزرا پر مشتمل کمیٹی کا تاحال ایک اجلاس بھی طلب نہیں کیا گیا اور نہ ہی وفاقی وزیر ٹیکسٹائل انڈسٹری عباس خان آفریدی اپنی وزارت کی ذمے داری پوری کرنے میں دلچسپی لے رہے ہیں۔ اپٹما ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کا ملک کی مجموعی ٹیکسٹائل ایکسپورٹ میں 65 تا 70 فیصد حصہ ہے لیکن پنجاب میں بجلی وگیس کے بدترین بحران کے سبب گزشتہ 4 ماہ میں ٹیکسٹائل برآمدات 1 ارب ڈالر گھٹ گئی ہیں اور پنجاب میں 100 ٹیکسٹائل یونٹس بند ہوچکے ہیں، پنجاب میں جاری توانائی بحران کے نتیجے میں ٹیکسٹائل انڈسٹری یورپی یونین کے جی ایس پی پلس اسٹیٹس سے تاحال کوئی فائدہ نہیں اٹھا پائی ہے۔

واضح رہے کہ اپریل 2014 میں پنجاب کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کو بجلی وگیس کے بدترین بحران سے چھٹکارا دلانے کیلیے وزیراعظم نوازشریف نے 4 وفاقی وزرا اور 1 وزیرمملکت پر مشتمل قائم کی تھی اور یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ 5 رکنی وزارتی کمیٹی پنجاب کے صنعتی شعبے کوبجلی اور گیس کے بحران سے نکالنے کیلیے سفارشات مرتب کرے گی لیکن تاحال اس کمیٹی کا کوئی اجلاس طلب نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے پنجاب میں ٹیکسٹائل انڈسٹری کوبجلی وگیس کا بحران مزید شدت اختیار کرگیا ہے جہاں صنعتی شعبے کیلیے یومیہ 10 گھنٹے بجلی کی لوڈشیڈنگ اورصرف 8 گھنٹے گیس فراہم کی جارہی ہے، صنعتیں 60 فیصد استعداد پر آپریٹ کی جارہی ہیں اور بحران کی وجہ سے شفٹیں ختم ہونے کی وجہ سے پنجاب کی صنعتوں سے اب تک 30 لاکھ افراد بے روزگار ہوگئے ہیں۔

ٹیکسٹائل سیکٹر کے صنعتکاروں کا کہنا ہے کہ وفاقی وزیرپانی وبجلی کی تمام تر دلچسپی خالصتاً سیاسی معاملات تک محدود ہے جبکہ صنعت وتجارت سمیت دیگراہم نوعیت کے معاشی فیصلوں کا اختیار بھی وفاقی کابینہ کے صرف چند وفاقی وزرا کو حاصل ہے۔ صنعتکاروں کا کہنا تھا کہ وزیر ٹیکسٹائل کے ہاتھ پیر باندھ دیے گئے ہیں جس سے وزارت ٹیکسٹائل صنعتوں کو ریلیف دینے کی مجاز ہے نہ پالیسی سازی میں خود مختار ہے، جب وفاقی وزیر ٹیکسٹائل آئینی اختیارات کو استعمال کرنے کے مجاز نہیں تو پھر اس نام نہاد وزارت کو فوری طور پر ختم کرنے کا اعلان کردیا جائے۔
Load Next Story