پاکستان نے قلعہ پروٹیز مسمار کرنے کیلیے کمر کس لی
آج سپر ایٹ میچ میں مضبوط جنوبی افریقی بیٹنگ لائن پر’اسپن گنز‘ سے حملہ کیا جائیگا،...
ٹوئنٹی 20 ورلڈ کپ سپر ایٹ رائونڈ کے گروپ ایف میں پاکستان کا جمعے کو جنوبی افریقہ سے مقابلہ ہوگا۔
گرین شرٹس نے قلعہ پروٹیز مسمار کرنے کیلیے کمرکس لی، مضبوط پروٹیز بیٹنگ لائن پر بھی 'اسپن گنز' سے حملہ کیا جائیگا، پاکستانی بیٹسمین حریف سائیڈ کی طاقتور پیس بیٹری کا فیوز اڑانے کیلیے بے تاب ہیں۔
جنوبی افریقہ ورلڈ کپ 2009 کے سیمی فائنل میں لگائے گئے آفریدی کے زخم ابھی تک نہیں بھولا، جارح مزاج آل رائونڈراور سعید اجمل حریف ٹیم کیلیے بڑا خطرہ ثابت ہوسکتے ہیں۔
عمران نذیر بھی بنگال ٹائیگرز کا شکار کھیلنے کے بعد لمبی اننگز کے تانے بانے بن رہے ہیں، عمرگل کی نیٹ پریکٹس میں سخت محنت اور تجربہ ٹیم مینجمنٹ کو کوئی بھی فیصلہ کرنے سے قبل کئی بار سوچنے پر مجبور کررہا ہے، کپتان محمد حفیظ اسپنرز کی مدد سے جنوبی افریقی بیٹنگ کا بھرکس نکالنے کیلیے پُراعتماد ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ فاسٹ بولرز پروٹیز کی طاقت ہیں تو ہم ان کو اپنے اسپن اٹیک سے قابو کریں گے، ہمیں اپنے پیسرز کے بھی فارم میں آنے کی پوری امید ہے۔ دوسری جانب جنوبی افریقہ آر پریماداسا کے سلو ٹریک کو دیکھتے ہوئے ایک ساتھ دو اسپنرز کھلانے کا ارادہ کیے بیٹھا ہے، فاف ڈو پلیسس کو باہر بٹھایا جائیگا، کپتان ڈی ویلیئرز نے کہاکہ پاکستان ایک بڑا چیلنج ہے۔
اچھا کھیلے تو ہمیں روکنا آسان نہیں ہوگا، بارش اور اوورز محدود کیے جانے کا بھی اندیشہ موجود ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان ابتدائی رائونڈ میں کیویز اور بنگال ٹائیگرز کا شکار کھیل کر اپنے ہتھیار تیز کرچکا اور انھیں اب دنیا کی ٹاپ ٹیموں پر آزمانے کیلیے تیار ہے، سپر ایٹ میں اس کا پہلا ہی معرکہ پروٹیز سے ہو گا جسے اپنی مضبوط بیٹنگ لائن کے ساتھ فاسٹ بولنگ اٹیک پر بھی ناز ہے۔
ڈیل اسٹین اور مورن مورکل کو دنیا کی خطرناک پیس جوڑی قرار دیا جاتا ہے جو بڑے بڑے بیٹسمینوں کو تگنی کا ناچ نچا چکی، پاکستانی بیٹنگ لائن کیلیے ان کا سامنا کرنا کسی چیلنج سے کم نہیں ہوگا، تاہم محمد حفیظ، ناصر جمشید اور کامران کے بعد اب عمران نذیر کا فارم میں آنا گرین شرٹس کیلیے اچھی خبر ہے، شاہد آفریدی بھی ایونٹ آگے بڑھنے کے ساتھ ردھم میں آرہے ہیں
وہ بڑے معرکوں کے کھلاڑی ہیں، 2009 ورلڈکپ میں پروٹیز بہترین بیٹنگ اور بولنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے ناقابل شکست سیمی فائنل میں پہنچے تھے جہاں پر آفریدی نے تن تنہا ان کو ایسا زخم لگایا تھا کہ وہ سرنوچتے ہوئے چوکر کے لیبل کو دوبارہ گلے میں ڈالے وطن واپس لوٹنے پر مجبور ہوگئے تھے۔
جہاں جنوبی افریقہ کو اپنی پیس بیٹری پر بھروسہ وہیں پاکستان کے سلوبولرز بھی مسلسل جنوبی ایشیائی کنڈیشنز میں کھیلنے کی وجہ سے کندن بن چکے ہیں۔ دونوں ٹیموں کے درمیان کولمبو کے آر پریماداسا اسٹیڈیم پر ٹی 20 ورلڈ کپ کا ایک بڑا میدان سجنے والا ہے۔
کپتان محمد حفیظ نے اس حوالے سے کہاکہ ہر ٹیم کی اپنی طاقت ہوتی ہے جنوبی افریقہ کے پاس ڈیل اسٹین اور مورن مورکل ہیں تو ہماری مضبوطی اسپن اٹیک میں ہے، ہمیں سعید اور شاہد آفریدی جیسے ورلڈ کلاس بولرز کا ساتھ حاصل ہے اور پوری امید ہے کہ پیسرز بھی فارم میں آجائینگے، عمرگل نیٹس میں کافی محنت کررہا اور اچھی طرح جانتا ہے کہ اسے کیا کرنے کی ضرورت ہوگی۔
دوسری جانب جنوبی افریقہ بھی سپرایٹ رائونڈ میں فاتحانہ آغاز کیلیے پُرعزم ہے، ابراہم ڈی ویلیئرز نے کہاکہ ہمارے گروپ میں تمام ہی ٹیمیں مضبوط ہیں،اس فارمیٹ میں تو ویسے بھی کسی ٹیم کی کامیابی کا دعویٰ نہیں کیا جاسکتا، ہمیں صرف اچھی کرکٹ کھیلنے کی ضرورت ہے، اگر ایسا کرنے میں کامیاب رہے تو حریف سائیڈز کیلیے ہمیں قابو کرنا انتہائی دشوار ہوگا۔
گرین شرٹس نے قلعہ پروٹیز مسمار کرنے کیلیے کمرکس لی، مضبوط پروٹیز بیٹنگ لائن پر بھی 'اسپن گنز' سے حملہ کیا جائیگا، پاکستانی بیٹسمین حریف سائیڈ کی طاقتور پیس بیٹری کا فیوز اڑانے کیلیے بے تاب ہیں۔
جنوبی افریقہ ورلڈ کپ 2009 کے سیمی فائنل میں لگائے گئے آفریدی کے زخم ابھی تک نہیں بھولا، جارح مزاج آل رائونڈراور سعید اجمل حریف ٹیم کیلیے بڑا خطرہ ثابت ہوسکتے ہیں۔
عمران نذیر بھی بنگال ٹائیگرز کا شکار کھیلنے کے بعد لمبی اننگز کے تانے بانے بن رہے ہیں، عمرگل کی نیٹ پریکٹس میں سخت محنت اور تجربہ ٹیم مینجمنٹ کو کوئی بھی فیصلہ کرنے سے قبل کئی بار سوچنے پر مجبور کررہا ہے، کپتان محمد حفیظ اسپنرز کی مدد سے جنوبی افریقی بیٹنگ کا بھرکس نکالنے کیلیے پُراعتماد ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ فاسٹ بولرز پروٹیز کی طاقت ہیں تو ہم ان کو اپنے اسپن اٹیک سے قابو کریں گے، ہمیں اپنے پیسرز کے بھی فارم میں آنے کی پوری امید ہے۔ دوسری جانب جنوبی افریقہ آر پریماداسا کے سلو ٹریک کو دیکھتے ہوئے ایک ساتھ دو اسپنرز کھلانے کا ارادہ کیے بیٹھا ہے، فاف ڈو پلیسس کو باہر بٹھایا جائیگا، کپتان ڈی ویلیئرز نے کہاکہ پاکستان ایک بڑا چیلنج ہے۔
اچھا کھیلے تو ہمیں روکنا آسان نہیں ہوگا، بارش اور اوورز محدود کیے جانے کا بھی اندیشہ موجود ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان ابتدائی رائونڈ میں کیویز اور بنگال ٹائیگرز کا شکار کھیل کر اپنے ہتھیار تیز کرچکا اور انھیں اب دنیا کی ٹاپ ٹیموں پر آزمانے کیلیے تیار ہے، سپر ایٹ میں اس کا پہلا ہی معرکہ پروٹیز سے ہو گا جسے اپنی مضبوط بیٹنگ لائن کے ساتھ فاسٹ بولنگ اٹیک پر بھی ناز ہے۔
ڈیل اسٹین اور مورن مورکل کو دنیا کی خطرناک پیس جوڑی قرار دیا جاتا ہے جو بڑے بڑے بیٹسمینوں کو تگنی کا ناچ نچا چکی، پاکستانی بیٹنگ لائن کیلیے ان کا سامنا کرنا کسی چیلنج سے کم نہیں ہوگا، تاہم محمد حفیظ، ناصر جمشید اور کامران کے بعد اب عمران نذیر کا فارم میں آنا گرین شرٹس کیلیے اچھی خبر ہے، شاہد آفریدی بھی ایونٹ آگے بڑھنے کے ساتھ ردھم میں آرہے ہیں
وہ بڑے معرکوں کے کھلاڑی ہیں، 2009 ورلڈکپ میں پروٹیز بہترین بیٹنگ اور بولنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے ناقابل شکست سیمی فائنل میں پہنچے تھے جہاں پر آفریدی نے تن تنہا ان کو ایسا زخم لگایا تھا کہ وہ سرنوچتے ہوئے چوکر کے لیبل کو دوبارہ گلے میں ڈالے وطن واپس لوٹنے پر مجبور ہوگئے تھے۔
جہاں جنوبی افریقہ کو اپنی پیس بیٹری پر بھروسہ وہیں پاکستان کے سلوبولرز بھی مسلسل جنوبی ایشیائی کنڈیشنز میں کھیلنے کی وجہ سے کندن بن چکے ہیں۔ دونوں ٹیموں کے درمیان کولمبو کے آر پریماداسا اسٹیڈیم پر ٹی 20 ورلڈ کپ کا ایک بڑا میدان سجنے والا ہے۔
کپتان محمد حفیظ نے اس حوالے سے کہاکہ ہر ٹیم کی اپنی طاقت ہوتی ہے جنوبی افریقہ کے پاس ڈیل اسٹین اور مورن مورکل ہیں تو ہماری مضبوطی اسپن اٹیک میں ہے، ہمیں سعید اور شاہد آفریدی جیسے ورلڈ کلاس بولرز کا ساتھ حاصل ہے اور پوری امید ہے کہ پیسرز بھی فارم میں آجائینگے، عمرگل نیٹس میں کافی محنت کررہا اور اچھی طرح جانتا ہے کہ اسے کیا کرنے کی ضرورت ہوگی۔
دوسری جانب جنوبی افریقہ بھی سپرایٹ رائونڈ میں فاتحانہ آغاز کیلیے پُرعزم ہے، ابراہم ڈی ویلیئرز نے کہاکہ ہمارے گروپ میں تمام ہی ٹیمیں مضبوط ہیں،اس فارمیٹ میں تو ویسے بھی کسی ٹیم کی کامیابی کا دعویٰ نہیں کیا جاسکتا، ہمیں صرف اچھی کرکٹ کھیلنے کی ضرورت ہے، اگر ایسا کرنے میں کامیاب رہے تو حریف سائیڈز کیلیے ہمیں قابو کرنا انتہائی دشوار ہوگا۔