ترکی میں کرد مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں میں 14ا فراد ہلاک
شامی قصبے کوبانی میں داعش اور کرد ملیشیا کے درمیان جھڑپوں میں اب تک تقریبا 400 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
ترکی میں کرد مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں کم از کم 14 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے جس کے بعد حکومت کی جانب سے بیشتر شہروں میں کرفیو نافذ کردیا گیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترکی کی سرحد پر واقع شام کے قصبے ''کوبانی'' پر قبضے کے لئے داعش جنگجوؤں اور مقامی کرد ملیشیا کے درمیان ہونے والی لڑائی کے خلاف مظاہروں کے دوران پولیس سے جھڑپوں کے نتیجے میں 14 افراد ہلاک جب کہ متعدد زخمی ہوگئے۔ سرکاری میڈیا کے مطابق کرد ملیشیا کی حامی جماعت پیپلز ڈیموکریٹک پاٹی کی جانب سے حالیہ دنوں میں ترکی کی سرحد پر ہونے والی جھڑپوں کے خلاف مظاہرے کا اعلان کیا گیا تھا جس کے بعد پولیس اور کرد مظاہرین کے درمیان شدید تصادم دیکھنے میں آیا، صورت حال کو قابو میں کرنے کے لئے حکومت کی جانب سے 6 شہروں میں کرفیو نافذ کردیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ 3 روز سے شام کے قصبے کوبانی میں داعش جنگجوؤں اور کرد ملیشیا کے درمیان ہونے والی لڑائی میں اب تک تقریباً 400 افراد ہلاک اور لاکھوں لوگ علاقہ سے نقل مکانی کرچکے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترکی کی سرحد پر واقع شام کے قصبے ''کوبانی'' پر قبضے کے لئے داعش جنگجوؤں اور مقامی کرد ملیشیا کے درمیان ہونے والی لڑائی کے خلاف مظاہروں کے دوران پولیس سے جھڑپوں کے نتیجے میں 14 افراد ہلاک جب کہ متعدد زخمی ہوگئے۔ سرکاری میڈیا کے مطابق کرد ملیشیا کی حامی جماعت پیپلز ڈیموکریٹک پاٹی کی جانب سے حالیہ دنوں میں ترکی کی سرحد پر ہونے والی جھڑپوں کے خلاف مظاہرے کا اعلان کیا گیا تھا جس کے بعد پولیس اور کرد مظاہرین کے درمیان شدید تصادم دیکھنے میں آیا، صورت حال کو قابو میں کرنے کے لئے حکومت کی جانب سے 6 شہروں میں کرفیو نافذ کردیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ 3 روز سے شام کے قصبے کوبانی میں داعش جنگجوؤں اور کرد ملیشیا کے درمیان ہونے والی لڑائی میں اب تک تقریباً 400 افراد ہلاک اور لاکھوں لوگ علاقہ سے نقل مکانی کرچکے ہیں۔