ایم کیو ایم نے فرسٹ ایئر کی داخلہ پالیسی کیخلاف سندھ اسمبلی میں تحریک التوا جمع کرادی

محکمہ تعلیم بدعنوان افسران کا مرکز ہے جہاں جعلی ڈومیسائل کے حامل لوگوں کو نوکریاں دی جارہی ہیں، خواجہ اظہارالحسن


ویب ڈیسک September 30, 2014
محکمہ تعلیم کے کرپٹ عناصرکو بے نقاب کریں گے، خواجہ اظہارالحسن فوٹو: فائل

متحدہ قومی موومنٹ نے صوبائی محکمہ تعلیم کی فرسٹ ایئر کی داخلہ پالیسی کے خلاف سندھ اسمبلی میں تحریک التوا جمع کرادی۔

سندھ اسمبلی میں تحریک التوا جمع کرانے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ گزشتہ 14 برس سے کراچی میں ایک نظام رائج تھا جس کے ذریعے فرسٹ ایئر کے طلبا کو میرٹ پر داخلے دیئے جارہے تھےاور اس پر کسی کو کوئی اعتراض بھی نہیں تھا لیکن اس نظام کو تبدیل کرکے ایک نئی پالیسی نافذ کی گئی جس کے تحت اب فرسٹ ایئرکے لئے داخلہ فارم آن لائن کیا گیا ہے، ایسا کرکے انہوں نے کراچی کے طلبہ کے ساتھ ظلم کیا اور ان کے مستقبل کو داؤ پر لگادیا۔

ایم کیو ایم کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر کا کہنا تھا کہ آن ائن داخلہ فارم تو بی اے اور ایم اے کے طلبا کے لئے نہیں دیا جاتا تو پھر میٹرک کا طالب علم کیسے اسے پر کرے گا اور کی اس پالیسی کو نافذ کرنے سے پہلے حکام نے یہ سروے کرایا تھا کہ کتنے فیصد طلبا کے گھر پر انٹر نیٹ کی سہولت دستیاب ہے، اپنے آپ کو عقل کل سمجھنے والوں کے فیصلے کی وجہ سے صورت حال یہ ہے کہ سیکڑوں طلبا اور ان کے والدین محکمہ تعلیم کے افسران کے دفتروں کے چکر لگارہے ہیں اور جو کلاسز 5 ستمبر کو شروع ہونا تھیں وہ اب بھی شروع نہیں ہوسکیں اور آئندہ ہفتے عید الاضحیٰ کی چھٹیاں ہیں۔

خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ محکمہ تعلیم بدعنوان افسران کا مرکز بنا ہوا ہے، ڈپٹی کمشنرز کے ذریعے لوگوں کے جعلی ڈومیسائل بنوائے جارہے ہیں اور انہیں نوکریاں دی جارہی ہیں جبکہ کراچی کا مقامی شہری اہلیت رکھنے کے باوجود بے روزگار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ محکمہ تعلیم کے کرپٹ عناصرکو بے نقاب کریں گے، وہ مطالبہ کرتے ہیں کہ وزیر اعلیٰ سندھ اس معاملے کا نوٹس لیں ۔ وزیراعلیٰ نے مسئلہ حل نہ کیا تو پھر اسمبلی اور سیکریٹریٹ کے علاوہ شہر بھر کے کالجوں کے باہر بھی احتجاج کیا جائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |