کولیسٹرول کی زیادتی۔۔۔ بلڈ پریشر اور امراضِ قلب کا باعث بن سکتی ہے
کولیسٹرول کی مخصوص مقدار انسانی صحّت برقرار رکھنے کا ذریعہ ہے ...
کولیسٹرول دراصل جگر میں بننے والی چکنائی ہے، جس کی دو قسمیں ہیں۔ ان میں سے High density lipoprotein جسم کے لیے مفید جب کہ Low density lipoprotein مضرِ ثابت ہوتی ہے۔
کولیسٹرول کی مخصوص مقدار انسانی صحّت برقرار رکھنے کا ذریعہ ہے، لیکن اس کے عدم توازن سے ہم بیماریوں کا شکار ہوسکتے ہیں۔ چکنائی کی حامل غذائیں ضروری امائنو ایسڈ بھی مہیا کرتی ہیں، جو جسم کو توانا بناتی ہیں۔ اس کے علاوہ چکنائی ہماری جلد اور بالوں کی صحت پر مثبت اثرات مرتب کرتے ہوئے جسمانی درجۂ حرارت میں توازن قائم رکھنے کا باعث بھی ہے۔ تاہم ماہرین صحّت کے مطابق روزانہ تیس گرام چکنائی جسم کے لیے کافی ہے۔ کولیسٹرول کی مفید قسم اومیگا تھری اور اومیگا سکس جیسے اجزا پر مشتمل ہوتی ہے۔
یہ ہمیں سبزیوں، زیتون، سویا بین، سورج مکھی، مکئی اور خشک میوہ جات سے حاصل ہوتے ہیں۔ ان کی بدولت خون کی مایع شکل برقرار رہتی ہے اور دورانِ خون نارمل رہنے سے جسمانی اعضا خصوصاً جگر اور دل کے افعال بہتر طور پر انجام پاتے ہیں۔ مفید کولیسٹرول ہی مضرِ چکنائی کو کنٹرول کرنے میں کردار بھی ادا کرتا ہے۔ دوسری جانب مضرِ صحّت چکنائی کا تعلق بڑا گوشت، مکھن، چربی اور بیکری مصنوعات کے زیادہ استعمال سے ہے۔ اس کے علاوہ سگریٹ نوشی، ذہنی دباؤ بھی کولیسٹرول کی جسم میں زیادتی کا ایک سبب ہے۔ کولیسٹرول کی اس قسم کو ہم سیرشدہ چکنائی بھی کہتے ہیں۔
یہ خون کو گاڑھا کرکے شریانوں کی تنگی کا باعث بنتی ہے۔ اس طرح دورانِ خون متأثر ہوتا ہے اور یہ ہمیں بلڈ پریشر میں مبتلا کرنے کے ساتھ امراضِ قلب کے خطرے سے دوچار کردیتا ہے۔ ماہرینِ صحّت کولیسٹرول کی زیادتی سے بچنے کے لیے گھی، چربی، انڈے کی زردی، بالائی، بڑا گوشت، مکھن، پنیر سے پرہیز اور بیکری مصنوعات کے استعمال میں احتیاط کا مشورہ دیتے ہیں۔
جسم کے لیے ضروری چکنائی مکئی، سورج مکھی کے تیل سے حاصل ہوسکتی ہے، جب کہ زیتون، مچھلی، خشک میوہ جات میں موجود چکنائی بھی مضرِصحّت تو نہیں، لیکن ان کا استعمال بھی اعتدال چاہتا ہے۔ اس کے علاوہ ہری سبزیوں سے کولیسٹرول کی سطح پر کنٹرول رکھا جاسکتا ہے۔ اس کے ساتھ طبی ماہرین نے ورزش کو بھِی کولیسٹرول پر کنٹرول رکھنے کا ذریعہ بتایا ہے۔ ماہرینِ صحّت کے نزدیک چہل قدمی یا سائیکل چلانے اور تیراکی سے بھی کولیسٹرول کی زیادتی سے بچا جاسکتا ہے۔
امراضِ قلب سے بچاؤ کے لیے لوگ عموماً زیادہ چکنائی والی غذاؤں سے پرہیز کرتے ہیں، لیکن ماہرینِ صحّت کا کہنا ہے کہ دل کی بیماریوں سے بچنے کے لیے فقط یہی احتیاط کافی نہیں بلکہ اس کے ساتھ غذائی توازن ضروری ہے۔ طبی ماہرین کے مابق خوراک کے ذریعے جسم میں پہنچنے والی چکنائیوں میں توازن لانا بھی ضروری ہے۔
زیادہ چکنائی سے بچنے کے ساتھ ساتھ مفید چکنائی کا استعمال بھی کیا جائے تاکہ جسم کولیسٹرول کی سطح برقرار رکھ سکے۔ اس ضمن میں ماہرین اومیگا سکس کو نہایت اہم خیال کرتے ہیں۔ ان کے مطابق یہ کولیسٹرول کی سطح کو برقرار رکھتے ہوئے دل کی بیماریوں کا خطرہ گھٹانے کا باعث بنتا ہے۔ یہ ناشپاتی، انڈے اور پولٹری کی مصنوعات کے علاوہ سورج مکھی اور مکئی کے تیل سے بھی حاصل ہوسکتا ہے۔
کولیسٹرول کی مخصوص مقدار انسانی صحّت برقرار رکھنے کا ذریعہ ہے، لیکن اس کے عدم توازن سے ہم بیماریوں کا شکار ہوسکتے ہیں۔ چکنائی کی حامل غذائیں ضروری امائنو ایسڈ بھی مہیا کرتی ہیں، جو جسم کو توانا بناتی ہیں۔ اس کے علاوہ چکنائی ہماری جلد اور بالوں کی صحت پر مثبت اثرات مرتب کرتے ہوئے جسمانی درجۂ حرارت میں توازن قائم رکھنے کا باعث بھی ہے۔ تاہم ماہرین صحّت کے مطابق روزانہ تیس گرام چکنائی جسم کے لیے کافی ہے۔ کولیسٹرول کی مفید قسم اومیگا تھری اور اومیگا سکس جیسے اجزا پر مشتمل ہوتی ہے۔
یہ ہمیں سبزیوں، زیتون، سویا بین، سورج مکھی، مکئی اور خشک میوہ جات سے حاصل ہوتے ہیں۔ ان کی بدولت خون کی مایع شکل برقرار رہتی ہے اور دورانِ خون نارمل رہنے سے جسمانی اعضا خصوصاً جگر اور دل کے افعال بہتر طور پر انجام پاتے ہیں۔ مفید کولیسٹرول ہی مضرِ چکنائی کو کنٹرول کرنے میں کردار بھی ادا کرتا ہے۔ دوسری جانب مضرِ صحّت چکنائی کا تعلق بڑا گوشت، مکھن، چربی اور بیکری مصنوعات کے زیادہ استعمال سے ہے۔ اس کے علاوہ سگریٹ نوشی، ذہنی دباؤ بھی کولیسٹرول کی جسم میں زیادتی کا ایک سبب ہے۔ کولیسٹرول کی اس قسم کو ہم سیرشدہ چکنائی بھی کہتے ہیں۔
یہ خون کو گاڑھا کرکے شریانوں کی تنگی کا باعث بنتی ہے۔ اس طرح دورانِ خون متأثر ہوتا ہے اور یہ ہمیں بلڈ پریشر میں مبتلا کرنے کے ساتھ امراضِ قلب کے خطرے سے دوچار کردیتا ہے۔ ماہرینِ صحّت کولیسٹرول کی زیادتی سے بچنے کے لیے گھی، چربی، انڈے کی زردی، بالائی، بڑا گوشت، مکھن، پنیر سے پرہیز اور بیکری مصنوعات کے استعمال میں احتیاط کا مشورہ دیتے ہیں۔
جسم کے لیے ضروری چکنائی مکئی، سورج مکھی کے تیل سے حاصل ہوسکتی ہے، جب کہ زیتون، مچھلی، خشک میوہ جات میں موجود چکنائی بھی مضرِصحّت تو نہیں، لیکن ان کا استعمال بھی اعتدال چاہتا ہے۔ اس کے علاوہ ہری سبزیوں سے کولیسٹرول کی سطح پر کنٹرول رکھا جاسکتا ہے۔ اس کے ساتھ طبی ماہرین نے ورزش کو بھِی کولیسٹرول پر کنٹرول رکھنے کا ذریعہ بتایا ہے۔ ماہرینِ صحّت کے نزدیک چہل قدمی یا سائیکل چلانے اور تیراکی سے بھی کولیسٹرول کی زیادتی سے بچا جاسکتا ہے۔
امراضِ قلب سے بچاؤ کے لیے لوگ عموماً زیادہ چکنائی والی غذاؤں سے پرہیز کرتے ہیں، لیکن ماہرینِ صحّت کا کہنا ہے کہ دل کی بیماریوں سے بچنے کے لیے فقط یہی احتیاط کافی نہیں بلکہ اس کے ساتھ غذائی توازن ضروری ہے۔ طبی ماہرین کے مابق خوراک کے ذریعے جسم میں پہنچنے والی چکنائیوں میں توازن لانا بھی ضروری ہے۔
زیادہ چکنائی سے بچنے کے ساتھ ساتھ مفید چکنائی کا استعمال بھی کیا جائے تاکہ جسم کولیسٹرول کی سطح برقرار رکھ سکے۔ اس ضمن میں ماہرین اومیگا سکس کو نہایت اہم خیال کرتے ہیں۔ ان کے مطابق یہ کولیسٹرول کی سطح کو برقرار رکھتے ہوئے دل کی بیماریوں کا خطرہ گھٹانے کا باعث بنتا ہے۔ یہ ناشپاتی، انڈے اور پولٹری کی مصنوعات کے علاوہ سورج مکھی اور مکئی کے تیل سے بھی حاصل ہوسکتا ہے۔