قربانی کے جانوروں کی خوراک میں استعمال ہونیوالی اشیا مہنگی ہو گئیں

شہر کے تمام علاقوں میں جانوروں کی خوراک میں استعمال ہونے والی اشیاکی فروخت کے اسٹال بھی قائم ہو گئے ہیں


Kashif Hussain/عامر خان October 05, 2014
جانوروں کی خوراک میں کھل، چوکر ، دانا ، بھوسہ مکئی ، جو ، گیہوں ، ہرا چارہ ، کٹا ہوا چارا( گڈی ) اور چنے کا چلکا استعمال ہوتا ہے ۔ فوٹو : محمد نعمان/ ایکسپریس

عید الاضحی کے قریب آتے ہی شہریوں کی جانب سے جانوروں کی خریداری کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے ۔اسی لیے شہر کے تمام علاقوں میں جانوروں کی خوراک میں استعمال ہونے والی اشیاکی فروخت کے اسٹال بھی قائم ہو گئے ہیں اور سیکڑوں بے روزگار نوجوانوں کو عارضی طور پر روزگار حاصل ہو گیا ہے ۔

شہر قائد میں گزشتہ برس کی نسبت رواں عیدالاضحی پر جانوروں کی خوراک میں استعمال ہونے والی اشیا کی قیمتوں میں بھی 20 سے 25 فیصد اضافہ ہو گیا ہے، تین ہٹی پر جانوروں کی خوراک فروخت کرنے والے حشمت علی نے بتایا کہ عیدالاضحی پر قربانی کے جانوروں کی خدمت بڑوں کی نسبت بچے زیادہ شوق سے کرتے ہیں اور وہی ان کی خوراک کا خیال کرتے ہیں۔



انھوں نے بتایا کہ جانوروں کی خوراک میں کھل ، چوکر ، دانا ، بھوسہ مکئی ، جو ، گیہوں ، ہرا چارہ ، کٹا ہوا چارا( گڈی ) اور چنے کا چلکا استعمال ہوتا ہے ،انھوں نے بتایا کہ کھل 40 سے 45 روپے فی کلو ، چوکر 30 سے 35 روپے فی کلو ، دانا 35 سے 40 روپے فی کلو ، بھوسہ 25 سے 30 روپے فی کلو ، جو 45 سے 50 روپے فی کلو ، گیہوں 50 سے 55 ، ہرا چارہ 20 روپے فی کلو ، چنے کا چھلکا 40 روپے فی کلو ، فروخت کیا جا رہا ہے ، انھوں نے بتایا کہ مکس چارہ 60 روپے فی کلو اور سوکھا چارہ 50 روپے فی کلو فروخت کیا جا رہا ہے ، انھوں نے بتایا زیادہ تر لوگ مکس چارہ خریدتے ہیں اور بڑے جانوروں کے لیے ہرا چارہ زیادہ فروخت ہوتا ہے ۔

چارے کی ہول سیل منڈی لی مارکیٹ میں قائم ہے، علاوہ ازیں عیدالاضحیٰ سے قبل مختلف علاقوں میں قربانی کے جانوروں کی رکھوالی کے لیے نوجوانوں کی بڑی تعداد نے سڑکوں اور فلیٹوں کی حدود میں عارضی باڑے قائم کر لیے ہیں، ان باڑوں میں بڑے اور چھوٹے جانوروں کو شہری باندھتے ہیں ، جہاں 24 گھنٹوں کے لیے بڑے جانور کا کرایہ 300 سے 500 روپے اور چھوٹے جانور کا 150 روپے سے 250 روپے تک لیا جاتا ہے ،ان باڑوں میں جانوروں کی دیکھ بھال اور حفاظت کی جاتی ہے جبکہ ان جانوروں کی خوراک کا بندوبست جانوروں کے مالکان خود کرتے ہیں یا کئی افراد ان جانوروں کی خوراک کے لیے ان باڑے والوں کو الگ سے معاوضہ ادا کرتے ہیں ،ان باڑوں کے باعث گلی ومحلوں کی رونقوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔

باربی کیو کی تیاری کے لئے سامان کی فروخت میں کئی گنا اضافہ ہوگیا ہے مختلف علاقوں میں قائم عارضی اسٹالز اور دکانوں پر ایک سوت موٹائی کی چورس سیخیں 180 سے 220 روپے درجن جبکہ ڈیڑھ سوت کی سیخیں 240 سے 280 روپے درجن فروخت کی جارہی ہیں، انگیٹھیوں کی قیمت سائز کے لحاظ سے وصول کی جارہی ہے جست کی ہلکی چادر سے تیار کی جانیوالی چھوٹی انگھیٹیاں 400سے 600 روپے تک میں فروخت ہورہی ہیں، بھاری چادر کی انگھیٹیاں 700سے 1000 روپے میں فروخت کی جارہی ہیں۔



عیدالاضحیٰ پر جانوروں کی سجاوٹ بچے شوق سے کرتے ہیں ، ہر بچے کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ اپنے جانور کو خوبصورت انداز میں سجائے اور جو دیکھنے میں دوسرے جانوروں سے منفرد نظر آئے ، سروے کے دوران یہ دیکھنے میں آیا کہ مختلف علاقوں میں قربانی کے جو جانور لائے گئے ہیں ، ان کو بچے مختلف آرائشی اشیا سے انتہائی خوبصورت انداز میں سجا کر گھماتے ہیں اور اس وقت بچوں کا من پسند مشغلہ بھی یہی ہے ، جانوروں کو سجانے کے رجحان میں اضافے کے باعث اس کی آرائشی اشیا کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔

عید الاضحی کے قریب آتے ہی شہریوں نے اپنے جانوروں کی قربانی کے لیے قصابوں کی تلاش شروع کر دی ہے ،شہر میں خاندانی قصابوں نے رواں برس عیدالاضحی کے لیے جانوروں کی ایڈوانس بکنگ بند کر دی ہے جبکہ اس مرتبہ جانوروں قربان کرنے کی قیمتوں میں بھی50فیصد اضافہ کر دیا ہے ،سروے میں مقامی قصاب محمد عارف قریشی نے بتایا کہ مختلف علاقوں میں عید کے تینوں دنوں کی مناسبت سے جانوروں کی قربانی کے ریٹ الگ الگ ہیں، عید کے پہلے روز پوش علاقوں میں بڑے جانور کی قربانی کے کم سے کم ریٹ 15 ہزار سے 20 ہزار تک اور چھوٹے جانور کی 4 سے 6 ہزار روپے تک جبکہ متوسط علاقوں میں جانوروں کی قربانی کے 6 سے 8 ہزار روپے ، دوسرے دن کی قربانی کے کم سے کم 5 سے 10 ہزار تک ۔

چھوٹے جانور کی قربانی کے 3 سے 4 ہزار اور تیسرے دن کی قربانی کے 3 سے 5 ہزار روپے اور چھوٹے جانور کے 2 سے 3 ہزار روپے تک لیے جاتے ہیں، انھوں نے بتایا کہ سال بھر کام کرنے والے قصاب ٹولیوں کی شکل میں اپنے گاہکوں کے پاس ان کے گھروں یا فلیٹوں میں جا کر قربانی کرتے ہیں، دوسری جانب خاندانی قصابوں کی قلت کے باعث عیدالاضحیٰ پر موسمی قصاب بھی میدان میں آ جاتے ہیں ،پنجاب اور سندھ کے مختلف اضلاع کے علاوہ مختلف آبادیوں کے رہائشی افراد بھی عیدالاضحیٰ پر قربانی کا کام کرتے ہیں، یہ افراد اصل قصابوں کی نسبت 50 فیصد کم ریٹ پر جانوروں کی قربانی کرتے ہیں،ان میں سے اکثر افراد اناڑی ہوتے ہیں۔

عیدِ قرباں پر قربانی کے گوشت سے ہنٹربیف، چٹ پٹی ران اور سالم بکرے تک روسٹ کرائے جاتے ہیں جس کے لیے مختلف علاقوں کے فاسٹ فوڈ سینٹر اور پکوان ہاؤسز نے خصوصی تیاریاں مکمل کرلیں، ہنٹر بیف کی تیاری کے لیے ایک ہفتہ قبل تیاریاں کرلی جاتی ہیں عید پر گوشت اسٹور کرنے کے لیے بڑے ریفریجریٹرز اور سردخانوں کا استعمال کیا جاتا ہے، عید پر قربانی کے گوشت سے آرڈر تیار کرنے کے لیے اضافی مزدور رکھی جاتی ہے، زیادہ تر گھروں میں قربانی کے گوشت سے اجتماعی دعوتوں کا اہتمام کیا جاتا ہے جس کے لیے ہر سال آرڈرز بکنگ میں اضافہ ہورہا ہے۔

چھری اور بغدوں کے ساتھ دھاربٹھانے کا کام بھی چمک اٹھا ہے شہر میں جاری طویل لوڈ شیڈنگ کے سبب دھار لگانے والوں کا کاروبار بری طرح متاثر ہورہا ہے اور دھار لگانے کا کام جنریٹر لگاکر کیاجارہاہے جس سے اجرت میں بھی اضافہ ہوگیا، دن کے وقت لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے دھار کا زیادہ تر کام رات کے وقت کیا جارہا ہے اور دھار لگانے کی دکانیں رات گئے تک کھولی جارہی ہیں، لیاقت آباد شیش محل کے نزدیک چھریوں پر دھار لگانے والوں کا کہنا ہے کہ وہ سال بھر یہی کام کرتے ہیں عام دنوں میں گارمنٹ فیکٹریوں کی قینچیوں پر دھاریں لگائی جاتی ہیں تاہم عیدِ قرباں سیزن ہوتا ہے جس میں دن رات کام کیا جاتاہے دھار لگانے والوں کا کہنا ہے کہ عام افراد اور اناڑی قصاب چھریوں اور بغدوں کی حالت بگاڑ کر لاتے ہیں اور چھری بغدوں کی حالت کے لحاظ سے ہی دھار کی اجرت طے کی جاتی ہے زیادہ تر چھری بغدوں کو زنگ لگ چکا ہوتا ہے جبکہ دھار خراب ہونے کے ساتھ دانتے بھی بن جاتے ہیں ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں