ہائی کورٹ نے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کے لیے گیس کے بلوں میں انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سرچارج کی وصولی کے آرڈیننس کو کالعدم قرار دیتے ہوئے محکمے کو صارفین سے اضافی رقم کی وصولی سے روک دیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق لاہورہائی کورٹ کےجسٹس شجاعت علی خان نے گیس کے بلوں میں ڈویلپمنٹ سرچارج کی وصولی کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کی۔ دوران سماعت درخواست گزاروں کے وکلا نے دلائل دیئے کہ پاک ایران گیس پائپ لائن کے نام پر سرچارج کی وصولی بلاجواز ہے جبکہ سپریم کورٹ اور دیگر عدالتوں کے فیصلے کے باوجود گیس کے بلوں پر سرچارج وصول کیا جارہا ہے، درخواست گزاروں نے عدالت سے استدعا کی کہ ڈویلپمنٹ سرچارج کی وصولی کو روکا جائے اور اس مد میں وصول کی گئی رقم واپس کرائی جائے۔
عدالت میں وفاقی حکومت کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سرچارج پاک ایران گیس پائپ لائن کی تکمیل کی غرض سے عائد کیا گیا تھا جبکہ اس حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف بھی نظرثانی کی اپیل دائر کی گئی ہے لہٰذا اپیل کے فیصلے تک لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواستوں پر فیصلہ مؤخر کردیا جائے تاہم عدالت نے حکومتی مؤقف رد کرتے ہوئے قرار دیا کہ منصوبے پر کام نہیں ہو رہا اس لیے صارفین سے منصوبے کے نام پر اضافی رقم وصول کرنا بلاجواز ہے۔
عدالت نے فریقین کے وکلا کےدلائل سننےکےبعد گیس انفراسٹرکچرڈویلپمنٹ سرچارج کی وصولی کا اقدام اور آرڈیننس کالعدم قراردیتے ہوئے وصول شدہ رقم کی واپسی کےلئے نوٹس جاری کرتےہوئے وفاق سے جواب طلب کرلیا جس کے بعد کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک کے لئے ملتوی کردی گئی ۔