آپ بھی الارم لگا لیں …
جس بدنیتی کے ساتھ ہم عید کو مذاق بنا کر رکھ دیتے ہیں، اسی طرح کی بد نیتی کا مظاہرہ قربانی کے ساتھ بھی ہوتا ہے
'' اسکول کی چھٹیوں کا نوٹس ہاتھ میں پکڑ کر اس نے اسے پڑھا، '' کیا میں بیٹھ سکتی ہوں؟ ''
'' ضرور... کیوں نہیں ! '' میں نے ہاتھ سے اشارہ کر کے کہا، اپنا فولڈر بند کیا اور اس کی طرف متوجہ ہو گئی، وہ مسکرائی۔
'' عید کے لیے پانچ دن کی چھٹیاں ... پہلے ہی بچوں کا پڑھائی کا اتنا حرج دھرنوں کی وجہ سے ہو چکا ہے؟'' اس نے سوال کیا۔
''آج تو حج ہے... اس سال تو حج کی چھٹی بھی نہیں ملی، کل اور پرسوں ہفتہ اور اتوار تو ہمیشہ چھٹی ہوتی ہے، پیر سے عید شروع ہو رہی ہے، تین دن عید کی چھٹیاں !! '' میں نے آسان زبان میں وضاحت کی، چینیوں کو انگریزی میں بات سمجھانا میرے کام کا مشکل ترین حصہ ہے... اور ان کی زبان کو سمجھنا اور بھی مشکل۔ اس جزبز ہونے والی کو تو یہ بھی علم نہ تھا کہ ہم وہ قوم ہیں جو چھٹیوں کا '' سینڈوچ '' بنانے میں ماہر ہیں... یہ نئی اصطلاح بھی گزشتہ چند سالوں سے نہ صرف متعارف ہوئی ہے بلکہ کافی مقبول بھی ہو گئی ہے، اس سال بھی زیادہ تر کام کرنے والے (اصل میں کام نہ کرنے والے) عید کی نو عدد چھٹیوں سے لطف اندوز ہوں گے۔ عید کے بعد جب گوشت کھا کھا کر خمار چڑھا ہوا ہو گا تو کون چاہے گا کہ جمعرات اور جمعہ کو صرف دو دن کے لیے دفتر جا کر اپنا اگلا ویک اینڈ بھی خراب کریں۔
'' مگر جتنا میں جانتی ہوں ... '' وہ ذرا سا جھجکی، '' اگر میری معلومات غلط نہیں ہیں تو یہ عید حج کے اگلے روز ہوتی ہے اور اس پر آپ تین دن تک قربانی دے سکتے ہیں ؟ ''
'' بالکل درست جانتی ہیں آپ اور مجھے خوشی ہے کہ آپ ہمارے مذہب کے بارے میں اتنا جانتی ہیں جب کہ مجھے یہ تک معلوم نہیں کہ آپ کا مذہب کیا ہے؟ '' میں شرمندہ ہوئی۔
'' کوئی بات نہیں ... '' وہ مسکرائی، '' اصل میں میرا کوئی مذہب نہیں، مجھے علم نہیں کہ میرے شوہر کا کیا مذہب ہے اور میری بیٹی کی مرضی ہو گی کہ و ہ چاہے تو کوئی مذہب اپنا لے یا میری طرح رہے ... تا ہم مجھے دوسرے ملکوں اور مذاہب کے بارے میں پڑھنے کا بہت شوق ہے!!''
''اوہ...'' میرے منہ سے فقط ایک اوہ ہی نکل سکی۔
'' میری ایک کزن ہے جو کہ کراچی میں ہے، وہ بتا رہی تھی کہ کراچی میں کچھ لوگ ہفتے کو عید منا رہے ہیں، کچھ اتوار کو اور اسی طرح خیبر پختونخوا میں بھی کچھ لوگ ہفتے کو عید منا رہے ہیں اور کچھ اتوار کو، کیا ایک ہی ملک کی جغرافیائی حدود میں ، ایک ہی مذہب کے لوگوں کی ایک ہی عید میں اتنا اختلاف ہو سکتا ہے؟ کیا کراچی سے لاہور... پشاور سے اسلام آباد تک، دنوں کا فاصلہ ہے کہ آپ کا تہوار بھی کئی دنوں میں بٹ جاتا ہے؟ '' اس کے سوال نے مجھے لا جواب کر دیا، یہ سوال ہم سب کے دلوں میں اٹھتا ہے مگر اس کا جواب ہم کہاں سے پائیں؟ ہمیں بھی دلوں میں ابہام رہتے ہیں، رمضان میں طاق راتوں پر شبہ ہوتا ہے۔
قربانی کرتے وقت ( اس سال بھی) شک رہتا ہے کہ آج اس کی قبولیت ہو گی بھی کہ نہیں... مگر کیا علاج کیجیے اس بیماری کا کہ ہمارے آپسیں اختلافات نے ہمیں کسی قابل نہیں چھوڑا، ہمیں اپنی دعائیں ، عبادات اور قربانیاں بھی نامکمل اور بے اثر لگتی ہیں۔اس کا باعث ہمارے درمیان تفرقہ بازی، ہر معاملے میں دوسرے سے اختلافات کی عادت اور نا اتفاقی ہیں، نا اتفاقی جو زہر قاتل ہے۔ جن کا کوئی مذہب نہیں وہ بھی جانتے ہیں کہ ہم نے مذہب کو مذاق بنا کر رکھ دیا ہے، سب کے اذہان میں یہ سوال اٹھتا ہے کہ ہمارے ہاں عید الضحی حج کے اگلے روز تو کجا اس سے اگلے روز بھی نہیں ہو رہی!!!
جس بدنیتی کے ساتھ ہم عید کو مذاق بنا کر رکھ دیتے ہیں، اسی طرح کی بد نیتی کا مظاہرہ قربانی کے ساتھ بھی ہوتا ہے جو کہ ہماری حکومت کے فیصلوں کے باعث جانے عید کے دن ہوتی بھی ہیں کہ نہیں، وہ اگر اتنے لوگوں کی قربانیوں کو صحیح دن ہونے یا نہ ہونے کا بار اٹھانے کے قابل ہیں تو ٹھیک ہے، ہم تو روزے تب رکھتے ہیں اور عید اس روز کرتے ہیں جس روز حکومت اعلان کرے ۔ جانے اس معاملے پر دنیا بھر کے مسلمان کوئی اجتہاد کر سکتے ہیں کہ نہیں... ہونہہ... دنیا بھر کے مسلمان!!! چھ مسلمان اکٹھے ہوں تو وہ کسی ایک معاملے پر متفق نہیں ہو سکتے۔
عید پر اپنے خاندان کے ساتھ لطف اندوز ہوں ، قربانی کر رہے ہیں تو انھیں ضرور یاد رکھیںا نھیں سال بھر گوشت کھانا نصیب نہیں ہوتا، انھیں یاد رکھیں جنھیں آفات کے باعث اپنے گھروں سے بے گھر ہونا پڑا ہے، اپنے پاس پڑوس کے علاوہ انھیں بھی یاد رکھیں جو آپ کے ارد گرد کہیں نہ کہیں کام کرتے ہیں ، مزدور، خاکروب، ریڑھیوں والے... سب کو عید کی مبارک باد کہیں ، خوشیوں کی دعا دیں !! یہ واحد چیز ہے جس پر آپ کا کوئی خرچہ بھی نہیں آتا اور لوگ آپ سے خوش ہو جاتے ہیں ، اللہ تعالی آپ کی دوسروں کے لیے کی گئی دعا کے طفیل آپ کی دعا بھی سنتا ہے۔
آپ کی حفاظت پر مامور سرکاری اہلکار یعنی پولیس والے... جو آپ کی مساجد کے باہر اپنے فرض پر تعینات ہوتے ہیں اور نماز تک ادا نہیں کر سکتے، انھیں اپنی خوشیوں میں کسی نہ کسی طرح ضرور شامل کریں۔ آپ کی سرحدوں کی حفاظت پر مامور... آپ کے فوجی جوان، جن کی ایک ایک آنکھ کا کوئی مول نہیں کہ وہ آنکھ ہے جو سرحدوں پر حفاظت کی خاطر رات بھر بیدار رہتی ہے اور اس کا اجر اتنا ہی ہے جتنا اس ایک شخص کا جو کہ رات بھر اللہ کی عبادت کے لیے بیدار رہتا ہے، ان کے لیے آپ اور کچھ نہیں کر سکتے، ماسوائے اس کے کہ دعا کریں کہ اللہ تعالی اس مادر وطن کے ہر ہر رکھوالے کی حفاظت کرے، ان ماؤں کے کلیجے ٹھنڈے کرے جنھوں نے اپنے لال مادر وطن پر قربان کر دیے یا اس کی حفاظت کی خاطر اس کے حوالے کر دیے، ان کی آنکھیں عید کے دن بھی ان پیاروں کو ترستی ہیں... اس دھرتی کے سینے پر عید کے روز بھی ان پیاروں کی قربانی کا لہو بہتا ہے ... ان کی بیداری ہی ہماری سکون کی نیند کا باعث ہوتی ہے۔
سب سے اہم بات... اس ملک میں رہتے ہیں، اس ملک سے پیار ہے، اس کی خوبصورتی اور تزئین کا خیال رکھیں، اگر آپ اس کی خوبصورتی میں اضافہ کرنے کا باعث نہیں ہو سکتے تو گندگی میں اضافہ نہ کریں۔ قربانی کرنے کے بعدگوشت تو ہم گھروں میں لے آتے ہیں لیکن اس سے متعلقہ ساری غلاظت وہیں رہ جاتی ہے جہاں سے قصاب کام مکمل کر کے ہر چیز چھوڑ چھاڑ کر چلا جاتا ہے اور آپ کے گھر کے عین باہر اس غلاظت کے ڈھیر پر کوے اور مکھیاں یلغار کر دیتی ہیں ، کتے اور بلیاں اسے بھنبھوڑتے اور ہر طرف پھیلاتے ہیں ، یہ غلاظت کئی بیماریوں کا باعث بنتی ہے اور اس سے آپ کے گلی محلے بھی بد نما دکھائی دیتے ہیں۔
وطن سے محبت کا اولین تقاضہ یہ ہے کہ آپ اس کی خوش نمائی کا خیال رکھیں ، اگر آپ محب وطن ہیں تو اس کا مظاہرہ کرنے کی بہترین صورت یہ ہے کہ آپ اسے صاف رکھیں، اس کے بارے میں منفی بات نہ خود کریں نہ کسی اور کو کرنے دیں ۔ قربانی ایک عبادت ہے اور ہر عبادت کے کچھ لوازمات ہیں سو قربانی کے لوازمات میں بھی خلوص نیت سے قربانی کے گوشت کی تقسیم اور قربانی کے باعث پیدا ہونے والی غلاظت کو تلف کرنا آپ کے فرائض میں شامل ہے، ہرگز نہ سوچیں کہ ایسا کہیں نہیں لکھا ہوا کہ اسے ہم نے تلف کرنا ہے، آپ نے اس لیے تلف کرنا ہے کہ یہ دوسروں کو ناگوار گزرتی ہے، دیکھنے میں بھی اور بعد ازاں بو کے باعث بھی۔ دوسروں کی دل آزاری کا باعث بننا گناہ ہے۔
ایک اور اہم بات جاتے جاتے... مانا کہ قربانی کا گوشت کھانا سنت نبوی ﷺ ہے اور مستحب بھی مگر براہ مہربانی یہ مت بھولیں کہ پیٹ بھی آپ کا ہے اور نہ یہ پہلی دفعہ گوشت کھا رہے ہیں آپ اور نہ آخری دفعہ۔ ظاہر ہے کہ عید کے دن قصابوں کی اور اس سے اگلے روز ڈاکٹروں کی چاندی ہوتی ہے مگر دونوں میں آپ کی جیب سے مال جاتا ہے، قصابوں کو تو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا مگر اعتدال میں رہ کر گوشت کھائیں تو کم از کم ڈاکٹروں کے اضافی اخراجات سے بچا جا سکتا ہے۔ اللہ سب کو صحت اور خوشیوں کے ساتھ اپنے پیاروں کے ساتھ اس سال کی عید نصیب کرے، اور ہاں اگر آپ کے کچھ پیارے پردیس میں ہیں تو آپ بھی میری طرح الارم لگا لیں کہ ہفتے کے روز... دوبئی اور پشاور والوں کو کال کر کے عید مبارک کہنا ہے ، اتوار کے روز لندن ، امریکا اور کینیڈا والوں کو اور پیر کو اپنے باقی ماندہ اہل پاکستان کو!!!! ! معلوم نہیں کہ کون کس روز عید منا رہا ہے؟
آپ سب کو عید کی پیشگی مبارک باد!!!
'' ضرور... کیوں نہیں ! '' میں نے ہاتھ سے اشارہ کر کے کہا، اپنا فولڈر بند کیا اور اس کی طرف متوجہ ہو گئی، وہ مسکرائی۔
'' عید کے لیے پانچ دن کی چھٹیاں ... پہلے ہی بچوں کا پڑھائی کا اتنا حرج دھرنوں کی وجہ سے ہو چکا ہے؟'' اس نے سوال کیا۔
''آج تو حج ہے... اس سال تو حج کی چھٹی بھی نہیں ملی، کل اور پرسوں ہفتہ اور اتوار تو ہمیشہ چھٹی ہوتی ہے، پیر سے عید شروع ہو رہی ہے، تین دن عید کی چھٹیاں !! '' میں نے آسان زبان میں وضاحت کی، چینیوں کو انگریزی میں بات سمجھانا میرے کام کا مشکل ترین حصہ ہے... اور ان کی زبان کو سمجھنا اور بھی مشکل۔ اس جزبز ہونے والی کو تو یہ بھی علم نہ تھا کہ ہم وہ قوم ہیں جو چھٹیوں کا '' سینڈوچ '' بنانے میں ماہر ہیں... یہ نئی اصطلاح بھی گزشتہ چند سالوں سے نہ صرف متعارف ہوئی ہے بلکہ کافی مقبول بھی ہو گئی ہے، اس سال بھی زیادہ تر کام کرنے والے (اصل میں کام نہ کرنے والے) عید کی نو عدد چھٹیوں سے لطف اندوز ہوں گے۔ عید کے بعد جب گوشت کھا کھا کر خمار چڑھا ہوا ہو گا تو کون چاہے گا کہ جمعرات اور جمعہ کو صرف دو دن کے لیے دفتر جا کر اپنا اگلا ویک اینڈ بھی خراب کریں۔
'' مگر جتنا میں جانتی ہوں ... '' وہ ذرا سا جھجکی، '' اگر میری معلومات غلط نہیں ہیں تو یہ عید حج کے اگلے روز ہوتی ہے اور اس پر آپ تین دن تک قربانی دے سکتے ہیں ؟ ''
'' بالکل درست جانتی ہیں آپ اور مجھے خوشی ہے کہ آپ ہمارے مذہب کے بارے میں اتنا جانتی ہیں جب کہ مجھے یہ تک معلوم نہیں کہ آپ کا مذہب کیا ہے؟ '' میں شرمندہ ہوئی۔
'' کوئی بات نہیں ... '' وہ مسکرائی، '' اصل میں میرا کوئی مذہب نہیں، مجھے علم نہیں کہ میرے شوہر کا کیا مذہب ہے اور میری بیٹی کی مرضی ہو گی کہ و ہ چاہے تو کوئی مذہب اپنا لے یا میری طرح رہے ... تا ہم مجھے دوسرے ملکوں اور مذاہب کے بارے میں پڑھنے کا بہت شوق ہے!!''
''اوہ...'' میرے منہ سے فقط ایک اوہ ہی نکل سکی۔
'' میری ایک کزن ہے جو کہ کراچی میں ہے، وہ بتا رہی تھی کہ کراچی میں کچھ لوگ ہفتے کو عید منا رہے ہیں، کچھ اتوار کو اور اسی طرح خیبر پختونخوا میں بھی کچھ لوگ ہفتے کو عید منا رہے ہیں اور کچھ اتوار کو، کیا ایک ہی ملک کی جغرافیائی حدود میں ، ایک ہی مذہب کے لوگوں کی ایک ہی عید میں اتنا اختلاف ہو سکتا ہے؟ کیا کراچی سے لاہور... پشاور سے اسلام آباد تک، دنوں کا فاصلہ ہے کہ آپ کا تہوار بھی کئی دنوں میں بٹ جاتا ہے؟ '' اس کے سوال نے مجھے لا جواب کر دیا، یہ سوال ہم سب کے دلوں میں اٹھتا ہے مگر اس کا جواب ہم کہاں سے پائیں؟ ہمیں بھی دلوں میں ابہام رہتے ہیں، رمضان میں طاق راتوں پر شبہ ہوتا ہے۔
قربانی کرتے وقت ( اس سال بھی) شک رہتا ہے کہ آج اس کی قبولیت ہو گی بھی کہ نہیں... مگر کیا علاج کیجیے اس بیماری کا کہ ہمارے آپسیں اختلافات نے ہمیں کسی قابل نہیں چھوڑا، ہمیں اپنی دعائیں ، عبادات اور قربانیاں بھی نامکمل اور بے اثر لگتی ہیں۔اس کا باعث ہمارے درمیان تفرقہ بازی، ہر معاملے میں دوسرے سے اختلافات کی عادت اور نا اتفاقی ہیں، نا اتفاقی جو زہر قاتل ہے۔ جن کا کوئی مذہب نہیں وہ بھی جانتے ہیں کہ ہم نے مذہب کو مذاق بنا کر رکھ دیا ہے، سب کے اذہان میں یہ سوال اٹھتا ہے کہ ہمارے ہاں عید الضحی حج کے اگلے روز تو کجا اس سے اگلے روز بھی نہیں ہو رہی!!!
جس بدنیتی کے ساتھ ہم عید کو مذاق بنا کر رکھ دیتے ہیں، اسی طرح کی بد نیتی کا مظاہرہ قربانی کے ساتھ بھی ہوتا ہے جو کہ ہماری حکومت کے فیصلوں کے باعث جانے عید کے دن ہوتی بھی ہیں کہ نہیں، وہ اگر اتنے لوگوں کی قربانیوں کو صحیح دن ہونے یا نہ ہونے کا بار اٹھانے کے قابل ہیں تو ٹھیک ہے، ہم تو روزے تب رکھتے ہیں اور عید اس روز کرتے ہیں جس روز حکومت اعلان کرے ۔ جانے اس معاملے پر دنیا بھر کے مسلمان کوئی اجتہاد کر سکتے ہیں کہ نہیں... ہونہہ... دنیا بھر کے مسلمان!!! چھ مسلمان اکٹھے ہوں تو وہ کسی ایک معاملے پر متفق نہیں ہو سکتے۔
عید پر اپنے خاندان کے ساتھ لطف اندوز ہوں ، قربانی کر رہے ہیں تو انھیں ضرور یاد رکھیںا نھیں سال بھر گوشت کھانا نصیب نہیں ہوتا، انھیں یاد رکھیں جنھیں آفات کے باعث اپنے گھروں سے بے گھر ہونا پڑا ہے، اپنے پاس پڑوس کے علاوہ انھیں بھی یاد رکھیں جو آپ کے ارد گرد کہیں نہ کہیں کام کرتے ہیں ، مزدور، خاکروب، ریڑھیوں والے... سب کو عید کی مبارک باد کہیں ، خوشیوں کی دعا دیں !! یہ واحد چیز ہے جس پر آپ کا کوئی خرچہ بھی نہیں آتا اور لوگ آپ سے خوش ہو جاتے ہیں ، اللہ تعالی آپ کی دوسروں کے لیے کی گئی دعا کے طفیل آپ کی دعا بھی سنتا ہے۔
آپ کی حفاظت پر مامور سرکاری اہلکار یعنی پولیس والے... جو آپ کی مساجد کے باہر اپنے فرض پر تعینات ہوتے ہیں اور نماز تک ادا نہیں کر سکتے، انھیں اپنی خوشیوں میں کسی نہ کسی طرح ضرور شامل کریں۔ آپ کی سرحدوں کی حفاظت پر مامور... آپ کے فوجی جوان، جن کی ایک ایک آنکھ کا کوئی مول نہیں کہ وہ آنکھ ہے جو سرحدوں پر حفاظت کی خاطر رات بھر بیدار رہتی ہے اور اس کا اجر اتنا ہی ہے جتنا اس ایک شخص کا جو کہ رات بھر اللہ کی عبادت کے لیے بیدار رہتا ہے، ان کے لیے آپ اور کچھ نہیں کر سکتے، ماسوائے اس کے کہ دعا کریں کہ اللہ تعالی اس مادر وطن کے ہر ہر رکھوالے کی حفاظت کرے، ان ماؤں کے کلیجے ٹھنڈے کرے جنھوں نے اپنے لال مادر وطن پر قربان کر دیے یا اس کی حفاظت کی خاطر اس کے حوالے کر دیے، ان کی آنکھیں عید کے دن بھی ان پیاروں کو ترستی ہیں... اس دھرتی کے سینے پر عید کے روز بھی ان پیاروں کی قربانی کا لہو بہتا ہے ... ان کی بیداری ہی ہماری سکون کی نیند کا باعث ہوتی ہے۔
سب سے اہم بات... اس ملک میں رہتے ہیں، اس ملک سے پیار ہے، اس کی خوبصورتی اور تزئین کا خیال رکھیں، اگر آپ اس کی خوبصورتی میں اضافہ کرنے کا باعث نہیں ہو سکتے تو گندگی میں اضافہ نہ کریں۔ قربانی کرنے کے بعدگوشت تو ہم گھروں میں لے آتے ہیں لیکن اس سے متعلقہ ساری غلاظت وہیں رہ جاتی ہے جہاں سے قصاب کام مکمل کر کے ہر چیز چھوڑ چھاڑ کر چلا جاتا ہے اور آپ کے گھر کے عین باہر اس غلاظت کے ڈھیر پر کوے اور مکھیاں یلغار کر دیتی ہیں ، کتے اور بلیاں اسے بھنبھوڑتے اور ہر طرف پھیلاتے ہیں ، یہ غلاظت کئی بیماریوں کا باعث بنتی ہے اور اس سے آپ کے گلی محلے بھی بد نما دکھائی دیتے ہیں۔
وطن سے محبت کا اولین تقاضہ یہ ہے کہ آپ اس کی خوش نمائی کا خیال رکھیں ، اگر آپ محب وطن ہیں تو اس کا مظاہرہ کرنے کی بہترین صورت یہ ہے کہ آپ اسے صاف رکھیں، اس کے بارے میں منفی بات نہ خود کریں نہ کسی اور کو کرنے دیں ۔ قربانی ایک عبادت ہے اور ہر عبادت کے کچھ لوازمات ہیں سو قربانی کے لوازمات میں بھی خلوص نیت سے قربانی کے گوشت کی تقسیم اور قربانی کے باعث پیدا ہونے والی غلاظت کو تلف کرنا آپ کے فرائض میں شامل ہے، ہرگز نہ سوچیں کہ ایسا کہیں نہیں لکھا ہوا کہ اسے ہم نے تلف کرنا ہے، آپ نے اس لیے تلف کرنا ہے کہ یہ دوسروں کو ناگوار گزرتی ہے، دیکھنے میں بھی اور بعد ازاں بو کے باعث بھی۔ دوسروں کی دل آزاری کا باعث بننا گناہ ہے۔
ایک اور اہم بات جاتے جاتے... مانا کہ قربانی کا گوشت کھانا سنت نبوی ﷺ ہے اور مستحب بھی مگر براہ مہربانی یہ مت بھولیں کہ پیٹ بھی آپ کا ہے اور نہ یہ پہلی دفعہ گوشت کھا رہے ہیں آپ اور نہ آخری دفعہ۔ ظاہر ہے کہ عید کے دن قصابوں کی اور اس سے اگلے روز ڈاکٹروں کی چاندی ہوتی ہے مگر دونوں میں آپ کی جیب سے مال جاتا ہے، قصابوں کو تو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا مگر اعتدال میں رہ کر گوشت کھائیں تو کم از کم ڈاکٹروں کے اضافی اخراجات سے بچا جا سکتا ہے۔ اللہ سب کو صحت اور خوشیوں کے ساتھ اپنے پیاروں کے ساتھ اس سال کی عید نصیب کرے، اور ہاں اگر آپ کے کچھ پیارے پردیس میں ہیں تو آپ بھی میری طرح الارم لگا لیں کہ ہفتے کے روز... دوبئی اور پشاور والوں کو کال کر کے عید مبارک کہنا ہے ، اتوار کے روز لندن ، امریکا اور کینیڈا والوں کو اور پیر کو اپنے باقی ماندہ اہل پاکستان کو!!!! ! معلوم نہیں کہ کون کس روز عید منا رہا ہے؟
آپ سب کو عید کی پیشگی مبارک باد!!!