حکومت ٹی سی پی کے ذریعے کپاس کی 10 لاکھ گانٹھیں خریدے گی سکندر حیات بوسن

ضرورت پڑی تو ہدف میں اضافہ کرینگے، خریداری عید کے بعد ہوگی، وفاقی وزیر نیشنل فوڈ اینڈ سیکیورٹی


این این آئی October 06, 2014
ضرورت پڑی تو ہدف میں اضافہ کرینگے، خریداری عید کے بعد ہوگی، کاشتکاروں کو محنت کا صلہ دینے کیلیے کپاس کے نرخ 3 ہزار روپے مقرر کردیے، وفاقی وزیر نیشنل فوڈاینڈ سیکیورٹی۔ فوٹو : فائل

وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ سکندرحیات خان بوسن نے کہا ہے کہ حکومت ٹی سی پی کے ذریعے کپاس کی 10 لاکھ گانٹھیں خریدے گی، ضرورت پیش آئی تو اس ہدف میں اضافہ کر دیا جائے گا، خریداری پر عید کے بعد عمل درآمد شروع ہو جائے گا۔

کپاس کے نرخ بھی 3 ہزار روپے من مقرر کر دیے گئے ہیں تاکہ کاشتکاروں کو اس کی محنت کا حقیقی صلہ مل سکے۔ انہوں نے یہ بات ورلڈ وائیڈ فنڈ پاکستان کے تحت پاکستان میں دیہی علاقوں کے نوجوانوں کی تربیت کے حوالے سے 'گرین اسکلز پروجیکٹ'کی تقریب تقسیم وٹرنری کٹس خطاب کے دورن کہی۔ یہ تقریب جناح ہال ضلع کونسل خانیوال میں منعقد ہوئی۔ اس پروجیکٹ کو کنگ ڈم آف نائیدر لینڈ ایمینسی، یورپین یونین، فیڈرل پبلک آف جرمنی اور جی آئی زی کا تعاون حاصل ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ اپٹما اور کارخانہ دارہوش کے ناخن لیں، حکومت نے 3 ہزار روپے من کا فیصلہ تمام اخراجات کو مدنظر رکھ کر کیا ہے۔ حکومت چاہتی ہے کہ ایسی پالسی ہو کہ جس سے کاشتکار اور کارخانہ دار دونوں کو فائدہ ہو سکندر حیات خان بوسن نے کہا کہ کاشتکار کو اس کی محنت کا پھل ملنا چاہیے۔ زراعت اور لائیواسٹاک پاکستان کی معیشت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، ان شعبہ جات میں صرف اسی وقت ترقی لائی جاسکتی ہے جب ہمارے کسانوں میں جدید ٹیکنالوجی اور آلات تک رسائی کو ممکن بنایا جائے۔

وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ نئی ٹیکنالوجی اور مشینری کو فروغ دینے کیلیے ہمہ وقت کوشاں ہے۔ وفاقی وزیر نے اس موقع پر ''گرین اسکلز پروجیکٹ'' کے تحت 600 کسانوں میں وٹرنری کٹس تقسیم کیں۔ اس موقع پر پروجیکٹ منیجر ڈبلیو ڈبلیو ایف عرشیہ خورشید بھی موجود تھیں۔ بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سکندر حیات بوسن نے کہا کہ حکومت یوریا کھاد کی مد میں سبسڈی دے رہی ہے تاہم فاسفیٹ اور پوٹاش کھادوں پر سبسڈی اس وقت دی جائیگی جب کھاد کمپنیاں بوری پر قیمت درج کریں گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں