بات کچھ اِدھر اُدھر کی ریویو ’’ بینگ بینگ ‘‘

ویسے ایک بات ہے’’بینگ بینگ‘‘ اور ٹام کروز کی فلم ’’نائٹ اینڈ ڈے‘‘ میں مجھے کافی مماثلت لگی ، شاید یہ اسی کا ری میک ہو؟

ویسے ایک بات ہے’’بینگ بینگ‘‘ اور ٹام کروز کی فلم ’’نائٹ اینڈ ڈے‘‘ میں مجھے کافی مماثلت لگی ، شاید یہ اسی کا ری میک ہو؟۔ فوٹو فیس بک

ISLAMABAD:

اُف یار ہرتیک کتنا اچھا لگ رہا تھا، اس کے مسلز، ڈانس اور انداز ہائے جان لے گیا میری ''۔ یار اپنی کیٹ تو ہمیشہ ہی اچھی لگتی ہے بس تھوڑی موٹی لگ رہی ہے اس فلم میں لیکن ہے سب سے الگ''۔ اس طرح کے بہت سے تبصرے میں نے '' بینگ بینگ '' دیکھنے کے بعد سنیما ہال سے نکلتے ہوئے لڑکے لڑکیوں کے منہ سے سننے۔


اب ظاہر ہے ہر ایک کی پسند ایک جیسی تو ہو نہیں سکتی، مجھے بھی فلم اچھی لگی لیکن کچھ سین کو ضرورت سے زیادہ ہی کھینچا گیا ہے جن کی وجہ سے دلچسپی ختم ہونے لگتی ہے۔ ارے میں بھی کیا ڈائریکٹ فلم کے مناظر پر آگئی چلیں پہلے کچھ کہانی سن لیں۔ سدھارتھ آنند کی ڈائریکشن اور فاکس اسٹار اسٹوڈیوز کی پروڈکشن میں بننے والی فلم '' بینگ بینگ '' درحقیت تو ہرتیک روشن (راج ویر نندا) کے گرد گھومتی ہے لیکن کترینہ کیف (ہرلین ساہنی) ہر منظر میں ان کا ساتھ دینے کے لئے موجود ہیں۔ کہانی ہیرے کی چوری کے ذریعے ایک خطرناک ڈان تک پہنچنے کی ہے جس کی طاقت دنیا کے ہر کونے تک پھیلی ہوئی ہے یہاں تک کہ بھارتی حکومت اور انٹیلیجنس میں بھی اس کی طاقت کے سائے لہرارہے ہیں۔



فوٹو؛ فیس بک


شروعات تب ہوتی ہے جب ڈینی ڈین زونگ پا ( ڈان عمر ظفر) کوہ نور ہیرے کی چوری پر کھلے عام انعام مقرر کرتا ہے، اور راج ویر ایک شاطر چور بن کر کوہ نور چرا لیتا ہے۔ عمر ظفر کے آدمی راج ویر سے پیسوں کی ڈیل کرنے کے بجائے زبردستی ہیرا لینے کی کوشش کرتے ہیں اور یہاں سے ہوتی ہے راج ویر اور عمر ظفر کے درمیان لڑائی کا آغاز۔ دوسری جانب ہرلین ایک سیدھی سادھی بینک ریسپشنسٹ لڑکی ہے جس کے والدین کا حادثے میں انتقال ہوچکا ہے اور وہ اپنی دادی کے ساتھ عام سی زندگی گزار رہی ہے۔



فوٹو؛ فیس بک


ہرلین ایک شادی کروانے والی ویب سائٹ کے ذریعے ملاقات (ڈیٹ) فکس کرکے وکی نامی لڑکے سے ملنے ریسٹورنٹ پہنچتی ہے جہاں اس کی ملاقات راج ویر سے ہوجاتی ہے۔ ہرلین راج ویر کو اپنی زندگی اور خواہشات کے بارے میں بتاتی ہے کہ اسے دنیا گھومنے کا شوق ہے اور وہ کسی ''ایک دن '' کے انتظار میں ہے جب اسے یہ موقع ملے گا۔ راج ویر اسے سمجھتا ہے کہ وہ ایک دن کبھی نہیں آتا جو ہے آج ہے اور ابھی۔ اور پھر ایک زبردست سے گانا آتا ہے جو مجھے بھی بہت پسند آیا۔




گانے کے درمیان عمر ظفر کے آدمی راج ویر کو ڈھونڈتے ہوئے آجاتے ہیں، راج ویر انہیں دیکھ کر ہرلین کے کپڑوں پر چائے گرا دیتا ہے، ہرلین کپڑے صاف کرنے جاتی ہے اور پیچھے راج ویر کی غنڈوں سے لڑائی اور توڑ پھوڑ شروع ہوجاتی ہے، اور موقع ملتے ہی وہ وہاں سے بھاگ جاتا ہے۔ ہرلین جب واپس آتی ہے تو منظر کو دیکھ کر حیران دہ جاتی ہے اتنے میں ویب سائٹ والا لڑکا وکی بھی آجاتا ہے وہ سمجھ جاتی ہے کہ اس کے ساتھ دھوکا ہوا ہے، ہرلین غصے میں گھر جارہی ہوتی ہے جب راستے میں راج ویر اسے دوبارہ مل کے بتاتا ہے کہ اس نے نام کے علاہ سب سچ بتایا ہے اور وہ ایک انٹرنیشنل چور ہے۔ راج ویر ہرلین کو بےہوشی کے عالم میں گھر چھوڑ آتا ہے اور ساتھ ہی تائید کرتا ہے کہ اگر غنڈے یا پولیس اس تک پہنچ گئی تو وہ راج ویر کے بارے کچھ نہیں جانتی۔



اور یہ تو ہونا ہی تھا پولیس ہرلین کو گرفتار کر کے کسی محفوظ جگہ لے کر جارہی ہوتی ہے کہ اچانک ہی راج ویر ہوا میں بائیک اڑاتے ہوئے ہرلین کو بچا لیتا ہے۔ اس کے بعد فلم میں ایکشن اور تھرلر سے بھرپور بے شمار مناظر ہیں جو دیکھنے والوں کو پسند آئیں گے۔ پولیس اور حکومت سے چھپنے کے لئے راج ویر اور ہرلین مختلف ملکوں میں بھاگتے پھرتے ہیں۔ ہرلین پہلے تو سخت غصے اور برہمی کا اظہار کرتی ہے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ اسے راج ویر کا ساتھ اچھا لگنے لگتا ہے۔




بالی ووڈ فلموں میں رومانس کا تڑکا نہ ہو یہ کیسے ہوسکتا ہے۔ پراگ شہر کی خوب صورت گلیوں میں ان دونوں کے درمیان محبت کی پتنگیں اڑنے لگتی ہیں۔ وہیں راج ویر عمر ظفر تک پہنچنے کے لئے ہرلین کے ذریعے اس کے خاص آدمی حامد گل (جاوید جعفری) تک پہنچ جاتا ہے۔ دوسری جانب پولیس ہرلین تک پہنچ کر اسے بتاتی ہے کہ راج ویر اس کا استعمال کررہا ہے اور اب وہ بھی انٹرنیشنل کرینیمل بن گئی ہے۔ ہرلین اپنے آزادی کے بدلے پولیس کی مدد کرتی ہے اور پولیس راج ویر کو گھیر لیتی ہے۔ راج ویر ہیرا وہیں چھوڑ دیتا ہے، اور گولی لگنے کے باوجود راج ویر اپنی جان بچانے کے لئے دریا میں کود جاتا ہے، ادھر ہرلین واپس گھر آجاتی ہے۔


اب آتا ہے اصل ٹوئسٹ جب عمر ظفر کو پتا چلتا ہے وہ ہیرا نقلی ہے تو اس کے غنڈے ہرلین کو اغوا کرلیتے ہیں اور اسے سچ بولنے کا انجیکشن لگاتے ہیں۔ ہرلین انہیں یقین دلاتی ہے کہ ہیرا راج ویر کے پاس ہی ہے اور وہ زندہ ہے۔ اتنے میں ہر بالی ووڈ فلم کی طرح راج ویر اکیلا ہی عمر ظفر کے ٹھکانے پر پہنچ کر اس کے سارے آدمیوں کو مارتا ہوا عمر کے سامنے پہنچ جاتا ہے اور اسے بتاتا ہے کہ اصل میں ہیرا کبھی چوری ہی نہیں ہوا یہ سب بھارتی انٹیلیجنس کا پلان تھا اسے پھسانے کے لئے۔ مرتا کیا نہ کرتا عمر ظفر وہاں سے بھاگ جاتا ہے اور راج ویر ہرلین کو بچاتے ہوئے اس کا پچھا کرتا ہے۔ ہرتیک نے تو سین میں اپنی پوری جان ڈالنے کی کوشش کی ہے لیکن کترینہ کی اوور ایکٹنگ نے سارا مزا کرکرا کردیا۔



فوٹو؛ فیس بک


اب سنئے ایک اور ٹوئسٹ عمر ظفر راج ویر اور ہرلین کو گھیر لیتا ہیں اور زبردستی ہرلین کو اٹھا کر ملک سے فرار ہونے کی کوشش کرتا ہے۔ اب ہیرو تو ہیرو ہے نا جناب راج ویر اپنی جان کی بازی لگا کر ہرلین کو بچالیتا ہے اور عمر ظفر کو ختم کردیتا ہے۔ ارے ارے کہاں جارہے ہیں؟ پکچر ابھی باقی ہے ہرلین بھی راج ویر کی '' ایک دن'' والی خواہش پوری کرتے ہوئے اسے اس کے والدین سے ملتواتی ہے جن کے لئے وہ مرچکا ہوتا ہے۔ ایسے ہوئی ہیپی اینڈنگ۔



فوٹو؛ فیس بک


لیکن مجھے آج تک ایک بات سمجھ نہیں آئی کہ دھوم میں بھی ہیرے کی چوری، بینگ بینگ میں بھی ہیرے کی چوری اور حد تو یہ ہے کہ شارخ خان کی نئی آنے والی فلم ''ہیپی نیو ایئر'' بھی ہیرے کی چوری کے موضوع پر ہی کیوں بنائی گئی ہے۔ لگتا ہے بھارت میں ''ہیرے'' کے علاوہ کوئی اور چیز چُرانے کے لائق ہی نہیں۔ ویسے ایک بات ہے''بینگ بینگ'' اور ٹام کروز کی فلم ''نائٹ اینڈ ڈے'' میں مجھے کافی مماثلت لگی، کہیں یہ اس کا ری میک تو نہیں؟


نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔
Load Next Story