سعید اجمل سے محرومی پاکستان فتح کی’’ڈپلیکیٹ‘‘ کنجی کا منتظر
ایک ہتھیار کارآمد نہیں رہا تو دیگر کو مہلک بنانا ہوگا، پیسرز اورنوجوان سلو بولرز کی عمدہ کارکردگی۔۔۔، ہیڈ کوچ کو یقین
سعید اجمل سے محرومی کے بعد پاکستان فتح کی ''ڈپلیکیٹ'' کنجی کا منتظر ہے۔
ہیڈ کوچ وقار یونس نے کہا کہ آف اسپنر کی عدم موجودگی کو دل کا روگ نہیں بنائیں گے،انکی خدمات حاصل نہیں تو کیا ہارنا شروع کردیں، ہم منفی سوچ کو خود پر حاوی نہیں ہونے دیں گے، ایک ہتھیار کار آمد نہیں رہا تو دیگر کو مہلک بنانا ہوگا، پیسرز اور نوجوان سلو بولرز کی عمدہ کارکردگی سے نقصان کا ازالہ کیا جا سکتا ہے، کوچ کا کہنا ہے کہ وسائل کی کمی کے باوجود کینگروز سخت جان حریف ہیں، فتح کیلیے پوری ٹیم کو ہر شعبے میں صلاحیتوں کے مطابق کھیل پیش کرنا ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق دورئہ سری لنکا میں رپورٹ اور بعد ازاں آئی سی سی کی طرف سے پابندی عائد کیے جانے پر سعید اجمل ان دنوں ثقلین مشتاق کی رہنمائی میں اپنا بولنگ ایکشن درست کرنے کیلیے کام کررہے ہیں، دوسری طرف پاکستان ایک عرصے کے بعد مایہ ناز آف اسپنر کے بغیر کھیلنے کی عادت ڈالنے کیلیے پلان بنانے میں مصروف ہے، ان حالات میں گرین شرٹس نے نوجوان رضا حسن کو بطور متبادل آسٹریلیا کیخلاف میدان میں اتارنے کا فیصلہ کیا ہے، اسپن ڈپارٹمنٹ میں محمد حفیظ اور شاہد آفریدی کی ذمہ داریاں بھی بڑھ گئی ہیں۔ ہیڈ کوچ وقار یونس سعید اجمل سے محرومی کو دل کا روگ بنانے کیلیے تیار نہیں،شارجہ میں ٹریننگ سیشن سے قبل میڈیا کے ساتھ گفتگوکرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ماضی میں یو اے ای کی سازگار کنڈیشنز میں ہم سعید اجمل کی مدد سے ہی کینگروز پر قابو پاتے رہے ہیں۔
اس بار حالات مختلف ہیں، ہمیں ایک فرد نہیں بلکہ ٹیم کے طور پر اپنی حکمت عملی پر ازسرنو غور کرنا ہوگا کہ مایہ ناز آف اسپنرکی غیر موجودگی میں کیا کرنا چاہیے،کیا سعید اجمل نہیں تو ہارنا شروع کردیں، ایسی سوچ انتہائی منفی ہوگی، ہمیں مثبت انداز میں سوچتے ہوئے یقینی بنانا ہوگا کہ پیسرز پہلے سے کہیں زیادہ بہتر پرفارم کریں اور نوجوان اسپنرز بھی توقعات کے مطابق کارکردگی دکھائیں، بیٹسمینوں اور بولرز سب کو ایک ٹیم کے طور پر چیلنج قبول کرنا ہوگا، اسکواڈ میں چند اچھے فاسٹ بولرز موجود ہیں کیونکہ ورلڈکپ کی تیاری بھی مینجمنٹ کے پیش نظر ہے۔انھوں نے کہا کہ کینگروز سے سیریز کے دوران تینوں فارمیٹ کے میچز میں پیس اور ٹرن تمام ہتھیار آزمائیں گے، ون ڈے سیریز میگا ایونٹ کی تیاریوں کے حوالے سے خاص اہمیت رکھتی ہے۔
آسٹریلوی ٹیم کو ورلڈ ریکارڈ ہولڈر مرلی دھرن کی رہنمائی میسر ہونے کے سوال پر وقار یونس نے کہا کہ اس سے کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا تاہم میں آسٹریلیا میں رہتا اور جانتا ہوں کہ کینگروز ایک سخت جان قوم ہیں،انجریز کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ہیڈ کوچ نے کہا کہ مہمان ٹیم دستیاب وسائل کم ہونے کے باوجود پوری طرح تیار اور گرین شرٹس کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔آسٹریلوی بیٹسمینوں کی اپنے ملک میں تربیت ہی تیز اور باؤنسی وکٹوں پر ہوتی ہے،اس لیے وہ پیسرز کو کھیلنے میں آسانی محسوس کرتے ہیں، البتہ پاکستان کی طرح کینگروز کی ٹیم بھی تعمیر نو کے مراحل سے گزر رہی ہے۔
ہماری طرح انھیں بھی ورلڈ کپ پلان کو حتمی شکل دینے کا چیلنج درپیش ہوگا، فتح کا سادہ سا فارمولا یہ ہے کہ گرین شرٹس کو دیگر امور کو خاطر میں لائے بغیر کینگروز سے بہتر کھیل پیش کرنا چاہیے، ہمارے لیے سب سے اہم بات ہے کہ کھلاڑی اپنی صلاحیت کے مطابق پرفارم کرنے میں کامیاب ہوں اور سیریز اپنے نام کریں۔ وقار یونس نے ایک بار پھر اپنا موقف دہرایا کہ اسپن بولرز کیخلاف کریک ڈاؤن کیلیے یہ وقت مناسب نہیں تھا،اس کی وجہ سے نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا کی کئی دیگر ٹیمیں بھی کمزور ہوگئی ہیں۔
ہیڈ کوچ وقار یونس نے کہا کہ آف اسپنر کی عدم موجودگی کو دل کا روگ نہیں بنائیں گے،انکی خدمات حاصل نہیں تو کیا ہارنا شروع کردیں، ہم منفی سوچ کو خود پر حاوی نہیں ہونے دیں گے، ایک ہتھیار کار آمد نہیں رہا تو دیگر کو مہلک بنانا ہوگا، پیسرز اور نوجوان سلو بولرز کی عمدہ کارکردگی سے نقصان کا ازالہ کیا جا سکتا ہے، کوچ کا کہنا ہے کہ وسائل کی کمی کے باوجود کینگروز سخت جان حریف ہیں، فتح کیلیے پوری ٹیم کو ہر شعبے میں صلاحیتوں کے مطابق کھیل پیش کرنا ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق دورئہ سری لنکا میں رپورٹ اور بعد ازاں آئی سی سی کی طرف سے پابندی عائد کیے جانے پر سعید اجمل ان دنوں ثقلین مشتاق کی رہنمائی میں اپنا بولنگ ایکشن درست کرنے کیلیے کام کررہے ہیں، دوسری طرف پاکستان ایک عرصے کے بعد مایہ ناز آف اسپنر کے بغیر کھیلنے کی عادت ڈالنے کیلیے پلان بنانے میں مصروف ہے، ان حالات میں گرین شرٹس نے نوجوان رضا حسن کو بطور متبادل آسٹریلیا کیخلاف میدان میں اتارنے کا فیصلہ کیا ہے، اسپن ڈپارٹمنٹ میں محمد حفیظ اور شاہد آفریدی کی ذمہ داریاں بھی بڑھ گئی ہیں۔ ہیڈ کوچ وقار یونس سعید اجمل سے محرومی کو دل کا روگ بنانے کیلیے تیار نہیں،شارجہ میں ٹریننگ سیشن سے قبل میڈیا کے ساتھ گفتگوکرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ماضی میں یو اے ای کی سازگار کنڈیشنز میں ہم سعید اجمل کی مدد سے ہی کینگروز پر قابو پاتے رہے ہیں۔
اس بار حالات مختلف ہیں، ہمیں ایک فرد نہیں بلکہ ٹیم کے طور پر اپنی حکمت عملی پر ازسرنو غور کرنا ہوگا کہ مایہ ناز آف اسپنرکی غیر موجودگی میں کیا کرنا چاہیے،کیا سعید اجمل نہیں تو ہارنا شروع کردیں، ایسی سوچ انتہائی منفی ہوگی، ہمیں مثبت انداز میں سوچتے ہوئے یقینی بنانا ہوگا کہ پیسرز پہلے سے کہیں زیادہ بہتر پرفارم کریں اور نوجوان اسپنرز بھی توقعات کے مطابق کارکردگی دکھائیں، بیٹسمینوں اور بولرز سب کو ایک ٹیم کے طور پر چیلنج قبول کرنا ہوگا، اسکواڈ میں چند اچھے فاسٹ بولرز موجود ہیں کیونکہ ورلڈکپ کی تیاری بھی مینجمنٹ کے پیش نظر ہے۔انھوں نے کہا کہ کینگروز سے سیریز کے دوران تینوں فارمیٹ کے میچز میں پیس اور ٹرن تمام ہتھیار آزمائیں گے، ون ڈے سیریز میگا ایونٹ کی تیاریوں کے حوالے سے خاص اہمیت رکھتی ہے۔
آسٹریلوی ٹیم کو ورلڈ ریکارڈ ہولڈر مرلی دھرن کی رہنمائی میسر ہونے کے سوال پر وقار یونس نے کہا کہ اس سے کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا تاہم میں آسٹریلیا میں رہتا اور جانتا ہوں کہ کینگروز ایک سخت جان قوم ہیں،انجریز کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ہیڈ کوچ نے کہا کہ مہمان ٹیم دستیاب وسائل کم ہونے کے باوجود پوری طرح تیار اور گرین شرٹس کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔آسٹریلوی بیٹسمینوں کی اپنے ملک میں تربیت ہی تیز اور باؤنسی وکٹوں پر ہوتی ہے،اس لیے وہ پیسرز کو کھیلنے میں آسانی محسوس کرتے ہیں، البتہ پاکستان کی طرح کینگروز کی ٹیم بھی تعمیر نو کے مراحل سے گزر رہی ہے۔
ہماری طرح انھیں بھی ورلڈ کپ پلان کو حتمی شکل دینے کا چیلنج درپیش ہوگا، فتح کا سادہ سا فارمولا یہ ہے کہ گرین شرٹس کو دیگر امور کو خاطر میں لائے بغیر کینگروز سے بہتر کھیل پیش کرنا چاہیے، ہمارے لیے سب سے اہم بات ہے کہ کھلاڑی اپنی صلاحیت کے مطابق پرفارم کرنے میں کامیاب ہوں اور سیریز اپنے نام کریں۔ وقار یونس نے ایک بار پھر اپنا موقف دہرایا کہ اسپن بولرز کیخلاف کریک ڈاؤن کیلیے یہ وقت مناسب نہیں تھا،اس کی وجہ سے نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا کی کئی دیگر ٹیمیں بھی کمزور ہوگئی ہیں۔