لاہور:
مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ آل شیخ نے کہا ہے کہ امت مسلمہ جس مشکل دور سے گزر رہی ہے اس کی وجہ اسلامی تعلیمات سے دوری ہے جبکہ ہماری ابتری کی ایک بڑی وجہ مسائل کا حل دشمنوں سے تلاش کرنا بھی ہے۔
مسجد نمرہ میں خطبہ حج کے دوران دنیابھرسے 30 لاکھ سے زائد مسلمانوں نے میدان عرفات میں وقوف کرکے فریضہ حج کا رکن اعظم ادا کیا۔ اس موقع پر خطبہ حج دیتے ہوئے مفتی اعظم کا کہنا تھا کہ حکمران اپنی ذمے داریاں ادا کریں اور نہ بھولیں کہ وہ اللہ کےسامنے جوابدہ ہیں اور انہیں چاہئے کہ معاشرے میں خیر اور برکت کا اہتمام کریں، مسلمان حکمران اپنے عوام سے معاملہ کرتے وقت اللہ کا خوف کریں، ہم اپنے مسائل دشمنوں کے پاس تلاش کرتے ہیں اور ان کے حل کے لئے ان کے پاس جاتے ہیں۔ عالم اسلام کے سیاسی، اقتصادی، غذائی قلت اور صحت جیسے مسائل ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ کرکے اور مشترکہ وسائل بروئے کار لا کراتحاد ویکجہتی سے ہی حل ہوں گے، ہمیں اپنی داخلی اورخارجی پالیسیوں کوبھی اسلامی شعار کے مطابق ڈھالنا ہوگا۔ اسلام اعلی اخلاق کا سبق دیتا ہے اور مسلمان وحدت و اخوت کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں۔
مفتی اعظم کا کہنا تھا کہ کہ مسلمانوں کو شریعت پر ہی اکٹھا کیا جا سکتا ہے، اللہ اور مخلوق کے درمیان تعلق براہ راست ہے اس میں کوئی واسطہ نہیں ہے، اللہ ہرایک کی حاجت روائی کرتا ہے جو اللہ کے سوا کسی اورکو پکارتا ہے وہ گمراہ ہے، امت میں موجود اخلاقی برائیوں سے نجات اسی وقت ممکن ہو گی جب ہم نبی پاکؐ کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوں ہوکر اعتدال کا راستہ اختیار کریں گے اور اپنے مال حلال طریقے سے خرچ کریں گے، اللہ زکوٰۃ کے نظام کا حکم دیتا ہے، سودکو ناپسند کرتا ہے، ہمیں اپنی تجارت کو فروغ دے کر سود کے نظام کا خاتمہ کرنا ہو گا، ہمیں اپنے بچوں کو دین کی تعلیم دینے اور ان کی اچھی تربیت کرنے پر توجہ دینا ہو گی۔
مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز نے کہا کہ مسلم دنیا میں چلنے والی بعض تحریکیں انسانیت کی دشمن ہیں، حدیث میں ہے کہ امت میں سے ایک فرقہ نکل جائے گاوہ خوارج ہیں اور وہ نماز روزہ حج اور زکواۃ بھی ادا کریں گے لیکن پھر بھی ناحق غلط کام کرتے رہیں گے، اگر خوارج ہدایت کے قابل ہیں تو اللہ انہیں ہدایت دے کیونکہ اللہ زمین پر فساد کو پسند نہیں کرتا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم میڈیا کی ذمہ داری ہے کہ وہ سچائی اور حق کا علم بلند رکھے اور میڈیا کا مقصد معاشرے کی اصلاح اور خیر کا درس ہونا چاہیئے، ہم پر لازم ہے کہ ہر انسان کی جان و مال کی حفاظت کریں اور آنے والی نسلوں کو خون خرابے اور فساد سے بچنے کی تلقین کریں، ایک انسان کا قتل پوری امت کا قتل ہے اور کسی کا قتل گناہ کبیرہ ہے۔
خطبہ حج کے دوران مفتی اعظم کا کہنا تھا جب اللہ کا حکم کسی بات میں سامنے آجائے تو ہر مسلمان اس پرعمل کرے، حکمران کی اطاعت کا بھی حکم دیا گیا ہے بشرطیکہ وہ اسلامی احکامات پر عمل کررہا ہو،مسلمان کو زیب نہیں دیتا کہ وہ کسی فتنہ و جدل میں پڑے اور فساد برپا کرے،شریعت اسلامیہ میں مسلمانوں کو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کا حکم دیا گیا ہے۔ امت مسلمہ میں اخلاقی برائیاں اس لئے پیدا ہو گئی ہیں کیونکہ ہم نے آپؐ کے احکامات پر عملدرآمد اور اعتدال کا راستہ چھوڑ دیا ہے، ہمیں اپنا مال حلال طریقے سے خرچ کرنا ہو گا۔ مسلمانوں کو اپنے مالی وسائل میں اضافہ کرنا چاہیے اور ان وسائل کو اسلام کی ترقی اور مسلمانوں کی بہبود پر خرچ کرنا ہو گا۔
مفتی شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ آل شیخ نے کہا کہ مسلمانوں پرواجب ہے کہ وہ اپنی زندگیاں حضور ؐ کی تعلیمات کے مطابق گزاریں۔ تمام مسلمان توحید کے پیغام کی حفاظت کریں ۔ مسلمان پر لازم ہے کہ کسی بھی قوم کو عدل کے حق سے محروم نہ کرے، ہر مسلمان اپنے عقیدے کی حفاظت کرے ۔ توحید پر قائم رہو گے تو عمدہ معاشرہ قائم کرنے میں کامیاب ہو جائو گے۔ دین کی تعلیم دینا اور اولاد کی اچھی تربیت ہی در حقیقت تبلیغ کا بہترین ذریعہ ہے، مسلمانوں کو ایک دوسرے کی مدد کرنی چاہیے اور آپس کے تعلقات بہتر بنانے چاہئیں۔ مسلمان تمام انبیا کی نبوت و رسالت پر ایمان رکھتے ہیں۔ شریعت پر عمل کرنے سے انسانیت کی بھلائی اور بہتری ہو سکتی ہے۔امت مسلمہ غربت اور پسماندگی کا شکار ہے، ہمیں اسلامی اخوت اور تقاضوں کو پورا کرنا ہو گا۔ انھوں نے کہا کہ امت کے مسائل کا مناسب حل تلاش کرنا ہو گا۔ انھوں نے حکمرانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ عدل، احسان اور انصاف قائم کر کے ہی عالم اسلام کو مصائب سے نکالا جا سکتا ہے۔