خیالی پلاو نظم عیدِ قرباں اور آئی ڈی پِیز کی قربانی

میں اپنے پاکستان کی خاطر ، یہ عید بھی یونہی منا لوں گی<br /> میں پُرانے کپڑے پہن لوں گی، میں بِن چُوڑیوں کے رہ لوں گی

کیا اس عید پر بھی میں اورمُنّا، پُرانے کپڑے پہنیں گے وہ ہی پھٹے پُرانے کپڑے، جو چھوٹی عید پر پہنے تھے ہم نے میں اپنے پاکستان کی خاطر ، یہ عید بھی یونہی منا لوں گی میں پُرانے کپڑے پہن لوں گی، میں بِن چُوڑیوں کے رہ لوں گی۔ فوٹو: فائل

پیارے بابا!
کیا اب کی بار بھی
ہم عید ان جُھگیوں میں منائیں گے
کیا اِس عید پر بھی ہم
گھر واپس نہیں جائیں گے
کیا اس عید پر بھی میں اورمُنّا
پُرانے کپڑے پہنیں گے
وہ ہی پھٹے پُرانے کپڑے
جو چھوٹی عید پر پہنے تھے ہم نے
کیا اِس مرتبہ پھر مجھے تُم
اپنی سائیکل پر بٹھا کر
بازار نہیں لے جاؤ گے
کیا چُوڑیاں نہیں دلاؤ گے
کیا عید پر بھی ہمیں
کھانا لینے کے لیے
قطاروں میں لگنا پڑے گا
اپنی باری آنے کا
انتظار کرنا پڑے گا
مجھے یہ سب اچھا نہیں لگتا
میرایہ کرنے کو دل نہیں چاہتا
مگر تُم کہتے ہو
اِس پیارے وطن کی خاطر
یہ سب تو سہنا پڑے گا
جیسے بھی ہیں حالات ہمارے
ہمیں یہیں پر رہنا پڑے گا

میں اپنے پاکستان کی خاطر
یہ عید بھی یونہی منا لوں گی
میں پُرانے کپڑے پہن لوں گی
میں بِن چُوڑیوں کے رہ لوں گی
مگر کیا تم مجھے بتاؤ گے
یہ بڑے بڑے گھروں میں رہنے والے
رنگ برنگی گاڑیوں میں آنے جانے والے
کیوں حقیر ہمیں سمجھتے ہیں
کیوں فقیر ہمیں سمجھتے ہیں
کیا یہ اس وطن کے رہنے والے نہیں ہیں
کیایہ ہمارے حالات جانتے نہیں ہیں
کیا ہم ذمے داری ہیں بس حکمرانوں کی
یا پاک فوج کے جوانوں کی
کیا اِنہوں نے اتنی جلدی بُھلا دی
وہ قربانی
جو ہم نے ان کی خاطر دی
اور اب تک دے رہے ہیں
اور نہ جانے کب تک دیں گے
بیشک یہ پاکستانی نہیں ہیں
میرے وطن کے باسی نہیں ہیں
ورنہ ہماری مدد کو آتے
آکر ہماری ہمت بڑھاتے
اور اپنے دیس میں ہو کربھی ہم
یوں پردیسی بن کر، نہ عید مناتے

نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے نظم لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور اپنی تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔
Load Next Story