لاہور میں ایچی سن اسپتال سے ایک اور نومولود کو اغوا کرلیا گیا

گنگا رام اسپتام میں نرس کی وجہ سے کنفیوژن پیدا ہوئی تاہم غفلت برتنے پر اسے برطرف کردیا گیا،ڈی جی ہیلتھ


ویب ڈیسک October 04, 2014
بچے کو خاتون کے حوالے کردیا گیا تھا جواس خاندان کے ساتھ تھی بعد میں پتہ چلا کہ خاتون کا بچے کی فیملی سے کوئی تعلق نہیں ،ڈی جی ہیلتھ فوٹو:فائل

لاہور کے اسپتال سے ایک مرتبہ پھر نومولود کو اغوا کر کے ایک ماں کی گود اجاڑ دی گئی جبکہ گنگا رام اسپتال میں طبی عملے نے غفلت کا مظاہرہ کرتے ہوئے مردہ حالت میں پیدا ہونے والے نومولود تبدیل کردیئے جس پر ورثا مشتعل ہوگئے۔


ایکسپریس نیوز کے مطابق لاہور کے لیڈی ایچی سن اسپتال سے 3 دن کا نومولود اغوا کرلیا گیا، ڈی جی ہیلتھ ڈاکٹر زاہد پرویز کا کہنا ہے کہ اسپتال کے عملے نے نومولود کی پیدائش کے بعد بچے کو ورثا کے ساتھ موجود خاتون کے حوالے کردیا تھا جو شروع سے ہی بچے کے ورثا کے ساتھ تھی تاہم بعد میں پتا چلا کہ خاتون کا بچے کی فیملی سے کوئی تعلق نہیں۔


دوسری جانب اسپتال عملے کی لاپرواہی کا ایک اور نمونہ گنگا رام اسپتال میں بھی دیکھنے کو ملا جہاں دو مردہ بچوں کی پیدائش کے بعد آیا نے ایک خاتون کا بچہ دوسری کے حوالے کردیا جبکہ ورثا کے مطابق صباء کے ہاں بیٹے کی پیدائش ہوئی تھی اور ڈاکٹروں نے بچےکی صحت مند ہونے کی تصدیق بھی کی تاہم جب ورثا نے بچے کو دکھانے کا مطالبہ کیا تو ڈاکٹروں نے پہلے ٹال مٹول سے کام لیا اوربعد میں کہا کہ بچہ مردہ پیدا ہوا تھا۔ اسپتال انتظامیہ کے متضاد بیانات پر ورثا مشتعل ہوگئے اور اسپتال میں توڑپھوڑ شروع کردی جبکہ اسپتال انتظامیہ کے مطابق 2 بجے کے درمیان دو خواتین کے ہاں دو مردہ بچوں کی پیدائش ہوئی تھی لیکن آیا کی غلطی باعث ایک مردہ بچہ دوسری خاتون کے حوالے کردیا تھا جس کا بچہ بھی مردہ پیدا ہوا تھا۔


ڈی جی ہیلتھ نے ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ گنگا رام اسپتام میں لائی گئی دو حاملہ خواتین کے رشتہ داروں کو پہلے ہی بتادیا گیا تھا کہ بچوں کی پیدائش مردہ حالت میں ہوگی تاہم نرس کی غفلت کے باعث کنفیوژن پیدا ہوئی تاہم غفلت برتنے پر ذمہ دار نرس کو برطرف کردیا گیا ہے جبکہ ایچی سن اسپتال سے اغوا ہونے والے بچے کا نوٹس لے لیا گیا ہے اور ذمہ داروں کو سزا دی جائے گی۔


واضح رہے کہ لاہور کے اسپتالوں سے ماضی میں بھی نومود اغوا ہوتے رہے ہیں اس کے باوجود انتظامیہ کی غفلت و لاپرواہی کے باعث اس قسم کے واقعات سامنے آتے رہتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔