ملک کو نقصان کا اندیشہ ہے فریقین تحمل کا مظاہرہ کریں سراج الحق
عید سے قبل قربانی ممکن نہیں، حکومت لچک کا مظاہرہ کرے، امیر جماعت اسلامی
جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ حکومت، تحریک انصاف اورعوامی تحریک تینوں فریقین درمیان کا ایسا راستہ نکالیں جو ملک اور عوام کیلیے ترقی و عزت کا باعث ہو.
ان خیالات کا اظہار انھوں نے گزشتہ روز عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری سے دھرنے میں ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر سینیٹر حاصل بزنجو، سینیٹر کلثوم پروین، عوامی تحریک کے صدر رحیق عباسی بھی موجود تھے، سراج الحق نے کہاکہ حکومت کے پاس دونوں جماعتوں کے مطالبات منظورکرنے کی گنجائش اور انھیں دینے کیلیے اب بھی بہت کچھ ہے۔ تحریک انصاف اور عوامی تحریک نے ملک میں دھرنے کی طویل ترین تاریخ بنا دی ہے جبکہ یہ لوگ آئین و جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں اور انھوں نے قانون سے بغاوت کا بھی اعلان نہیں کیا، عید سے قبل قربانی ممکن نہیں، حکومت لچک کا مظاہرہ کرے۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ حکومتی پیغام نہیں بلکہ از خود آیا ہوں، عدم برداشت کی فضا سے ملک کو نقصان کا اندیشہ ہے، فریقین تحمل کا مظاہرہ کریں، ہم نہیں چاہتے کہ دھرنے والے یہاں سے ناکام لوٹیں، ہم نے تینوں جماعتوں کے سامنے اپنی تجاویز پیش کر دی ہیں اور ہم ثالث کے طور پر توڑنے کی بجائے جوڑنے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ دھرنے سے بہت سی نئی چیزیں بھی سامنے آئی ہیں لیکن ہم یہ بھی نہیں چاہتے کہ یہ معاملہ اتنا طویل ہو جائے کہ اس سے کوئی بڑا حادثہ رونما ہو جس کے نتیجے میں آئین کو نقصان پہنچے۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے گزشتہ روز عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری سے دھرنے میں ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر سینیٹر حاصل بزنجو، سینیٹر کلثوم پروین، عوامی تحریک کے صدر رحیق عباسی بھی موجود تھے، سراج الحق نے کہاکہ حکومت کے پاس دونوں جماعتوں کے مطالبات منظورکرنے کی گنجائش اور انھیں دینے کیلیے اب بھی بہت کچھ ہے۔ تحریک انصاف اور عوامی تحریک نے ملک میں دھرنے کی طویل ترین تاریخ بنا دی ہے جبکہ یہ لوگ آئین و جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں اور انھوں نے قانون سے بغاوت کا بھی اعلان نہیں کیا، عید سے قبل قربانی ممکن نہیں، حکومت لچک کا مظاہرہ کرے۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ حکومتی پیغام نہیں بلکہ از خود آیا ہوں، عدم برداشت کی فضا سے ملک کو نقصان کا اندیشہ ہے، فریقین تحمل کا مظاہرہ کریں، ہم نہیں چاہتے کہ دھرنے والے یہاں سے ناکام لوٹیں، ہم نے تینوں جماعتوں کے سامنے اپنی تجاویز پیش کر دی ہیں اور ہم ثالث کے طور پر توڑنے کی بجائے جوڑنے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ دھرنے سے بہت سی نئی چیزیں بھی سامنے آئی ہیں لیکن ہم یہ بھی نہیں چاہتے کہ یہ معاملہ اتنا طویل ہو جائے کہ اس سے کوئی بڑا حادثہ رونما ہو جس کے نتیجے میں آئین کو نقصان پہنچے۔